انسانی جسم کو کمپیوٹر سمجھیں تو بہت آسانی سے صحت کے بارے میں سمجھا جاسکتا ہے۔ ہر کمپیوٹر میں 2 لازمی چیزیں ہوتی ہیں۔
-1 ہارڈویئر -2 سافٹ ویئر
جسم کے تمام اعضا ہارڈ ویئر کی مثال ہیں لیکن کوئی بھی کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اُس وقت تک کام نہیں کرتا جب تک سافٹ ویئر ٹھیک کام نہ کرے۔ جسم کے اعضا میں خرابی ہو تو صحت کے ماہر سے رابطہ کرتے ہیں، اگر خرابی کم ہو تو چند دوائیں تجویز کردی جاتی ہیں لیکن اگر اعضا کے مسائل زیادہ ہوں تو ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ اکثر ہارڈ ویئر کی خرابی کی نشان دہی کرتے ہیں۔ جسم کے اعضا میں اہم ترین چیز سافٹ ویئر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے تخلیق کیے گئے جسم میں سافٹ ویئر کے نظام میں ANS یا آٹونامک اعصابی نظام ہے، اس کے دو حصے ہوتے ہیں۔
ایک Sympathyوالا حصہ جو خوف یا جسم کو کوئی پریشانی لاحق ہونے پر متحرک (Active) ہوجاتا ہے۔ دل کی دھڑکن کو تیز کرتا ہے۔ اعضا کو خبردار کرتا ہے۔ خطرے سے مقابلے کی کوشش کرتا ہے۔ جسمانی خوف کے علاوہ اگر کوئی فرد تکلیف دہ بات کسی فرد کے بارے میں کہے یا کوئی واقعہ سنائے تو ذہنی پریشانی ہوجاتی ہے۔ اس حالت میں بھی یہ Sympathy ANS نظام متحرک ہوجاتا ہے‘ دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔ نیند غائب، بے چینی ، درد اور تکلیف کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ ہر فرد کی زندگی میں صبح سے شام تک ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے یہ نظام متحرک ہوجاتا ہے۔ پریشانی بڑھ جاتی ہے۔ بعض دفعہ دل کی رفتار کے ساتھ سانس بھی پھولتا ہے۔
یہ اچانک ہونے والے چھوٹے چھوٹے واقعات ہمارے اختیار میں نہیں ہوتے۔ اگر ہم خود کوئی حرکت نہ بھی کریں تو دوسرے افراد اپنی سمجھ اور اپنے تجربے کے لحاظ سے بہت سے کام ایسے کرتے ہیں جس کو ہمارا ذہن قبول نہیں کرتا۔ ہمیں ان کے اس عمل کو دیکھ کر یا الفاظ کو سن کر نہ چاہتے ہوئے بھی غصہ آجاتا ہے یا بات بری لگ جاتی ہے اور اس نظام کو متحرک کردیتی ہے جس سے پریشانی ہوجاتی ہے۔
اگر اس پریشانی کا اسی وقت ازالہ نہ کیا جائے تو یہ پریشانیاں ہمارے دماغ میں جمع ہوتی رہتی ہیں اور مستقل خرابی کا باعث بن سکتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اپنا تعارف ’’رحمن‘‘ کرایا، اس نے رحمت نازل کی اور ایک سافٹ ویئر کا نظام ہمارے جسم میں انسٹال کردیا جس کی مدد سے ہم دن میں بار بار ان پریشانیوں سے ہونے والی بڑھتی ہوئی دل کی دھڑکن، سانس کی رفتار، غصہ، بھوک نہ لگنے، خراب موڈ کو بہتر کرسکتے ہیں۔
