کراچی :ماحولیاتی تبدیلی درخت لگانے کی ضرورت

99

پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی دارالحکومت کراچی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی، بے ہنگم تعمیرات، اور صنعتی سرگرمیوں نے ماحولیاتی توازن کو بگاڑ دیا ہے۔

کراچی میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات:
کراچی میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات بہت شدید ہیں۔ گزشتہ چند سال میں گرمی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 2004 میں، کراچی کا درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جو کہ گزشتہ دہائیوں کے مقابلے میں غیر معمولی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گرمی کی لہریں زیادہ شدید اور طویل ہوتی جارہی ہیں، جس سے انسانی صحت اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اگر درجہ حرارت میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو پاکستان میں کراچی اور بھارت میں کلکتہ جیسے شہر 2015 جیسی گرمی ہر سال دیکھیں گے۔ 2015 کی شدید ہیٹ ویو کے نتیجے میں 1200 سے زائد افراد کراچی میں جاں بحق ہوئے تھے۔ 2010 کے بعد سے بھارت میں بھی 6500 سے زیادہ افراد ہیٹ ویو کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

کراچی میں امسال بھی گرمی کی شدت اور لوڈ شیڈنگ سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ ڈان کی ایک خبر کے مطابق میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ موجودہ موسمی حالات 2015 کی ہیٹ ویو کے بعد سب سے زیادہ گرم ہیں جس میں زیادہ درجہ حرارت 44.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، ہم 9 سال کے بعد اسی طرح کے موسمی حالات دیکھ رہے ہیں، کراچی میں جاری ہیٹ ویو کے دوران ماہانہ اوسط درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔

ڈاکٹر سرفراز کا کہنا تھا کہ 2015 اور 2024 میں گرمی کی شدت میں اضافہ، بنیادی طور پر کم ہوا کے دباؤ کی وجہ سے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں خاص طور پر نمی کا تناسب زیادہ رہتا ہے جس کی وجہ سے گرم موسم ناقابل برداشت ہوجاتا ہے کیوں کہ اس سے درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

کراچی میں جون کے مہینے کا تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو 18 جون 1979 کو ریکارڈ کیا گیا تھا، جب کہ مئی کے مہینے کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو 9 مئی 1938 کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اسی طرح ڈان کے ہی مطابق کراچی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمنٹل اسٹڈیز کے سینئر ٹیچر اور محقق ڈاکٹر عامر عالمگیر کا کہنا ہے کہ کراچی کا سالانہ اوسط درجہ حرارت 25.9 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور اوسط سالانہ بارش تقریباً 194 ملی میٹر ہے۔

لیکن گزشتہ 59 سال کے دوران اوسط درجہ حرارت میں 2.25 سینٹی گریڈ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، یعنی ہر دہائی میں 0.38 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا، جو عالمی درجہ حرارت کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہے۔

ان کے مطابق کہ کراچی میں نمی دسمبر میں 58 فیصد تک ہوتی ہے، اگست سب سے خشک مہینہ ہوتا ہے جس میں 85 فیصد تک نمی ہوتی ہے، 2015 کی ہیٹ ویو کے دوران، ہیٹ انڈیکس 66 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔

اسی طرح امریکی تنظیم برائے ماحولیات برکلے ارتھ کے تجزیے کے مطابق اس صدی کے آخر تک انڈیا اور پاکستان میں درجہ حرارت میں ساڑھے تین ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ متوقع ہے۔ آخر اب اس کا حل کیا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے جہاں ہمیں طرز زندگی اور فضا کو خراب کرنے والے عمل سے بچنا ہو گا وہاں اس کے دیگر حل میں سے ایک درخت لگانا اور بڑی تعداد میں لگانا ہے۔

ماحولیاتی توازن کی بحالی اور گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے درخت لگانا ایک مؤثر اور قدرتی حل ہے۔ درخت نہ صرف آکسیجن فراہم کرتے ہیں بلکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بھی جذب کرتے ہیں، جس سے گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں کمی آتی ہے۔ درختوں کی چھاؤں گرمی کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اور شہر کے مائیکروکلائمیٹ کو بہتر بناتی ہے۔

کراچی میں درخت لگانے کی ضرورت:
کراچی میں درخت لگانے کی فوری ضرورت ہے۔ شہر کی گرین کور یعنی سبزہ زار کی شرح بہت کم ہے، جو ماحولیاتی مسائل کو مزید پیچیدہ بناتی ہے۔ درخت لگانے سے نہ صرف ہوا کی کیفیت میں بہتری آئے گی بلکہ شہریوں کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ تحقیق کے مطابق، درختوں کی موجودگی میں ہوا کے معیار میں 25 سے 30 فیصد تک بہتری آ سکتی ہے۔

کراچی میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں درخت لگانے کی مہمات چلا رہی ہیں۔ ان مہمات کے تحت اسکولوں، کالجوں، پارکوں اور دیگر عوامی مقامات پر درخت لگائے جارہے ہیں لیکن انہیں بڑھانے کی ضرورت اور بہت تیزی سے ایسے پھیلانے کی ضرورت ہے۔ ان مہمات میں شہریوں کی شرکت اور آگاہی کی بھی ضرورت ہے تاکہ درختوں کی حفاظت اور نگہداشت یقینی بنائی جا سکے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور اس کے اثرات بہت سنگین ہیں۔ اس صورت حال میں کرنے کا کام کے بنیادی نکات یہ سامنے آئے ہیں کہ:

درخت لگانے کی مہمات کو تیز تر کرنا اور زیادہ سے زیادہ شہریوں کی شرکت یقینی بنانا۔ اسکولوں، کالجوں اور اداروں میں ماحولیاتی تعلیم کو فروغ دینا۔ حکومتی سطح پر ماحولیاتی پالیسیوں کو نافذ کرنا اور ان پر عمل درآمد کی نگرانی کرنا۔ انڈسٹریل علاقوں میں سبزہ زاروں کی بحالی اور درخت لگانے کی کوششیں کرنا۔ یہ اقدامات کراچی کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچانے اور ایک مستحکم ماحولیاتی نظام کے قیام میں مددگار ثابت ہوں گے۔

درخت لگانے کا عمل ماحولیاتی مسائل کے حل کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ اس کو اپنا کر ہی کراچی کو دوبارہ سبز اور ماحولیاتی طور پر مستحکم بنایا جا سکتا ہے ورنہ مستقبل میں لوگ یہاں سے ہجرت کرنے پر بھی مجبور ہوسکتے ہیں کیوں کہ یہ انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔

حصہ