سوہانجنا کا درخت !

135

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں پایا جانے والا ایک عام درخت اپنے اندر بے شمار بیماریوں کا علاج اور انوکھی خصوصیات رکھتا ہے؟

یہ درخت مورنگا کا درخت ہے جسے سوہانجنا بھی کہا جاتا ہے۔ سوہانجنا ایشیا اور افریقہ دونوں خطوں میں پایا جاتا ہے۔ مشرقی افریقہ میں اس درخت کو طویل عرصے سے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

سوہانجنا کے بیج پینے کے پانی کو صاف کرتے ہیں۔

اس کے پتے اگر زمین میں دبا دیے جائیں تو یہ کھاد کی شکل اختیار کرجاتے ہیں جو اس زمین پر ہریالی پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس درخت کا ایک ایک حصہ بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سوہانجنا کی پھلیوں کا استعمال جوڑوں کے درد میں نہایت مفید ہے۔

سوہانجنا ہمارا دیسی درخت ہے۔ پورے پاکستان میں اس کے درخت پائے جاتے ہیں۔ کراچی کے اکثر گلی کوچوں اور سڑکوں پر اس کے درخت لگے نظر آتے ہیں۔ انگریزی میں اس کو Moringa کہتے ہیں۔ جدید سائنسی تحقیقات نے یورپ اور امریکہ میں اس درخت کی دھوم مچائی ہوئی ہے۔ ماہرینِ غذائیات اور فوڈ سائنس کے ماہرین اس کی کرشماتی صفات پر حیران ہیں۔ اس کے پتوں کے ایکسٹریکٹ سے تیار کردہ کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ دھڑادھڑ بک رہے ہیں۔ جاپان کی ایک معروف دودھ کمپنی عرصہ دراز سے موریناگا (Morinaga) کے نام سے بچوں کا دودھ بنا رہی ہے جو مورنگا کی غذائی خصوصیات سے بھرپور ہے۔ یہ کم و بیش تین سو قابلِ علاج اور لاعلاج بیماریوں کا علاج ہے، لیکن صد افسوس کہ ہمارے یہاں اسے بکریاں کھا رہی ہیں۔ اگر لوگوں کو اس کے فوائد کا پتا چل جائے تو سوہانجنا کے درختوں پر ایک پتّا باقی نہ رہے۔

سوہانجنا ایک کمیاب درخت ہے۔ اس میں سینکڑوں امراض کا نہایت سستا اور آسان علاج ہے، اور یہ درجنوں ایسے امراض کا علاج مہیا کرتا ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں۔ سوہانجنا کے استعمال سے کوئی برا ردِعمل (Reaction) بھی نہیں ہوتا۔

سہانجنا یا سُوہانجنا یا سوجہنی کا درخت بھارت، پاکستان اور افغانستان میں ہمالیہ پہاڑ کی شاخوں کے قریبی علاقوں میں اُگنے والا درخت ہے۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ سہانجنا نامیاتی (Organic) قدرتی برداشت (Endurance) اور طاقت کا ضمیمہ (Energy Supplement) ہے۔ اس کی پھلیاں اور جڑیں بھی مفید ہیں لیکن سب سے کارآمد سُہانجناکے پتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سہانجنا 300 کے لگ بھگ بیماریوں یا صحت کے مسائل میں مفید ہے، اور یہ کہ اس کے استعمال کے بُرے اثرات نہیں ہیں۔ یہ بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کے لیے بھی مفید ہے۔ سُہانجنا کا استعمال یادداشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) بھی پچھلی 4 دہائیوں سے بطور سَستے صحت ضمیمہ (Health Supplement) کے استعمال کررہی ہے۔

پوری دنیا میں سوہانجنا کو ایک کرشماتی پودے کے طور پر جانا جاتا ہے جس کے پتوں، شاخوں اور جڑوں کے ساتھ ساتھ بیجوں میں بھی اہم غذائی اجزاء شامل ہیں۔ اسی وجہ سے یہ درخت غذائی قلت کا بہترین حل ہے۔ یہ پودا اُس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچا اور کرشماتی پودے کے نام سے مشہور ہوا جب افریقہ (سینیگال) میں قحط کے دوران اسے غذائی کمی کو پورا کرنے والے درخت کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ اس درخت کے پتوں نے نہ صرف انسانوں اور جانوروں دونوں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا بلکہ اس کے بیجوں سے پانی صاف کرکے پینے کے قابل بنایا گیا۔ اس سے وہاں کے لوگ بہت سی بیماریوں سے محفوظ ہوگئے جو ناصاف پانی پینے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ بہت سی بیماریوں میں اس کے بیج اور تیل روایتی طور پر علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث شریف ہے: ’’اگر تمہارے ہاتھ میں بیج ہے اور اس کو بونے لگے تھے کہ خبر ملی کہ قیامت آنے کو ہے اور ہر چیز فنا ہوجائے گی تو بھی اس بیج کو بودو‘‘ (مسند احمد:13240)۔ ’’جو مومن بھی درخت لگائے گا جب تک انسان، پرندے، جانور اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اس کے حق میں صدقۂ جاریہ ہوگا‘‘۔ (بخاری:6012)

’’اٹھو! نکلو دفتر سے اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو زندہ کردو۔ لگاؤ اپنے ہاتھوں سے مورنگا، عام کردو یہ کرشماتی پودا اپنے دیس میں۔‘‘
جاپان سے درآمد شدہ موریناگا بے بی ملک بھی دراصل مورنگا کی صحت بخش غذائی خصوصیات سے مالامال ہے اور اسی لیے اس کا نام مورنگا سے موریناگا رکھا گیا ہے۔
یعنی کہ اگر اس کے پتوں کا سفوف پچاس گرام کی مقدار میں کھالیا جائے تو گویا آپ نے دن بھر کے دو وقت کھانے کے برابر غذائیت حاصل کرلی۔ غذائیت بھی متوازن اور ہر طرح کے وٹامنز اور معدنیات و امینو ایسڈز سے بھرپور۔اقتباس

حصہ