نبی ﷺ کی تعلیمات کے مطابق جسم کے سافٹ ویئر کا استعمال
اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم میں خود کار نظام دیا ہے۔ جیسے ہی کوئی فرد ایمرجنسی کیفیت میں مبتلا ہوتا ہے‘ تو اس کیفیت سے نمٹنے کے لیے جسم کے Sympathy اعصاب کا نظام متحرک ہو جاتا ہے۔ یہ نظام اعصاب کے ذریعے مادوں کا اخراج بھی کرواتا ہے۔ یہ سب چیزیں مل کر ایمرجنسی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ ایمرجنسی میں زیادہ طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ شوگر خون میں بڑھ جاتی ہے‘ بلڈ پریشر اور نبض بڑھ جاتے ہیں‘ دماغ پر بھی اس کی اثرات ہوتے ہیں۔
اس ایمرجنسی کیفیت کا جسم کو فائدہ ہوتا ہے لیکن یہ ایمرجنسی کیفیت زیادہ وقت برقرار رہے تو جسم کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
زیادہ وقت تک یہ ایمرجنسی کیفیت برقرار رہے تو دل کی بیماری‘ بلڈ پریشر‘ فالج کا حملہ‘ شوگر کی بیماری‘ ذیابیطس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ فرد کے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے‘ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اور یادداشت میں کمی ہوتی ہے۔ انسانی جسم و دماغ کو ان تمام نقصان کیفیت سے بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے جسم کے اندر آرام اور سکون دینے والا سافٹ ویئر سسٹم انسٹال کیا ہے۔ ہم بتا چکے ہیں کہ اس سافٹ ویئر کو متحرک کرنے سے دل کی دھڑکن‘ پریشر اور دیگر ایمرجنسی میں ہونے والی تبدیلیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح ہم جسم میں روزانہ ہونے والی تکلیفوں کے اثرات کو بار بار دور کرتے رہیں تو بڑی خرابی سے بچ سکتے ہیں۔
صبح اٹھنے پر اس سافٹ ویئر کو متحرک کرنے کا طریقہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھا دیا ہے۔ نبیؐ نے ہمیں دن میں بار بار وضو کرنے کی تعلیم دی ہے۔ وضو کے مختلف افعال کرنے سے سکون وچین دینے والے سافٹ ویئر عصب نمبر 10 کو متحرک کرتے ہیں۔ دیگر عصب بھی مثلاً چہرے گلے وغیرہ کے دیگر اعصاب بھی متحرک ہو جاتے ہیں اور تکالیف سے ہونے والی دل کی دھڑکن کو نارمل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ دماغ کو سکون میں آنے کا پیغام ملتا ہے۔
غرارے کرنا:
احادیث میں وضو کا طریقہ بتایا گیا ہے اس میں ذکر ہے کہ نبیؐ روزے کے علاوہ وضو کرنے میں غرارے (Crgle) کرنے کا طریقہ بتایا ہے۔ غرارے کرنے سے اعصابی تار نمبر 10 اور 9 دونوں متحرک ہوتے ہیں۔ غرارے کرنے سے گلے کی صفائی ہوتی ہے۔ یہ متحرک اعصاب دماغ کو پیغام دیتے ہیں جس سے فرد کی پریشانی میں کمی ہوتی ہے۔ دماغ کو سکون ملتا ہے اور گھبراہٹ‘ دل کی دھڑکن کو کم کرتا ہے۔
ناک میں پانی چڑھانا اور چہرہ دھونا:
