’’ہاتھی پالنے کے لیے دروازے بڑے کرنے پڑتے ہیں ‘‘رضیہ نے کہا ۔
آپی ہاتھی کا کیا ذکر ہاتھی جنگل کا جانور ہے اور جنگلی جانور کی قربانی نہیں ہوتی، میرا مطلب وہی ہے ہاتھی نہ صحیح اونٹ صحیح اونٹ بھی بہت بڑا ہوتا ہے اور اس کو گھر لانے کے لیے اس کی قربانی کرنے کے لیے بہت سارے انتظامات کرنے پڑتے ہیں ۔
سعد بضد تھا کہ اس دفعہ اونٹ کی قربانی کی جائے ۔
ارے آپی کیا بتاؤں جب اونٹ کی قربانی کی جاتی ہے پورے محلے میں دھوم مچ جاتی ہے سب دیکھنے آتے ہیں پورے علاقے میں عزت بڑھ جاتی ہےقر بانی کرنے والے کی شہرت ہو جاتی ہے ۔
بہت بری بات ہے یہ تو دکھاوا ہے اور اللہ کو ریا کاری (دکھاوا )پسند نہیں ہے ۔
ہر سال گائے، بکرے، بھیڑ وغیرہ کی قربانی ہوتی ہے اس دفعہ کچھ نیا ہونا چاہیے ویسے بھی مجھے اونٹ پسند ہے ریگستان کا ہوائی جہاز کہلاتا ہے ۔
اس کی پلکیں ریت کے طوفان سے اس کی آنکھوں کو بچاتی ہیں اس اس کے پیر کی مخصوص ساخت صحرا میں ریت میں چلنے میں مددگار ہوتی ہے اس کا کوہان ایک طویل عرصے تک بھوکا اور پیا سا رہنے میں مددگار ہوتا ہے ۔
سعد نے اپنی کتاب سے پڑھی ہوئی معلومات کا بروقت استعمال کیا ۔
رضیہ آپی نے اپنی ترکیبوں کی پٹاری کھولی اور کچن کے ٹوٹکوں کے خزانوں سے ایک بات ڈھونڈ کر لائیں اونٹ کا گوشت ترش ہوتا ہے اس سے نہاری بہت مزے کی بنتی ہے ۔
امی جو کافی دیر سے ہیں دونوں بہن بھائیوں کی باتیں سن رہیں تھیں درمیان میں لقمہ دیا ،’’بھئی قربانی گوشت کے لیے نہیں کی جاتی اللہ کو نہ خون پہنچتا ہے نہ گوشت اللہ کو تو صرف تقوی پہنچتا ہے ‘‘
امی تقوی کیا ہوتا ہے سعد نے سوال کیا ،
’’پرہیز بری بات برے کام سے پرہے جس سے اللہ ناراض ہو صرف اللہ کی ماننا اللہ کو راضی رکھنے کی کوشش کرنا تقوی ۔‘‘
سعد ابو کے ساتھ مویشی منڈی گیا ، خوبصورت صحت مند اونٹ خرید کر لایا مگر جانور کو کھانا کھلانے اور پانی پلانے کا کام نہ کر سکا اس کے لیے کسی بڑے کی مدد کی ضرورت ہوتی تھی ۔
عید الاضحی والے دن نماز سے فارغ ہو کرسب عید کی مبارک باد دینے اور وصول کرنے کے بعد جمع تھے اور قصائی کے منتظر تھے مگر قصائی ابھی تک نہیں آیا تھا’’ ابو سامنے والے انکل کا بکرا ذبح ہو چکا ہے اس قصائی کو بلوالیتے والے ہیں‘‘ سعد نے اپنے ابو سے کہا وہ بہت بے صبری سے اونٹ ذبح ہونے کا انتظار کر رہا تھا ابو نے سعد کو جواب دیا ’’بیٹا وہ اونٹ ذبح نہیں کر سکتے اونٹ کو نحر کیا جاتا ہے بکرے کی طرح ذبح نہیں کرتے۔‘‘
نحر کیا ہوتا ہے ؟ سعد کا اگلا سوال تھا۔اس سوال کا جواب دینے سے پہلے قصائی آ گیا ۔ابو نے کہا نحر جسم کے اس حصہ کو کہتے ہیں جہاں گردن اور سینہ کا حصہ ملتا ہے اونٹ ذبح کرنے کو نحر کہتے ہیں۔ کیونکہ اونٹ کے اس حصہ پر خنجر سے وار کیا جا تا ہے اس لیے اونٹ ذبح کر نا نحر کر نا کہلا تا ہے اب تم پورا طریقہ دیکھ لینا قصائی ا بھی اونٹ نحر کر ے گا۔
سعد کے گھر کے چاروں طرف ہجوم موجود تھا بلڈنگ کی کھڑکیوں سے اور بالکونی سے بھی لوگ اونٹ کو نحر ہوتے دیکھنا چاہتے تھے ۔
اونٹ کے اگلے پیر باندھنے کے بعد ایک تیز دھار خنجر کو اس کے نر خرے میں داخل کر دیا خون بہہ جانے کی وجہ سے اونٹ کافی نقاہت کی وجہ سے گر گیا اپھر س کی گردن پر قر بانی کی دعا پڑھ کر اللہ اکبر کہ کرچھری پھیرد ی ۔
قریبی سعد کا دوست منوش کھڑا تھا جو کہ غیر مسلم تھا اس نے کہا’’ تم مسلمان کتنے ظالم ہو اس طرح جانور کاٹتے ہو‘‘ سعد نے کہا ’’یہ ہمارے نبیؐ کا طریقہ ہے اور اس میں فائدہ ہے اس طرح خون نکلنے سے گوشت مضر صحت اجزا سے پاک ہو جاتا ہے اور کھانے والوں کو نقصان نہیں پہنچتا یہ بات میرے دادا نے مجھے بتائی تھی ‘‘۔
اللہ تو خود فرماتا ہے کہ جانور کو تمہارے لیے مسخر کر دیا ہے کچھ پر تم سواری کرتے ہو کچھ کا گوشت کھاتے ہو اور کچھ سے تم دودھ اور دوسری چیزیں حاصل کرتے ہو ۔’’تمھیں اتنی اچھی اچھی باتیں کون بتا تا ہے‘‘۔
’’ہمارا دین ‘‘۔
مجھے بھی لے جانا جہاں اتنی اچھی باتیں سیکھائی جاتی ہیں۔منوش ایک سال تک جاتا رہا ،ایمان نے اس کے دل میں روشنی کردی اور وہ بھی مسلمان ہو گیا۔