نبیؐ شب و روز، سفرو حضر میں جو دعائیں مانگا کرتے تھے، محدثینؒ نے انتہائی محنت اور جانفشانی سے یہ سب، حدیث کی کتابوں میں جمع فرمادی ہیں۔ قرآن پاک کی دعائوں کے ساتھ آپ نبیؐ کی ان دعائوں کے پڑھنے کا بھی اہتمام کیجیے۔ یہ دعائیں نہایت جامع، پر اثر اور بابرکت بھی ہیں اور ان سے یہ ہدایت بھی ملتی ہے کہ ایک مومن کے سوچنے کا صحیح انداز، اس کی آرزوئوں کا حقیقی مرکز اور اس کی تمنائیں کیا ہونی چاہئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آدمی کا صحیح تصور اس کی آرزوئوں ہی میں دیکھی جاسکتی ہے، بالخصوص ان اوقات میں جب آدمی کو یہ بھی اطمینان ہوکہ وہ بندوں کی نظر سے اوجھل ہے اور اس کی سرگوشی کو سننے والا صرف اس کا پروردگار ہے۔ نبیؐ ’’شب کی تاریکی میں، تنہائی میں، لوگوں سے الگ اور لوگوں کی موجودگی میں جو دعائیں مانگا کرتے تھے‘‘ ان کے لفظ لفظ سے اخلاص، سوز، شوق اور نور ٹپکتا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ کوئی عظیم بندہ ہے جسے اپنے بندہ ہونے کا کامل احساس ہے، اور وہ سراپا احتیاج بن کر ہر وقت اپنے رب سے مانگتا رہتا ہے، اور اس کا شوق و انہماک برابر بڑھتا ہی جاتا ہے۔ وہ جو کچھ مانگتا ہے اس کی روح یہ ہے کہ خدایا! مجھے اپنا قرب عطا فرما۔ اپنے غضب سے محفوظ رکھ اپنی خوشنودی سے نواز اور آخرت کی سرخروئی اور کامرانی نصیب فرما۔
صبح و شام کی دعائیں:
حضرت عثمان بن عفانؓ کا بیان ہے کہ نبیؐ نے فرمایا:
’’خدا کا جو بندہ بھی ہر صبح اور شام کو یہ دعا پڑھ لیا کرے کہ اس کو کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی‘‘۔
بِسْمِ اللهِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ (مسند احمد)
’’خدا کے نام سے (ہر کام) آغاز ہے جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، وہ سننے والا اور جاننے والا ہے‘‘۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا بیان ہے کہ نبیؐ پابندی سے صبح و شام اس دعا کو پڑھا کرتے تھے اور کبھی ترک نہ فرماتے تھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَافِیَةَ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَةَ فِیْ دِیْنِیْ وَ دُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَ مَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِیْ وَ آمِنْ رَوْعَاتِیْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَ مِنْ خَلْفِیْ وَ عَنْ یَّمِیْنِیْ وَ عَنْ شِمَالِیْ وَ مِنْ فَوْقِیْ وَ اَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔(ترمذی)
’’خدایا! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا طالب ہوں، خدایا! میں تجھ سے عفوو درگزر اور سلامتی اور عافیت چاہتا ہوں، دین و دنیا کے معاملات میں اپنے اہل و عیال اور اپنے مال و دولت میں۔ خدایا! تو میری سترپوشی فرما اور میری بے چینیوں کو امن و چین سے بدل دے۔ خدایا! آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اوپر سے میری حفاظت فرما اور میں تیرے عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں ناگہاں اپنے نیچے کی طرف سے ہلاک کیا جائوں ،یعنی خدا مجھے زمین میں دھنسنے کے عذاب سے بچائے رکھے‘‘۔
کاہلی اور بزدلی سے بچنے کی دعا:
حضرت انس بن مالکؓ کا بیان ہے کہ میں نبیؐ کی خدمت گزاری میں رہتا تھا اور میں کثرت سے آپؐ کو یہ دعا پڑھتے سنا کرتا تھا:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ(بخاری، مسلم)
’’خدایا! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، رنج و غم سے، بے بسی اور کاہلی سے، بخل اور بزدلی سے، قرض کے بار سے اور لوگوں کے دبائو سے‘‘۔
تقویٰ اور پاک دامنی کی دعا:
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ الْھُدیٰ وَالتُّقیٰ وَالْعَفَافَ وَالْغِنیٰ۔
’’خدایا! میں تجھ سے ہدایت، تقویٰ، پاک دامنی اور استغنا کا سوال کرتا ہوں‘‘۔