وضو میں ناک میں اندر تک پانی چڑھانے کا بتایاگیا ہے۔ پانی اندر تک چڑھانے سے الرجی دینے والی اشیا جراثیم وائرس دُھل جاتے ہیں۔ ناک کھل جاتی ہے‘ سانس میں آسانی ہوتی ہے‘ چہرے اور ناک سے دماغ تک پیغام اعصابی تار نمبر 5 کے ذریعے پہنچتا ہے۔ 5 نمبر تار پانی سے صفائی کرنے پر متحرک ہو جاتا ہے۔ اس سے ایسے اعصابی کیمیکل نکلتے ہیں جو پریشانی میں کمی کر سکتے ہیں اورموڈ کو خوش گوار بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ وضو میں نبی کریمؐ نے پیشانی سے ٹھوڑی کے نیچے تک پورا چہرہ دھونے کا طریقہ سکھایا۔
چہرے کے بارے میں چند بنیادی باتیں:
پورے جسم پر اور جلد میں پانی کے چشمے ہوتے ہیں جس سے پسینہ نکلتا رہتا ہے۔ جسم کے دیگر حصے کپڑے سے ڈھکے ہوتے ہیں لیکن چہرے پر دھوپ لگتی ہے اس لیے پانی بہت زیادہ ضائع ہو سکتا ہے اس کو روکنے کے لیے چہرے پر بڑی تعداد میں تیل کے چشمے بھی ہوتے ہیںجو پانی کو ضائع ہونے سے بچاتے ہیں اس تیل کی وجہ سے چہرے پر اچھا محسوس نہیں ہوتا اس لیے چہرے کو دن میں کئی مرتبہ دھونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
آپؐ نے ہر نماز میں اور اس کے علاوہ بھی وضو کرکے دکھایا۔ اس طرح چہرے کو جراثیم‘ گردوغبار سے بچانے میںمدد ملتی ہے۔ آنکھوں اور چہرے کو دھونے سے تھکن کم ہوتی ہے‘ تازگی کا احساس ہوتا ہے‘موڈ بہتر ہو جاتا ہے۔
’’حضور ؐ کا فرمان ہے ’’شیطان رات کو ناک میں چلا جاتا ہے‘ ناک کو 3 مرتبہ زور سے صاف کرو۔‘‘ (ترمذی‘ انس بن مالکؒ، حضرت ابوہریرہؓ)
پہلے ہم ناک کے بارے میں بنیادی باتیں جانتے ہیں۔
٭ ناک سانس لینے اور سونگھنے کا بنیادی ہارڈ ویئر ہے جس میں پانی کے چشمے ہوتے ہیں جو مسلسل پانی پھینکتے ہیں تاکہ ہوا کی گندی چیزیں جسم میں نہ جائیں۔
٭ ناک کے اوپری حصے میں آنکھوں کی صفائی سے آنے والا کچرا بھی جمع ہوتا رہتا ہے۔
٭ دن کے اوقات میں ہم ناک صاف کرتے رہتے ہیں لیکن رات کو جراثیم اور گردوغبار جمع ہو جاتے ہیں اس لیے ان سے نجات ضروری ہے۔
٭ دماغ کے اعصاب 5 اور دیگر اعصاب ناک سے معلومات دماغ تک پہنچاتے ہیں۔
نبی پاکؐ کے طریقہ پر صبح زور سے ناک سے ہوا نکالنے سے صحت کو یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں:
-1 ناک کے نتھنے صاف ہو جاتے ہیں جس سے سانس لینے میں آسانی ہوتی ہے۔
-2 ناک کو زور سے صاف کرنے سے دماغ کو جانے والے اعصاب نمبر 5 اور 10 متحرک ہو جاتے ہیں۔
ایسے اعصابی مادے نکلتے ہیں تو انگزائٹی کم کرتے ہیں‘دماغ کو سکون دیتے ہیں۔ آکسیجن کی بحالی اور سوفٹ ویئر کے متحرک ہونے سے توجہ دینے‘ یادداشت‘ موڈ اچھا ہونے میں مدد ملتی ہے۔
مختصراً ناک کے اس عمل کے ذریعے متحرک تاریں سوفٹ ویئر کے ذریعے ایک اچھی صبح کے آغاز کے لیے دماغ تک احساس پہنچاتی ہیں۔
وضو میں ہاتھ‘ بازو دھونے کے بعد سرگردن کان پر مسح کرتے ہیں۔
گردن پر مسح پچھلی جانب اور دونوں طرف کرتے ہیں۔ کان میں ا نگلی گھماتے ہیں اور انگوٹھے سے کان کے اوپر مسح کرتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسح کا یہ عمل ہمیں سکھایا۔ گردن پر دونوں طرف اور پیچھے مسح کرنے سے دماغ کے عصب نمبر 10 متحرک ہوجاتا ہے۔
اسی طرح کان کے اندر انگلی گھمانے اور اوپری حصے کے مسح سے عصب نمبر 10 متحرک ہو جاتا ہے۔