سافٹ ویئر کا یہ نظام Para sympathy کہلاتا ہے اور اس کو جسم کے اہم اعضا سے جوڑنے والے دماغ سے نکلنے والے تار کو اعصاب نمبر10 یا Vagus کہتے ہیں۔ دماغ سے نکلنے والے مرکزی تار نمبر 10 اور دیگر تاروں کو اگر متحرک کیا جائے تو جسم کا سافٹ ویئر سسٹم متحرک ہوتا ہے‘ سافٹ ویئر کے کام کرنے سے ہارڈ ویئر کو اس کا کام کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ چہرے سے جسم تک معلومات پہنچانے کا کام تار نمبر 5 کرتا ہے۔ یہ بھی سافٹ ویئر کی طرح کام کرتا ہے اور ان سب کا مرکزی سرور دماغ میں ہوتا ہے۔
کائنات کے خالق اللہ تعالیٰ نے ہم پر رحم فرمایا‘ احسان کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی۔ آپؐ کتابوں کی معلومات کے مطابق پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے انسانی جسم میں اعصابی تاروں سافٹ ویئر کے استعمال کے ذریعے دکھ‘ تکلیف کم کرنے اور آسانیاں فراہم کرنے کا طریقہ سکھایا۔
ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سو کر اٹھنے کے عمل سے شروع کرتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے تو پہلے بستر پر بیٹھتے‘ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلی سے آنکھوں کو ملتے‘ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے ناک کو بند کرکے زور سے ہوا باہر نکالتے۔ (روایت ابو ہریرہؓ‘ صحیح بخاری‘ مسلم‘ ابن ماجہ‘ نسائی‘ ابو دائود)
ام المومنینؓ سے بھی یہ روایت ہے۔ نبیؐ سے مروی حدیث ہے ’’شیطان رات کو ناک میں چلا جاتا ہے‘ ناک کو تین مرتبہ زور سے صاف کرو۔‘‘ (ترمذی‘ انس بن مالکؓ‘ حضرت ابوہریرہؓ)
پہلے ہم ناک کے بارے میں بنیادی باتیں جانتے ہیں۔
٭ ناک سا نس لینے اور سونگھنے کا بنیادی ہارڈ ویئر ہے جس میں پانی کے چشمے ہوتے ہیں جو مسلسل پانی پھینکتے ہیں تاکہ ہوا کی گندی چیزیں جسم میں نہ جائیں۔
٭ ناک کے اوپری حصے میں آنکھوں کی صفائی سے آنے والا کچرا بھی جمع ہوتا رہتا ہے۔
٭ دن کے اوقات میں ہم ناک صاف کرتے رہتے ہیں لیکن رات کو جراثیم اور گرد و غبار جمع ہوجاتے ہیں ا س لیے ان سے نجات پانا ضروری ہے۔
٭ اعصاب نمبر 5 اور دیگر اعصاب ناک سے معلومات دماغ تک پہنچاتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر صبح زور سے ناک سے ہوا نکالنے سے صحت کو یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
-1 ناک کے نتھنے صاف ہو جاتے ہیں‘ سانس لینے میں آسانی ہو جاتی ہے۔
-2 ناک کو زور سے صاف کرنے سے دماغ کو جانے والے اعصاب نمبر 5 اور نمبر 10 متحرک ہو جاتے ہیں۔
ایسے اعصابی مادے نکلتے ہیں جو اینگزائٹی کم کرتے ہیں‘ دماغ کو سکون دیتے ہیں۔
آکسیجن کی بحالی اور سافٹ ویئر کے متحرک ہونے سے توجہ دینے‘ یادداشت‘ موڈ اچھا ہونے میں مدد ملتی ہے۔