یہ دعا انتہائی جامع ہے، نبیؐ نے ان چار لفظوں میں درحقیقت وہ سب ہی کچھ مانگ لیا ہے جس کی بندۂ مومن کو ضرورت ہے۔
دنیا اور آخرت کی رسوائی سے بچنے کی دعا:
اللَّهُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ (طبرانی)۔
’’خدایا! سارے کاموں میں ہمارا انجام بخیر فرما اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ رکھ‘‘۔
نماز کے بعد کی دعا:
حضرت معاذؐ فرماتے ہیں کہ ایک روز نبیؐ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا:
’’اے معاذ! مجھے تم سے محبت ہے۔ پھر (فرمایا) اے معاذ! میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ تم کسی نماز کے بعد ان کلمات کو ترک نہ کرنا۔ ہر نماز کے بعد یہ کلمات ضرور پڑھا کرنا:
اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ
’’خدایا! تو ہماری مدد فرما۔ اپنی یاد اور اپنے شکر کے لئے اور اپنی اچھی بندگی کے لئے‘‘۔
نبیؐ کی وصیت:
حضرت شداد بن اوسؓ فرماتے ہیں کہ مجھے نبیؐ نے یہ وصیت فرمائی:
’’شداد! جب تم دیکھو کہ دنیا والے سونا اور چاندی جمع کرنے میں لگ گئے ہیں، تو تم ان کلمات کا ذخیرہ کرو۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبَاً سَلِيمَاً، وَلِسَانَاً صَادِقَاً، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، إِنَّكَ أنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ۔(مسند احمد)
’’خدایا! میں ثابت قدمی اور راست بازی میں استقلال کا سوال کرتا ہوں ، اور تیری نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور تیری بہترین بندگی بجا لانے کی توفیق مانگتا ہوں، اور خدایا! میں تجھ سے قلب سلیم اور زبان صادق کا خواستگار ہوں اور ہر وہ بھلائی تجھ سے مانگتا ہوں جس کا تجھے علم ہے اور ہر اس برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو تیرے علم میں ہے۔ اور اپنے سارے گناہوں کی معافی چاہتا ہوں جو تیرے علم میں ہیں بے شک تو غیب کی باتوں سے پوری طرح واقف ہے‘‘۔
مغفرت و رضائے الٰہی کی دعا:
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ نبیؐ نے سلمان فارسیؓ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:
’’میں تمہیں چند کلمے دینا چاہتا ہوں، ان کے ذریعے رحمان سے سوال کرو۔ رحمان کی طرف لپکو، اور شب و روز انہی الفاظ میں خدا سے دعا مانگو‘‘۔
اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ صِحَّةً فِي إِيمَانٍ، وَإِيمَانًا فِي خُلُقٍ حَسَنٍ، وَنَجَاحًا يَتْبَعُهُ فَلَاحٌ، وَرَحْمَةً مِنْكَ وَعَافِيَةً، وَمَغْفِرَةً مِنْكَ وَرِضْوَانًا(طبرانی، حاکم)
’’خدایا! میں تجھ سے اپنے ایمان میں صحت و قوت کا طالب ہوں، حسن اخلاق میں ایمان کی تاثیر کا خواہاں ہوں، اور ایسی کامیابی چاہتا ہوں جس کے تحت آخرت کی فلاح حاصل ہو، اور تجھ سے رحمت، سلامتی، گناہوں کی معافی اور تیری رضا کا طالب ہوں‘‘۔
گناہوں سے پاک ہونے کی دعا:
حضرت ام سلمہؓ کا بیان ہے کہ نبیؐ یہ دعا مانگا کرتے تھے:
اَللّٰہُمَّ نَقّ ِقَلبِی مِنَ الخَطَایَا کَمَا نَقَّیتَ الثَّوبَ الَابیَضَ مِنَ الدَّنَسِ اَللَّہُمَّ بَعِّد بَینِی وَ بَینَ خَطِیَئَتِی کَمَا بَعَّدتَّ بَینَ المَشرِقِ وَالمَغرِبِ۔(معجم کبیر)
’’خدایا! تو میرے دل کو خطائوں کے میل سے ایسا پاک و صاف کردے جیسے تو سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف ستھرا کردیتا ہے۔ خدایا! تو مجھے گناہوں سے اتنا دور کردے جتنا تو نے مشرق اور مغرب میں دوری کر رکھی ہے‘‘۔
مخلوق کی نظر میں عزت کی دعا:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا وَّاجْعَلْنیْ شَکُوْرًا وَّاجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا وَّفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا
’’خدایا! تو مجھے انتہائی صابر بنادے اور بہت زیادہ شکر گزار بنادے اور مجھے میری اپنی نگاہوں میں حقیر اور لوگوں کی نگاہوں میں بڑا بنادے‘‘۔
جامع دعا:
