ہیٹ ویو سے کیسے بچیں!

170

ہیٹ ویو کیا ہے؟
انسانوں نے ٹیکنالوجی کے نام پر فطرت کے خلاف جو جنگ شروع کررکھی ہے اس کے پوری دنیا پر منفی اثرات موجود ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی نے بھی پوری دنیا پر اپنا اثر ڈالا ہے۔ ہیٹ ویو ایک ایسا موسمیاتی واقعہ ہے جس میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ عرصے تک بلند رہتا ہے۔ اس میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث اوسط یا ایک عام درجہ حرارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ درجۂ حرارت ہوجائے تو موسم کی اس کیفیت کو گرمی کی شدید لہر (Heat Wave) کہا جاتا ہے۔ یہ ہمارے بچپن سے سنے جانے والے لفظ ”لُو“ سے بھی مشابہ ہے اور ہم اسے اپنی زبان میں لو بھی کہہ سکتے ہیں۔

ہیٹ ویوز مختلف شدت کی اور عام طور پر صحت کے لیے خطرناک ہوسکتی ہیں، خاص طور پر بزرگ شہریوں، بچوں، اور جن کو پہلے سے صحت کے مسائل ہوتے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق صرف انگلینڈ میں ہر سال دو ہزار افراد زیادہ درجہ حرارت کے باعث ہلاک ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر دل کا دورہ پڑنے اور اسٹروکس کے باعث ہلاک ہوتے ہیں کیونکہ جسم اپنے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے۔

پاکستان میں ہیٹ ویو
پاکستان کے بیشتر حصوں میں شدید گرمی کی لہر کی پیش گوئی کی گئی تھی اور درجہ حرارت معمول سے 4 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، اور لوگ اب یہ گرمی ماضی کے مقابلے زیادہ محسوس کررہے ہیں۔ اس وقت کراچی سمیت ملک کے کئی شہر و دیہات ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہیں۔

ہیٹ ویو کے اثرات:
ہیٹ ویوز کے صحت پر کئی منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔

٭ہیٹ اسٹروک: یہ ایک ایسی صورتِ حال ہے جو اُس وقت ہوتی ہے جب جسم درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک کی علامات میں سر درد، چکر آنا، متلی وغیرہ شامل ہیں۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔

٭ ڈی ہائیڈریشن: یہ اُس وقت ہوتی ہے جب جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کی علامات میں پیاس، تھکاوٹ اور سر درد شامل ہیں۔ شدید صورتوں میں یہ گردے کی ناکامی اور موت کا سبب بن سکتی ہے۔

٭ دل کے مسائل: گرمی کی وجہ سے دل پر دباؤ زیادہ ہوسکتا ہے، جس سے دل کے دورے یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

•سانس کے مسائل:
گرمی سانس کی بیماریوں جیسے دمہ کو بھی بڑھا سکتی ہے۔

ہیٹ ویو سے بچاؤ کیسے:
اگر آپ کو گھر سے باہر جانا ہو تو زیادہ دیر تک گھر سے باہر دھوپ میں نہ رہیں اور بند گاڑی میں بیٹھنے سے گریز کریں۔ گاڑی کو سایہ دار جگہ پارک کریں اور باہر نکلتے وقت کھڑکیوں کو تھوڑا کھلا رکھیں۔ کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو گاڑی میں نہ چھوڑیں۔ یہ امر ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ ویسے تو شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے ہر ممکن پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر کے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹا لیں۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن بلاک، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کریں۔ سورج کی براہِ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں اتنا بہتر ہے۔ باہر نکلتے وقت سر اور منہ کو گیلے کپڑے سے ڈھانپنا اور بھی بہتر ہوگا۔ ہلکے رنگ کے اور ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں۔ یہ آپ کے جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد کریں گے۔ بار بار پانی پیتے رہیں، پیاس لگنے کا انتظار نہ کریں۔ اگر آپ تھکاوٹ، چکر یا متلی محسوس کرتے ہیں، تو فوراً سایہ دار جگہ پر جائیں اور پانی پئیں۔ اگر علامات برقرار رہیں تو طبی امداد حاصل کریں۔

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں جنگلات کا وسیع رقبہ ہوا کرتا تھا، تاہم بدقسمتی سے حالیہ دہائیوں میں درختوں کی کٹائی اور جنگلات کو صاف کرنے کی وجہ سے جنگلات کی شرح میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

ہیٹ ویو کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہونے والی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ درخت لگانے سے ہیٹ ویو کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ درخت سایہ فراہم کرکے اور ہوا کو ٹھنڈا کرکے ایسا کرتے ہیں۔ ایک مطالعے کے مطابق درخت ایک شہر کے درجہ حرارت کو 2 سے 4 ڈگری تک کم کر سکتے ہیں۔درخت سورج کی روشنی کو روک کر سایہ فراہم کرتے ہیں، جس سے زمین اور ہوا کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے،کیونکہ درخت ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ آکسیجن ہوا کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کرتی ہے۔درخت اپنے پتوں کے ذریعے پانی خارج کرتے ہیں، جسے ایواپوریٹو ٹرانسپائریشن کہا جاتا ہے۔ یہ عمل ہوا کو ٹھنڈا کرنے اور نمی کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔پاکستان ایک گرم موسم والا ملک ہے جہاں ہیٹ ویواب عام سی بات ہے۔ 2015ء میں پاکستان نے ایک شدید ہیٹ ویو کا سامنا کیا جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ متاثر ہوئے اور ہلاکتیں بھی ہوئیں، 2024ءمیں بھی کچھ یہی صورت ِحال ہے۔ حل صرف ایک ہی ہے کہ درخت لگائے جائیں۔درخت لگانے سے پاکستان میں ہیٹ ویو کے اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

آئیے اپنے گھر، اپنے محلے، اپنے شہر میں درخت لگا نے کی تحریک شروع کریںاور فوری شروع کریںٍ کہیں دیر نہ ہوجائے۔اس اہم کام کو ہمیں معمول کا حصہ بنانا ہوگا، اور اگر اس کے لیے ہم کیک اور مٹھائی کی جگہ خوبصورت پھولوں اور پودوں کے تحائف دیںتو یہ شعور پیدا کرنے کا ایک طریقہ ہوسکتاہے۔

اس کے لیے اور کون سے طریقے ہوسکتے ہیں اور بحیثیت فرد ہم کیا کرسکتے ہیں؟ یہ سب بڑوں، بچوں کے سوچنے اور عمل کرنے کا کام ہے۔

حصہ