پاکستان میں معاشرتی مسائل، مہنگائی، غیر صحت مندانہ زندگی گزارنے کے طریقے اور نشہ آور اشیا کے استعمال کے سبب دماغی و ذہنی امراض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو ایک تشویش ناک صورت حال ہے۔ خاص طوپر بلڈ پریشر اور فالج جیسے امراض کا بڑھنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بلڈ پریشر، جسے ’’خاموش قاتل‘‘ بھی کہا جاتا ہے، دل اور دماغ دونوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ بلند فشار خون فالج کے خطرے کو بڑھاتا ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ امراض مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔ فالج کی صورت میں مریض کے جسم کا ایک حصہ مفلوج ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ اہم بات یہ کہ اگر کوئی فرد کسی بھی دماغی مرض میں مبتلا ہوجائے تو اوّل تو ہمارے سماج میں اُس کا علاج کرانے پر توجہ نہیںہوتی اور لوگ جعلی پیروں اور فقیروں کی طرف جاتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ علاج کرانا بھی چاہتے ہیں تو ڈاکٹروں کی بڑی بڑی فیس اور مہنگی ادویہ کی وجہ سے ان کے لیے علاج ممکن نہیں ہوتا۔ انہی باتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے نیورولوجی اویرنیئس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن (نارف) کی جانب سے دماغی، اعصابی، ذہنی اور امراضِ قلب میں مبتلا مستحق مریضوں کے لیے ارزاں نرخ پر علاج کے لیے گلستان جوہر میں ’’برین اینڈ ہارٹ‘‘ کلینک کا آغاز کیا گیا ہے۔ کلینک کا افتتاح طویل عرصے سے پارکنسنز (رعشہ) کے مرض میں مبتلا مریض ارشد بیگ نے کیا۔ افتتاحی تقریب میں معززین شہر و علاقہ اور شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر معروف ماہر امراض دماغ پروفیسر ڈاکٹر عبدالواسع شاکر جو نیورولوجی سیکشن، میڈیسن، ڈائریکٹر کلینکل ٹرائل یونٹ آغا خان یونیورسٹی اسپتال سے منسلک ہیں‘نے اپنے کلیدی خطاب میں دماغی اور اعصابی امراض پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آبادی کا تقریباً 10 فیصد حصہ دماغی یا اعصابی امراض میں مبتلا ہوتا ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ تعداد بھی بڑھتی جاتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالواسع شاکرنے معذوری کی سب سے بڑی وجہ دماغی بیماری کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اس بیماری کے بارے میں بہت کم آگہی دی جاتی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر 60 سال کی عمر کے بعد رعشہ (پارکنسن) کے مرض کے پھیلائو پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس عمر کے بعد 10 سے 30 فیصد لوگ اس مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، مرض کی شدت بھی بڑھتی جاتی ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں اس بیماری کو ’’بڑھاپے‘‘ کا نام دے دیا جاتا ہے جب کہ حقیقت میں یہ ایک قابلِ علاج بیماری ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ رعشہ کے مریضوں میں چلنے پھرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، بات چیت میں مشکلات پیش آتی ہیں اور روّیوں میں تبدیلی آ جاتی ہے۔ اس بیماری کو بڑھاپا سمجھنے کی بجائے صحیح تشخیص اور علاج کے ذریعے مریض کو معمول کی زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر واسع نے لوگوں میں اس مرض کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ رعشہ کے علاوہ بلڈ پریشر اور فالج بھی ہمارے معاشرے کے اہم مسائل ہیں جن کے بارے میں آگہی دینا ضروری ہے تاکہ ان بیماریوں کا بروقت اور مؤثر علاج ممکن ہو سکے۔ درست تشخیص اور علاج سے دماغی امراض میں مبتلا مریض معاشرے کے کارآمد فرد بن کر فعال زندگی گزار سکتے ہیں۔
نارف کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ نارف پاکستان 2007 سے دماغی و اعصابی امراض کے حوالے سے آگہی پر مبنی تحقیقی و تعلیمی سرگرمیاں منعقد کررہی ہے جن میں مفت طبی کیمپس، طبی سیمینارز، کانفرنسز اور آگہی پر مبنی مختلف زبانوں میں وڈیوز و دیگر مواد کا اجرا شامل ہے۔ انہوں کہا کہ ہم نے ’’برین اینڈ ہارٹ‘‘ کے نام سے ویلفیئر کلینک اسی مقصد کے لیے بنایا ہے جہاں تمام دماغی و اعصابی امراض بہ شمول بحالی ٔ اعصاب فزیوتھراپی کے ساتھ ساتھ امراض قلب کے ماہرین بھی مریضوں کے لیے دستیاب ہوں گے اور اس کلینک میں مریضوں کو مناسب قیمت پر علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی یہ ایک اہم پیش رفت ہے اور شہر کی ضرورت بھی ہے۔
نارف کی خدمات کا دائرہ وسیع ہے اور اس کا مقصد معاشرے میں دماغی و اعصابی امراض کے بارے میں آگہی پیدا کرنا اور مریضوں کو معیاری اور سستی علاج کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔
بلڈ پریشر اور فالج جیسے امراض کے پھیلائو کو کم کرنے اور مریضوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کے لیے نارف کلینک کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ معاشرتی مسائل اور مہنگائی کے دور میں ایسے کلینک کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جہاں مستحق مریضوں کو سستی اور معیاری طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ یہ کلینک نہ صرف مریضوں کی زندگیوں میں بہتری لائے گا بلکہ معاشرتی سطح پر بھی ایک مثبت تبدیلی کا باعث بنے گا۔