ہم بھی وہیں موجود تھے،ذکر ایک ادبی نشست کا

88

ذوقِ مطالعہ رکھنے والے ادب اور اصنافِ ادب سے بہ خوبی واقف ہوتے ہیں، لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو صرف نصابی کتب کا مطالعہ ہی کرتے ہیں، کبھی کسی اخبار یا رسالے کی ورق گردانی کرتے ہوئے کوئی اچھی تحریر نظروں سے گزرجاتی ہے تو وہ اس جانب بھی مائل ہوجاتے ہیں۔

قلم اور کتاب سے ہمارا بنیادی رشتہ ہے۔ دنیا کے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کو سب سے پہلے علم دیا گیا جس کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات ٹھیرا۔ پہلی وحی کی ابتدائی آیات اس بات کی وضاحت کرتی ہیں کہ اللہ نے انسان کو پیدا کیا، اسے علم دیا قلم کے ذریعے۔ علم ہی وہ آگہی ہے جو مخلوق کا رابطہ خالق سے جوڑتی ہے۔ اس لیے انسان کا پڑھنے اور لکھنے سے فطری تعلق ہے۔ گزشتہ دنوں پڑھنے لکھنے والوں کی ایک ادبی نشست ہوئی جس میں ہم کو بھی شرکت کا موقع ملا۔ کاٹن سوسائٹی میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین علاقہ احسن آباد اور متصل سوسائٹیز کے زیراہتمام کالم نگار نوائے وقت و ایکسپریس رومیصا کی رہائش گاہ پر حریم ادب کے زیر اہتمام ادبی نشست منعقد کی گئی۔

شدید گرمی تھی۔ پروگرام پہلے سے طے تھا۔ ہم وقت پر پہنچ گئے، الحمدللہ۔ آہستہ آہستہ شرکا لکھاری و سامع بھی پہنچ گئے۔

تقریب کی روحِ رواں حریم ادب ضلع گڈاپ کی نگران شدید گرمی میں بھی مسکراتے، ہشاس بشاش چہرے کے ساتھ وقت پر پہنچ گئیں۔ انہیں دیکھتے ہی جیسے لکھاریوں کے چہروں کی رونق بڑھ گئی کہ تحریر سنانے کا مزا تو اب آئے گا۔ ادبی نشست کا باقاعدہ آغاز رومیصا نے سورہ علق کی ابتدائی پانچ آیات کی تلاوت، ترجمے اور فہم سے کیا۔ اس کے بعد ماریہ نے حدیث سنائی۔ اب شروع ہوا تعارف کا مرحلہ۔ ماشاء اللہ ایسی لکھاری بہنیں موجود تھیں جن کی تحاریر اخبارات و رسائل میں چھپتی رہتی ہیں۔

اس کے بعد تقریب کی مہمانِ خصوصی بشریٰ منیر نے جو خود بھی معروف لکھاری ہیں، تحاریر سننے سنانے کا سلسلہ شروع کیا جس کے سب بے چینی سے منتظر تھے۔ سب سے پہلے نگہت اسلم نے مختصر کہانی جو سچے واقعے سے متاثر ہوکر لکھی تھی، شرکا کو سنائی جو سب نے بڑی محویت سے سنی اور خوب سراہا۔ بشریٰ عمیر ( اُم یحییٰ) نے خودکلامی کے عنوان سے رمضان المبارک پر احساسات پیش کیے اور اس کے بعد انسانی رویوں کے حوالے سے اپنا بلاگ سنایا، جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔

عارفہ آفتاب نے اپنی پرانی تحریر کا مختصر حصہ سنایا، جسے سن کر احساس ہوا کہ ہم دنیا کی معمولی چوٹ پر فکرمند ہوجاتے ہیں، آخرت کی اس طرح فکر کیوں نہیں کرتے؟
خالدہ ظفر نے ’’خفتگانِ خاک‘‘ کے عنوان سے ماؤں کے عالمی دن پر ماں کے لیے پُراثر مضمون سنایا۔ ماں جیسی عظیم ہستی کی جدائی واقعی بڑی تکلیف دہ ہوتی ہے۔ رومیصا نے ملکی مسائل پر بہت ہی نپے تلے انداز میں اپنا کالم پیش کیا۔
زہرا نے حکومت کی کرپشن پر اپنا فکاہیہ بلاگ سنایا جسے سن کر شرکا کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ ہر تحریر کے بعد شرکا کے تبصرے کے بعد نگراں حریم ادب ضلع گڈاپ بشریٰ منیر نے تمام تحاریر پر تبصرہ کیا، ساتھ ہی لکھنے والوں کو مفید مشوروں سے بھی نوازا ۔ نائب ناظمہ علاقہ احسن آباد شمسہ جاوید کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ نشرو اشاعت علاقہ احسن آباد کی ٹیم نے شرکا کے لیے لذتِ کام و دہن کا اہتمام بھی کیا تھا۔ گرمی کی شدت کے باعث چائے کے بجائے ٹھنڈے مشروب سے تواضع کی گئی۔

حصہ