مختصراً ناک کے اس عمل کے ذریعے متحرک تاریں سافٹ ویئر کے ذریعے ایک اچھی صبح کے آغاز کے لیے دماغ تک احساس پہنچاتی ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو کر اٹھتے تو دونوں ہاتھ کی ہتھیلی سے آنکھوں کو ملتے‘ بستر پر بیٹھ کر آنکھیں ملنے سے میڈیکل ریسرچ کے مطابق چند فوائد یہ ہیں:
٭ جاگنے چوکنا پن میں مدد ملتی ہے‘ نیند کے اثرات کم ہوتے ہیں۔
٭ آنسو جو آنکھ کی حفاظت کرتے ہیں۔ انہیں مدد ملتی ہے۔
٭ آنکھوں کی تھکن کم ہوتی ہے۔
-2 آنکھیں ملنے سے 5 نمبر تار کے سافٹ ویئر کے ذریعے حرکت ہوتی ہے۔ 5 نمبر تار کا سافٹ ویئر دماغ کے مختلف حصوں تک پیغام پہنچاتا ہے۔ دماغ کے حصے کو جگاتا ہے۔ ایسے پیغام رساں کیمیکل پیدا ہوتے ہیں جن سے جسم کو قوت ملتی ہے‘ چستی آتی ہے‘ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے‘ ذہانت میں اضافے میں مدد ملتی ہے۔ گویا جسم کام کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ نئی جاگنے کی پوزیشن کی بھرپور تیاری ہو جاتی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح اٹھ کر بستر پر بیٹھ کر دونوں ہتھیلی سے آنکھیں ملتے۔ میڈیکل سائنس ریسرچ کے بعد اب تک اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ:
اس طرح آنکھیں ملنے سے 10 نمبر تار متحرک ہوتا ہے‘ سافٹ ویئر کے متحرک کرنے سے نظام ہضم‘ دل اور دماغ کو یہ پیغام پہنچاتا ہے یا یہ کہیں کہ جاگنے کی نئی پوزیشن کے بارے میں ہدایات دیتا ہے۔
نظامِ ہضم کو پیغام:
صبح اٹھنے کے بعد بہت سے لوگوں کو متلی اور بعض کو الٹی محسوس ہوتی ہے‘ آنکھیں مَلنے سے دس نمبر سافٹ ویئر معدہ اور آنتوں کی حرکت کو بڑھاتا ہے اور الٹی اور متلی کی کیفیت کو کم کرنے کوشش کرتا ہے۔
٭ آنتوں کی حرکت میں آسانی ہوتی ہے۔
٭آنتوں کی حرکت تیز ہونے سے قبض کے ازالے میں مدد ملتی ہے یعنی آنتوں میں موجود فضلہ کی حرکت تیز ہو جاتی ہے۔
دل کوکنٹرول کرنا:
٭آنکھیں ملنے سے تار نمبر 10 کے ساتھ 5 نمبر تار بھی حرکت میں آتا ہے اس طرح دل کی دھڑکن فرد کے کنٹرول میں آجاتی ہے۔ اگر اچانک اٹھنے پر دھڑکن تیز ہو تو اس طرح سافٹ ویئر استعمال کرکے دل کی دھڑکن کو آہستہ کر سکتے ہیں۔
آنکھیں ملنے کے عمل سے سونے کے بعد نئی پوزیشن میں دل کو لانے میں سہارا مل جاتا ہے اور دل پر پوزیشن تبدیل کرنے پر دبائو کم ہو جاتا ہے۔
آنکھیں مَلنے سے دماغ پر اثرات:
10 نمبر تار کے سافٹ ویئر متحرک ہونے سے دماغ اور جسم کو سکون کا احساس ملتا ہے۔ پریشانی میں کمی‘ موڈ کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
انسانوں کے لیے رحمت نبیؐ نے ہمیں جسم کے سافٹ ویئر کو استعمال کرکے تکالیف کے ازالے اور بہتری کے طریقے سکھائے ہیں۔ ابھی ہم نے صرف صبح سو کر اٹھنے کی تعلیم حاصل کی ہے۔
(اس مضمون کی تیاری میں ڈاکٹر ظفر اللہ قریشی‘ ڈاکٹر ساجد جمیل اور عمر رائو کے تعاون کا شکریہ)
nn