خطرناک مہم

99

جس شخص کے ہاتھ میں مشین گن تھی اس نے کہا کہ مجھے یقین ہے اس صورتِ حال نے تمہارے دماغ کو الٹ دیا ہے۔ بھلا کسی کو کیسے پتا لگ سکتا ہے کہ فاطمہ کہاں موجود ہے۔
کمال نے کہا جیسے ہمیں یہ پتہ لگ گیا تھا کہ تمہارا غار کہاں ہے ویسے ہی فاطمہ اس وقت کہاں ہے، ادارے کو خبر ہو گئی ہوگی ۔ شاید اس بات کا علم فاطمہ کو بھی نہیں ہوگا کہ اس کے جسم میں سوئی سے بھی باریک جدید ترین کوئی ڈیوائس لگی ہوئی ہے جو اس کی نقل و حرکت کی رہنمائی ادارے کو کرتی رہتی ہے۔ اسی کی بدولت ہمیں ادارہ غار کی نشاندہی کرتا رہا۔ یہ کہہ کر جمال اور کمال نے اپنے ہاتھوں پر بندھی گھڑیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ یاد رکھو یہاں کی ساری کارروائی ریکارڈ ہوتی رہی ہوگی۔ اب تم اپنی زندگی چاہتے ہو تو گرفتاری از خود پیش کر دو بصورت دیگر ہم خود تمہارے ہاتھ پیر باندھ کر اپنے ساتھ لے جائیں گے۔
اتنا سنتے ہی شرپسندوں کے کمانڈر نے اپنی مشین گن سیدھی کی ہی تھی کہ فاطمہ کی جانب مخصوص آواز نکالتے ہی جمال اور کمال نے اپنے اپنے لباسوں کے ساتھ جانے کیا کیا کہ ایک سیکنڈ سے بھی پہلے ان کے لباس ایک بہت بڑی فٹبال بن کر پھٹ گئے۔ غباروں کے پھٹتے ہی جمال اور کمال نے غار کے دہانے کی سمت دوڑ لگائی اور ایک بڑی چھلانگ لگا کر دہانے سے باہر آکر گرے ۔ ان کے باہر گرتے ہی فاطمہ ان دونوں پر آ پڑی۔ لباس کے اندر ایسا پوڈر پڑا تھا جس پر پانی کے چند قطرے پڑتے ہی شدید دباؤ والی بیہوش کردینے والے گیس میں تبدیل ہو جاتا تھا۔ غباروں کے پھٹ تے ہی وہ گیس سیکنڈوں میں پھیل جاتی تھی اور انسانوں اور جانداروں کو بیہوش کر دینے کےلیے کافی تھی۔ اس سے پہلے کہ دہانے سے باہر نکلنے والی گیس جمال، کمال اور فاطمہ پر اثر انداز ہوتی، یہ تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے کھلی فضا میں نکل آئے تھے۔ ابھی وہ سنبھلے ہی تھی کہ کئی چھاتہ بردار فضا سے زمین پر اتر تے ہوئے نظر آئے۔ یہ سب فوجی جوان تھے جو ایک ایک لمحے سے آگاہ تھے۔ جمال، کمال اور فاطمہ نے زندہ باد کے نعرے بلند کئے۔ ساتھ ہی ساتھ کئی گاڑیوں کا شور بھی سنائی دینے لگا۔ جوانوں نے اپنے سارے ساتھیوں کو رہا کرنے کے بعد غدارِ وطن کے ہاتھ اور پیروں میں ہتھ کڑیاں اور بیڑیاں ڈالیں۔ انسپکٹر حیدر علی بھی بیہوشی کے حالت میں باہر نکال کر دوسری گاڑی میں منتقل کئے گئے جبکہ جمال، کمال اور فاطمہ کےلیے ایک ہیلی کاپٹر کو بلوا کر اس میں سوار کیا گیا۔
وہ کیا منظر ہو گا جب تینوں نوعمر مجاہدین خفیہ کے ادارے کے ایک مخصوص کمرے میں مہمان بنا کر بٹھائے گئے ہونگے اور ان کے اس عظیم کارنامے کو کسی اور کمرے میں موجود ادارے کی اعلیٰ قیادت سن کر ان کو دادِ تحسین دے رہی ہوگی۔

حصہ