عیدالفطر کا چاند دیکھتے ہی تمام بچےنے خوشی سے شور اور ہنگامہ شروع کر دیا ۔ امی ، بابا ، باجی ، بھائی ! جلدی آئیں عیدالفطر کا چاند نظر آگیا ہے ۔ آج تو ساری رات رونق ہی رونق ہے ۔ بازار جانے کا مزہ ہی کچھ اور ہے ۔ بریرہ اور ہانیہ کہنے لگے ہم لوگ مہندی لگانے اور چوڑیاں پہننے بازار ضرور جائیں گے۔ امی جان ! چلے نا …بریرہ اور ہانیہ ! میری بات ذرا غور سے سنئے۔ اس وقت بازار میں بہت رش ہے ۔ چاند دیکھتے ہی پورے قوم بازار کی طرف سیلاب کی طرح نکل جاتے ہیں ۔ میں اس وقت بالکل بازار نہیں جا سکتی ۔ ویسے میرے پیارے پیارے بچو! ’’بازار شیطان کا گھڑ ہے ‘‘۔ آج تو روزہ داروں کو انعام ملنے کا دن ہے ۔ گھر میں بیٹھ کر امت مسلمہ کے لیے دعائیں کریں ۔ دونوں زور زور سے رونےلگی ۔
چھوٹا سا کعب زور زور سے ہنسنے لگا ۔ سعد اور معاذ کہنے لگے کہ کیا ہوا… ؟ کیوں رو رہی ہو ؟ امی ٹھیک کہہ رہی تھی اس وقت بازار جانا بالکل مناسب نہیں ہے ۔ ہم لوگ مہندی اور چوڑیاں لے کر آئیں گے اور باجی گھر میں لگا دیں گی۔ باجی نے کہا : ویسے بھی زیادہ خوشیاں منانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمیں غزہ کے بچوں کو یاد رکھنا چاہئے ۔ ان کو کھانا اور کپڑے تک میسر نہیں ہیں… وہ لوگ وہاں جہاد کرنے میں مصروف ہیں ۔ پانی کے لیے ترس رہے ہیں ۔
پیارے پیارے بچوں !
امت مسلمہ کو چاہئے ان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
بریرہ اور ہانیہ آنسوؤں کو صاف کرتے ہوئے کہنے لگیں کہ ’’ سوری باجی ‘‘ ۔ ہم سب عیدالفطر غزہ کے بچوں کے ساتھ منائیں گے انشاءاللہ!
بچوں کے آنکھوں میں آنسو آگئے۔
ہم سب مل کر ان کے لیے خوب دعائیں کریں گے ۔ اتنے میں دادی جان بھی آگئی۔ وہ کہنے لگی واہ بھئی واہ ۔۔۔شاباش۔۔۔ یہ ہوئی نا بات ! سارے بچے سمجھ دار ہیں۔۔۔ماشاءاللہ !
دادی جان نے ایک خوبصورت منی باکس بھی لے کر آئیں تھیں ۔ اس میں غزہ فنڈ لکھا ہوا تھا ۔ دادی جان نے سب بچوں سے کہنے لگیں ’’ میرے پیارے پیارے بچو !آپ لوگ اپنی عیدی میں سے غزہ کے بچوں کے لیے بھی ضرور اس باکس میں ضرور ڈالنا ہے ۔ اور جو آنے جانے والوں سے بھی ضرور اس باکس میں ڈلوانا بالکل نہیں بھولنا ہے ۔ اچھا دادی جان ! بچوں نے خوشی سے کہا : دادی جان ! دادی جان ہم سب عیدالفطر کے دن غزہ کے مفلر بھی پہن کے غزہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کریں گے !
میرے پیارے پیارے مجاہد بچو ! اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے آمین ۔
سب بچوں کو ماریہ باجی نے مہندی لگائی ۔ سارے بچے خوش تھے ۔ صبح سب بچوں نے کپڑے پہن کر تیاری کی اور سب نے غزہ کے مفلر پہن کر ابو کے ساتھ نماز ادا کرنے مسجد پہنچے ۔ شلوار قمیص ، ٹوپی اور غزہ کے مفلر پہن کر بہت ہی خوبصورت منظر پیش کر رہا تھا۔ تمام بچے ایک دوسرے سے گلے مل رہے تھے۔
بریرہ ، ہانیہ اور زارا نے بھی خوب تیاریاں کیں ۔ ہار ، بندے اور چوڑیاں پہن کر جگ مگا رہی تھیں۔
نماز سے فارغ ہو کر تمام بچے گھر والوں سے بھی مل کر سلام دعا کیا۔
سب سے خوب عیدی جمع کی ۔ سب سے غزہ فنڈز بھی حصول کیا ۔ اس طرح غزہ کے بچوں کے ساتھ بہترین عیدالفطر منائی الحمدللہ۔