ہم پڑھ چکے ہیںکہ عصب نمبر 10 کے سوفٹ ویئر کے متحرک ہونے سے دماغ کو سکون ملتا ہے‘ دل کی دھڑکن میں کمی آتی ہے‘ سانس کی رفتار میں بہتری آتی ہے۔
یہ چند فوائد ہیں جو انسان اب تک ریسرچ کے بعد سمجھ سکا ہے۔غصہ‘ پریشانی کے وقت جب 10 نمبر عصب کو متحرک کریں گے تو فوری فائدہ ہوگا۔
نہانا:
نہانے سے جسمانی اور ذہنی سکون ملتا ہے۔ اگر جسم پر اچانک ٹھنڈا پانی ڈالیں یا شاور کے نیچے کھڑے ہوں تو جھٹکا لگتا ہے۔ بچوں پر نہلانے کے لیے پانی ڈالا جائے تو وہ روتے ہیں۔ اچانک پانی ڈالنے سے دماغ سے آنے والے عصب نمبر10 اچانک شدید متاثر ہوجاتے ہیں اور درجہ حرات کے فرق کی وجہ سے دل بھی متاثر ہو سکتا ہے‘ سانس تیز چلنے لگتا ہے۔
یہ حقائق جاننے کے بعد ڈاکٹر یہ مشورہ دیتے ہیں کہ نہانے سے پہلے جسم کو بتدریج پانی کے درجۂ حرات سے مانوس کریں۔ اسی طرح نہر یا سوئمنگ پول میںچھلانگ لگانے سے پہلے جسم کو گیلا کریں ورنہ دل و دماغ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ وسلم دنیا کی پہلی شخصیت ہیںجنہوں نے عصب نمبر10 کے حوالے سے انسان کو علم دیا۔ آپؐ نے غسل کا ایسا طریقہ سکھایا جس سے ہم جسم اور دل کو نہانے کے عمل میں تکلیف سے بچا لیتے ہیں۔
آپؐ نے سکھایا نہانے میں پہلے استنجا کرو‘ وضو کرو‘ سر کا مسح کرو پھر سر کوگیلا کرو اور پھر جسم پر پر پانی ڈالو۔ اس طرح بتدریج جسم کو گیلا کرو۔
غذا کے ذریعے دماغی صحت کو کنٹرول کرنا:
اللہ تعالیٰ نے انسانی دماغ کے ذریعے اہم حصوں مثلاً دل‘ نظام ہضم اور موڈ کو کنٹرول کرنے کا ایک نظام بنایا ہے جسے کھانے کی نالی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس سوفٹ ویئر نظام کو Gut Brain Axis کہتے ہیں۔ کھانے کی نالی سے پیغامات 10 نمبر عصب کے ذریعے دماغ تک آتے جاتے ہیں۔ کھانے کی نالی میں50 لاکھ کروڑ سے زیادہ زندہ بیکٹریا رہتے ہیں۔ یہ بیکٹریا ہماری صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان بیکٹریا کی صحت اچھی ہوتی ہے تو دماغ کو اچھے پیغام ملتے ہیں۔ ان بیکٹریا کی اچھی صحت دہی‘ خمیری اشیا کھانے اور مختلف طرح کی ریشہ دار غذائیں (Fiber Diet) کھانے سے ہوتی ہے۔ آنتوں میں موجود بیکٹریا کے لیے ریشہ دار غذائیں کھانا‘ دہی بھی ان بیکٹریا کی بھرپور مدد کرتا ہے۔ میڈیکل سائنس کا اہم ترین طریقہ ہے جو ریسرچ کے بعد ڈاکٹروں کو معلوم ہوا ہے۔ ایک ہی وقت میں مختلف طرح کی ریشہ دار غذائیں استعمال کرنے کا طریقہ چھٹی عیسوی میں نبیؐ نے سکھایا۔ آپؐ 571ء میں پیدا ہوئے تھے۔ آپؐ کے کھانے کا معمول تھا۔
٭ آپؐ بغیر چھنے آٹے کی روٹی (بھوسی والے آٹے کی روٹی) استعمال کرتے۔
٭جَو کا دلیہ استعمال کرتے۔
٭ اس زمانے میں جو ریشہ دار غذا میسرتھی شوق سے استعمال کرنے مثلاً لوکی‘ کدو اور عام طور پر دو‘ تین طرح کی ریشہ دار غذائیں استعمال کرتے۔ مثلاً کھیرے کے ساتھ کھجور کا استعمال‘ خربوزے کے ساتھ کھجور اور تربوز کا استعمال۔ (بخاری‘مسلم‘ شمائل ترمذی)
اُس وقت جتنی بھی ممکنہ ریشہ دار غذائیں موجود تھیں آپؐ ایک وقت میں دو‘ تین ریشہ دار غذائیں ملا کر استعمال کرتے۔
