جانوروں سے ہمدردی کی کہانی

137

گرمی کی چھٹیوں کا موسم تھا۔ زیادہ تر بڑے بچے اپنے گھروں میں تھے، صرف چند بچے کھیل رہے تھے ۔ ان میں سے ایک تھا احمد، جو نہایت نرم دل اور جانوروں سے محبت کرنے والا بچہ تھا۔احمدکے دل میں جانوروں کے لئے خصوصی ہمدردی تھی، وہ کبھی کسی جانور کو پیاسا یا بھوکہ نہیں دیکھ سکتا تھا۔

ایک دن احمداپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے جنگل کی طرف نکل پڑا۔ جنگل میں درختوں کے نیچے چلتے چلتے، انہیں ایک کمزور سی آواز سنائی دی۔احمد نے فوراً اس آواز کی سمت کی طرف دوڑ لگائی اور دیکھا کہ ایک چھوٹا سا ہرن پیاس سے نڈھال ہوکر زمین پر بیٹھا ہوا تھا۔ ہرن کی آنکھوں میں خوف اور بے بسی تھی۔ علی کا دل تڑپ اٹھا۔

احمدنے اپنے دوستوں سے کہا، “ہمیں اس ہرن کی مدد کرنی ہوگی۔ یہ پیاسا ہے اور پانی کی تلاش میں ہے۔”

احمد نے اپنے بیگ سے پانی کی بوتل نکالی اور ہرن کے قریب جا کر اسے پانی پلایا۔ ہرن نے جھٹ پٹ پانی پینا شروع کیا اور کچھ ہی دیر میں اس کی حالت بہتر ہوگئی۔احمد نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک عارضی سایہ دار جگہ بنائی تاکہ ہرن کچھ دیر آرام کر سکے۔

اس کے بعد،احمدنے سوچا کہ جنگل میں اور بھی جانور ہوں گے جو گرمی کی شدت اور پانی کی کمی سے پریشان ہوں گے۔ اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک پلان بنایا۔ وہ سب اپنے گھروں سے پانی کی بوتلیں، بالٹیاں اور چھوٹے برتن لے آئے اور جنگل کے مختلف حصوں میں پانی کے چھوٹے چھوٹے تالاب بنادیے اور روزانہ اُس میں پانی رکھتے تھے۔

کچھ ہی دنوں میں، جنگل کے جانور ان بچوں کی ہمدردی سے واقف ہو گئے اور ان پانی کے تالابوں کا استعمال کرنے لگے۔ ہرن، بندر،پرندے اور دوسرے جانور اکثر ان تالابوں پر آتے اور اپنی پیاس بجھاتے۔احمد اور اس کے دوستوں کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی کہ ان کی محنت رائیگاں نہیں گئی۔

ایک دن، گاؤں کے بڑے بزرگوں نے احمد اور اس کے دوستوں کو بلایا اور ان کی محنت اور جانوروں کی مدد کرنے کے جذبے کی تعریف کی۔ گاؤں کے بزرگوں نے بچوں کو ایک انعام دیا اور کہا، “تم سب نے یہ ثابت کر دیا کہ چھوٹے دل میں بھی بہت بڑی ہمدردی اور محبت ہو سکتی ہے۔”

اس حوصلہ افزائی کے بعد، احمد اور اس کے دوستوں نے یہ تہیہ کیا کہ وہ ہمیشہ جانوروں کی مدد کریں گے اور انہیں کبھی پیاسا یا بھوکا نہیں دیکھیں گے۔ ان بچوں کی محبت اور ہمدردی کی کہانی پورے گاؤں میں مشہور ہوگئی اور سب نے ان کی تعریف کی۔

یوں، گرمی کی چھٹیوں کے دوران احمد اور اس کے دوستوں نے اپنے،ہمدردی درد اور محبت سے نہ صرف جانوروں کی جان بچائی بلکہ ایک عظیم مثال قائم کی کہ انسانیت کی حقیقی روح ہمدردی اور محبت میں چھپی ہےاوریہی اسلام کا سکھایا ہوا۔

حصہ