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک بار نبیؐ میرے پاس تشریف لائے۔ میں نماز میں مشغول تھی۔ نبیؐ کو مجھ سے کچھ ضرورت تھی اور مجھے دیر لگ گئی تو آپؐ نے فرمایا، عائشہ، مختصر اور جامع دعائیں مانگا کرو۔ پھر میں جب نبیؐ کے پاس آئی تو میں نے پوچھا، یا رسول اللہؐ! مختصر اور جامع دعا کیا ہے تو آپؐ نے فرمایا یہ پڑھا کرو:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ، عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ. وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمُ. وَأَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ. وَأَسْأَلُكَ مِمَّا سَأَلَكَ بِهِ مُحَمَّدٌ وَأَعُوذُ بِكَ مِمَّا تَعَوَّذَ مِنْهُ مُحَمَّدٌ ، وَمَا قَضَيْتَ لِي مِنْ قَضَاءٍ فَاجْعَلْ عَاقِبَتَهُ رُشْدًا(حاکم)
’’خدایا! میں تجھ سے ساری کی ساری بھلائی کا سوال کرتا ہوں، جلد ہونے والی کا بھی اور بدیر ہونے والی کا بھی۔ معلوم کا بھی اور غیر معلوم کا بھی، اور میں ساری کی ساری برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، فوری ہونے والی برائی سے بھی اور بدیر ہونے والی برائی سے بھی، معلوم سے بھی اور نامعلوم سے بھی اور میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں، اور ایسے قول و عمل کا جو جنت کے قریب کردینے والا ہو، اور میں جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اس قول و عمل سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں جو جہنم سے قریب کردینے والا ہو، اور میں تجھ سے وہ بھلائیاں چاہتا ہوں جس کا سوال تجھ سے محمد (ﷺ) نے کیا ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان ساری چیزوں سے جن سے محمد (ﷺ) نے پاہ مانگی ہے۔ اور یہ چاہتا ہوں کہ تو میرے حق میں جو فیصلہ بھی فرمائے اس کا انجام بخیر فرما‘‘۔
اسلام پر قائم رہنے کی دعا:
اللَّهُمَّ احْفَظنِي بالإِسْلاَمِ قائِماً، واحْفَظْنِي بالإِسْلاَمِ قاعِداً، واحْفَظنِي بالإِسْلاَمِ راقِداً، ولا تُشْمِتْ بِي عَدُوّاً ولا حاسِداً.
’’خدایا! مجھے اٹھتے، بیٹھتے، سوتے (جاگتے ہر حالت میں) اسلام پر قائم رکھ، اور کسی دشمن اور حسد کرنے والے کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دے‘‘۔
نو مسلم کی دعا:
حضرت ابو مالک اشجعیؓ کہتے ہیں کہ میے والد کا بیان ہے کہ جب کوئی شخص دین اسلام میں داخل ہوتا تو نبیؐ اس کو نماز سکھاتے پھر اس کو بتاتے کہ اس طرح دعا مانگو:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاھْدِنِیْ وَعَافِنِیْ وَارْزُقْنِیْ
’’خدایا! تو میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم کر مجھے سیدھے راستے پر چلا، مجھے عافیت بخش اور مجھے روزی عطا فرما‘‘۔
نفاق اور بداخلاقی سے بچنے کی دعا:
اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَعُوْذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الْاَخْلَاقِ،وَالْاَعْمَالِ وَالاَهْوَاءِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشِّقَاقِ، وَالنِّفَاقِ، وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ،
’’خدایا! میں تیری پناہ چاہتا ہوں برے اخلاق، برے اعمال اور خواہشات نفس سے۔ خدایا! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، جھگڑے، نفاق اور بداخلاقی سے‘‘۔
ادائے قرض کی دعا:
حضرت ابو وائل کا بیان ہے کہ حضرت علیؓ کی خدمت میں ایک مکاتب غلام حاضر ہوا اور بولا، حضرت! میری مدد فرمایئے، میں مکاتبت کا معاوضہ ادا نہیں کرپارہا ہوں۔ حضرت علیؓ نے فرمایا، میں تمہیں وہ دعا کیوں نہ سکھادوں جو مجھے نبیؐ نے بتائی ہے، اگر تمہارے ذمے احد پہاڑ کے برابر قرض بھی ہوگا۔ تو خدا اس کو ادا کردے گا۔ مکاتب نے عرض کیا، یہ دعا مجھے ضرور سکھایئے، چنانچہ آپ نے یہ دعا بتائی:
اَللّٰھُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ
’’خدایا! مجھے رزق حلال دے کر حرام روزی سے بے پروا کردے اور اپنے فضل، احسان سے مجھے اپنے سوا ہر ایک سے بے نیاز کردے‘‘۔