کاش کہ کوئی سمجھے‎

192

سورہ الکوثر کے شان نزول میں ہم پڑھتے ہیں کہ جب حضور ﷺ کے بیٹے کا انتقال ہوا تو کفار و مشرکین،جن میں آپ ﷺ کا سگا چچا ابو لھب بھی شامل تھا،بہت خوشیاں منائیں۔۔یعنی ایک طرف اولاد کی جدائی کا غم اور عین اُسی وقت دوسری طرف دشمنوں کی خوشی۔۔کیا گزری ہوگی قلبِ مبارکؐ پر،سوچو تو روح کانپ جاتی ہے۔۔
اب آتے ہیں موجودہ حالات پر،آج کل کوئی عام ناخواندہ ذہن بھی امّتِ مسلمہ کا لفظ سنے تو ذہن میں فلسطین کے حالات،جسموں کے جلے کٹے اعضاء اور ننھے بچّوں کی میّتیں آنکھوں کے سامنے آجاتی ہیں،اہل فلسطین تو ایمان پر ثابت قدم رہ کر اپنی آخری منزل آخرت کو سنوار رہے ہیں مگر دیگر امّتِ مسلمہ یہ سمجھ نہیں پا رہی کہ یہ صرف اہل فلسطین کی آزمائش نہیں ہے،یہ ہر مسلمان کے ایمان کا امتحان ہے کہ اس وقت اس کی کتنی ہمدردیاں حق والوں کے ساتھ ہیں،مگر پنجاب میں ہونے والا مقابلہ موسیقی Music Competition،کہیں ہمیں ان جیسا تو نہیں کر رہا جنہوں نے ہمارے نبیﷺ کے غم پہ خوشیاں منائیں تھیں؟ پنجاب کے رہنے والوں،پاکستان کے مسلمانوں،اس مقابلہ میں حصّہ لینے والوں،جب اللہ کے نبی ﷺ پوچھیں گے کہ میری امت کے جوان شہید ہو رہے تھے،حق پہ ڈٹے ہوئے تھے،کٹ رہے تھے جل رہے تھے،جب امّت کی جوان مائیں اپنے پھول جیسے خوبصورت بچّوں کی میّتیں ہاتھ میں لیے رو رہی تھیں تب تم مقابلہ موسیقی میں مگن تھے؟ وہ تو اللہ کےحضور ان شاء اللہ کامیاب ٹہریں گے مگر پاکستان کے مسلمان کہاں جائینگے؟ جب اہل فلسطین کو افواج کی ضرورت تھی تو تم ہتھیار ہاتھ میں لینے کے بجائے موسیقی کے آلات ہاتھ میں لے رہے تھے،عین اسی وقت،جس طرح عاص بن وائل،ابو لھب ﷲ کے نبی ﷺ کے غم کے وقت خوشیاں منا رہے تھے؟؟ تم بھی رنگ رلیاں منا رہے ہو؟کہیں یہ مماثلت تمہیں جہنم کے گہرے گڑھے میں نہ گِرا دے!! یا کل کو یہ بےحسی ہم پر بھی کوئی بُرا وقت نہ لے آئے،سوچیے گا ضرور اور پھر کچھ کیجیے گا ضرور،اس لیے کہ یہ صرف فلسطین کے مسلمانوں کی آزمائش ہی نہیں،یہ میرا اور آپ کا بھی امتحان ہے۔

حصہ