نیند ہر انسان کے لیے ضروری ہے، خاص طور پر بچوں کے لیے۔ نیند کے دوران بچوں کا دماغ نشوونما پاتا ہے اور وہ سیکھتے ہیں۔ نیند کی کمی سے بچوں کی صحت اور ذہنی نشوونما پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو دیگر بچوں کے مقابلے میں معمول سے کم نیند لیتے ہیں ان کے ابتدائی لڑکپن میں سائیکوسس میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ سائیکوسس ایک ایسی ذہنی کیفیت ہوتی ہے جس میں انسان کا حقیقت سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے، حقیقت کو پہچاننے میں مشکل ہوتی ہے اور بعض اوقات ایسی چیزیں دِکھائی اور سنائی دیتی ہیں جو عام انسان کے مشاہدے میں نہیں ہوتیں۔ یونیورسٹی آف برمنگھم سے تعلق رکھنے والے محققین نے چھ ماہ سے سات سال کے درمیان بچوں کے نیند کے دورانیے کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ بچے جو مستقل بنیادوں پر چند گھنٹوں کی نیند لیتے ہیں اُن میں بھرپور نیند لینے والوں کے مقابلے میں ابتدائی لڑکپن میں سائیکوٹک مسائل میں مبتلا ہونے کے امکانات دُگنے ہوتے ہیں، جبکہ سائیکوٹک دورے پڑنے کے امکانات تقریباً چار گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر ازابیل مریلز مونوز کا کہنا تھا کہ بچوں کا بچپن میں نیند کے مسائل سے گزرنا ایک عام سی بات ہے لیکن یہ بات جاننا اہم ہے کہ بچے کو کب مدد کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات کم نیند کے سبب مستقل اور دائمی مسائل ہوسکتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جس میں لڑکپن میں نفسیاتی بیماری سے تعلق دیکھا جاسکتا ہے۔
نیند کیسے آتی ہے؟
نیند ہمارے دماغ میں موجود ایک پیچیدہ نظام کے ذریعے کنٹرول ہوتی ہے۔ یہ نظام ہمارے جسم کے اندرونی درجہ حرارت، روشنی کی سطحوں اور ہارمونز سمیت مختلف عوامل سے اشارے وصول کرتا ہے۔ جب یہ اشارے بتاتے ہیں کہ نیند کا وقت آگیا ہے، تو دماغ میلاٹونین نامی ہارمون خارج کرتا ہے۔ میلاٹونین ہمیں تھکا ہوا اور نیند آنا محسوس کراتا ہے۔
نیند کا عمل دو بنیادی مراحل پر مشتمل ہوتا ہے: ریپڈ آئی موومنٹ (REM) نیند اور غیر REM نیند۔
REM نیند:
REM نیند، نیند کا وہ مرحلہ ہے جس میں خواب آتے ہیں۔ اس مرحلے کے دوران ہماری آنکھیں تیزی سے حرکت کرتی ہیں، ہمارا دماغ زیادہ سرگرم ہوتا ہے، اور ہمارے پٹھے فلج ہوتے ہیں۔ REM نیند سیکھنے، یادداشت اور تخلیقی صلاحیتوں کے لیے ضروری ہے۔
غیر REM نیند:
غیر REM نیند، نیند کے تین مراحل پر مشتمل ہے: ہلکی نیند، گہری نیند، اور بہت گہری نیند۔ غیر REM نیند ہمارے جسم کو آرام دینے اور بحال کرنے میں مدد کرتی ہے۔
نیند کی اہمیت
دماغی نشوونما:
نیند کے دوران بچوں کا دماغ تیزی سے نشوونما پاتا ہے۔ نیند سے دماغ کے خلیوں کے درمیان رابطے مضبوط ہوتے ہیں، جو سیکھنے اور یادداشت کے لیے ضروری ہیں۔ ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ جو بچے کم سوتے ہیں ان میں توجہ مرکوز کرنے اور یاد رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
جسمانی نشوونما:
نیند کے دوران ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو جسم کی نشوونما اور مرمت میں مدد کرتے ہیں۔ ایک اور مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ جو بچے کم سوتے ہیں ان میں مٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
موڈ اور رویہ:
نیند کی کمی سے بچوں میں چڑچڑاپن، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری اور غصے کا شکار ہونا عام بات ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو بچے کم سوتے ہیں ان میں ڈپریشن اور اضطراب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مدافعتی نظام:
نیند مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کرتی ہے۔ نیند کی کمی سے بچوں میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بچوں کے لیے کتنی نیند ضروری ہے؟
بچوں کی نیند کی ضروریات اُن کی عمر کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔
٭نوزائیدہ : 14سے17 گھنٹے
٭6تا11 ماہ : 12سے15 گھنٹے
٭1تا2 سال : 11سے14 گھنٹے
٭3تا5 سال : 10سے13 گھنٹے
٭6تا13 سال : 9سے11 گھنٹے
٭14تا17 سال : 8سے 10 گھنٹے
بچوں کی نیند کو بہتر بنانے کے لیے والدین باقاعدہ نیند کا ایک شیڈول بنائیں اور اس پر قائم رہیں۔ سونے سے پہلے بچوں کو گرم پانی سے غسل کرانے اور کہانی سنانے سے بھی نیند بہتر ہوسکتی ہے۔ اسی طرح سونے کے کمرے کو پُرسکون، تاریک اور ٹھنڈا رکھیں۔ بچوں کو کیفین اور چینی سے دور رکھیں، خاص طور پر سوتے وقت نہ دیں، یہ بچوں کی نیند خراب کرسکتی ہے۔ اسی طرح یہ بھی یقینی بنائیں کہ بچوں کو باقاعدگی سے ورزش کرنے کا موقع ملے۔
ان باتوں سے ہم پر واضح ہوگیا کہ نیند بچوں کی صحت اور ذہنی نشوونما کے لیے کتنی ضروری ہے۔ یہ تازگی اور توانائی بخشتی ہے، دماغ اور جسم کو آرام کرنے اور خود کو بحال کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، اور موڈ اور رویّے کو بہتر بناتی ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کے لیے نیند کا ایک صحت مند ماحول فراہم کرنا چاہیے۔ اگر آپ کو اپنے بچے میں نیند کی کمی یا اس بارے میں کوئی پریشانی یا کچھ الگ محسوس ہوتا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