دنیا میںکسی بھی معاشرے میں موجود ریشہ دار غذائیں ایک ساتھ نبیؐ کے طریقے پر استعمال کریں۔
کھانے کی نالی کے ذریعے آپ اپنے دماغ کو 10 نمبر کے ذریعے بیماریوں کو کنٹرول کرنے کا پیغام دیں گے۔
دل کی دھڑکن‘ موڈ بہترکرنے‘ شوگر پر کنٹرول‘ قبض کے ازالے‘ دل کی بیماری‘ فالج وغیرہ سے بچنے کا آسان طریقہ ہے۔
دماغ اور دل کی بہتری کے لیے گلے ا استعمال:
خوب صورت آواز میں قرآن کی تلاوت کی جائے‘ نعت رسولؐ پڑھی جائے یا اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی جائے یا کوئی اوراشعار پڑھے جائیں اس عمل سے گلے سے گزرنے والے عصب تار نمبر 10 متحرک ہوتا ہے۔ اس سوفٹ ویئر کے متحرک ہونے سے دماغ کو سکون ملتا ہے‘ گلے کی سوجن میں کمی آتی ہے۔ مکہ‘ مدینہ میں صحابہ کرامؓ اونچی آواز میں تلاوت فرماتے۔ صحابہؓ نبیؐ کی شان میں نعت پڑھتے اور آپؐ خود بھی سننے کا اہتمام کرتے۔ قرآن میں حضرت دائودؑ کا بلند آواز سے تلاوت کا ذکر ہے۔
قرآن سے پتا چلا کہ انسان اگر خوب صورت آواز میں سنے تو وہ دماغ تک پہنچتی ہے اور اس کی کیفیت تبدیل ہوتی ہے۔ حضرت دائودؑ کی آواز کا ذکر قرآن میں کئی مرتبہ آیا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ کی آواز بھی بہت متاثر کن تھی۔ ان کی آواز میں نبیؐ قرآن او رنعت سنتے۔ حضرت حسانؓ بن ثابت کے اشعار صحابہ کرامؓ سنتے۔ حضرت بلالؓ کی آواز میںاللہ نے بہت اثر دیا۔ ان کی اذان صحابہؓ شوق سے سنتے اور ان پر ایک جذباتی کیفیت طاری ہو جاتی۔
آواز کے ذریعے انسانی دل و دماغ پر اثر کی بڑی مثال سورہ رحمن کی تلاوت سننا ہے جو پریشانی‘ ڈپریشن‘ شدید دماغی کیفیت میں بھی انسانی دماغ پر اثر کرتی ہے‘ اسے متحرک کرتی ہے۔
اللہ نے کائنات میں آوازوں کا بہت بڑا تحفہ ہمیں دیا ہے۔ صبح پرندوں کی آوازیں سننے‘ شام کو سننے‘ دریا اور سمندر کی آواز‘ پانی کے بہنے کی آواز‘ پہاڑوں یا وادی میں ہوا کی آواز۔ یہ تمام آوازیں ہم سنتے ہیں تو دل کو سکون ملتا ہے۔
ماڈرن ریسرچ یہ بتاتی ہے ہے کہ کان سے آوازیں 10 نمبر عصب کے متحرک ہونے پر دماغ کے مختلف حصوں اور دل تک پہنچتی ہیں اور انسان کے جسم و دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔
یہ آوازیں قدرتی بھی ہو سکتی ہیں یا کسی Instruement مثلاً دَف کی بھی ہو سکتی ہے۔ سورہ رحمن‘ سورہ قلم‘ سورہ شمس وغیرہ کو بھی سنا جاتا ہے۔
ہم نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعصابی نظام کے اہم حصہ 10 نمبر عصب کو ہاتھوں‘ گلے‘ کان اور غذا کے ذریعے استعمال کرنے کا طریقہ سکھایا۔ ہم ان تعلیمات پر عمل کریںگے تو فائدہ فوری اور مستقل ہوگا۔ فوری طور پر انگزائٹی‘ دل کی دھڑکن میں کمی ہوگی۔ 10 نمبر کے مسلسل متحرک ہونے‘ خاص طور پر غذا کے ذریعے 10 نمبر کے متحرک کرنے سے دل کی بیماری‘ فالج‘ قبض‘موڈ‘ ذیابیطس وغیرہ کے مستقل مسائل سے بچنے میں مدد ملے گی۔
(میں اس مضمون کی تیاری میں ڈاکٹر آصف خان‘ ڈاکٹر ظفر اللہ قریشی‘ مولا عطا الرحمن شاہ اورعمر رائو کے تعاون کا شکر گزار ہوں)