ایک گاؤں میں دو دوست، علی اور بلال، رہتے تھے۔ دونوں بچپن سے ساتھ تھے اور ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے۔ علی بہت محنتی اور صبر کرنے والا تھا جب کہ بلال جلد بازی اور غصے کا شکار تھا۔
ایک دن، گاؤں میں ایک بوڑھا دانا شخص آیا اور اعلان کیا کہ جو بھی اس کے دیے ہوئے کام کو مکمل کرے گا، اسے انعام دیا جائے گا۔ کام یہ تھا کہ ایک بیج کو بویا جائے اور اس سے بہترین پھل اگایا جائے۔
علی اور بلال دونوں نے اس چیلنج کو قبول کیا۔ دونوں نے بیج بوئے اور ان کی دیکھ بھال شروع کر دی۔ علی نے بڑی محنت اور صبر سے ہر دن پودے کو پانی دیا، کھاد ڈالی اور ہر ممکن کوشش کی کہ پودا بہترین پھل دے۔ بلال نے بھی پہلے تو محنت کی لیکن جلد ہی اس نے صبر کھو دیا۔
کچھ دنوں بعد، بلال نے دیکھا کہ اس کا پودا اتنی تیزی سے نہیں بڑھ رہا جتنا وہ چاہتا تھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ زیادہ پانی اور کھاد دے کر پودے کی بڑھوتری میں تیزی لائے گا۔ اس نے پودے کو ضرورت سے زیادہ پانی دینا شروع کر دیا اور کھاد کی مقدار بھی بڑھا دی۔
چند دن بعد، بلال کا پودا مرجھانے لگا اور پھر مکمل طور پر خشک ہو گیا۔ اس نے مایوس ہو کر پودا پھینک دیا۔ دوسری طرف علی کا پودا دن بدن بڑھتا گیا اور وقت پر بہترین پھل دینے لگا۔
بوڑھے دانا نے اعلان کیا کہ علی نے کام کو بہترین طریقے سے مکمل کیا ہے اور اسے انعام دیا جائے گا۔ بلال نے بوڑھے سے پوچھا کہ علی کا پودا کیسے اتنا اچھا ہوا جبکہ اس نے بھی محنت کی تھی۔
بوڑھے نے مسکرا کر کہا، “جلد بازی اور بے صبری سے کوئی کام مکمل نہیں ہوتا۔ محنت اور صبر سے ہی بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں۔”
یہ سن کر بلال کو سبق ملا کہ “صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔” اس نے علی سے معذرت کی اور سیکھا کہ کامیابی کے لیے محنت اور صبر ضروری ہیں۔
یوں، بلال نے اپنی عادتیں بدل لیں اور آئندہ ہر کام کو صبر اور محنت سے کرنے کا عزم کیا۔