’’ارے پھر ایکسٹرا کلاس،وز کے ٹیسٹ! عجیب مسئلے ہیں۔‘‘ ارم جھنجھلائی۔ ’’ہم پڑھ پڑھ کر تھک جائیں پَر پڑھانے والی نہیں۔‘‘ صبا نے منہ بسورا۔’’
میرے جانے میں بس چند دن رہ گئے ہیں پھر افسوس ہوگا آپ کو۔‘‘ نقل اتاری گئی۔
’’کل کی جاتی، آج چلی جائیں۔‘‘ زارا بڑبڑائی۔
…٭…
’’کیا رزلٹ رہا ڈاکٹر ارم؟‘‘ صبا کا لہجہ خوشی سے لبریز۔
’’اے ون‘‘، چہکتے ہوئے جواب آیا۔‘‘
’’میرا بھی۔‘‘
’’ویسے یہ کامیابی میڈم کی بدولت ہے۔‘‘ اعتراف کیا گیا۔
’’چلو شکریے کا کارڈ اور تحفہ بھجوائیں۔‘‘
’’بالکل…‘‘ سب نے تائید کی۔
…٭…
’’پارسل واپس آگیا۔ میڈم کا تو پچھلے مہینے کینسر سے انتقال ہوگیا۔‘‘