اِدھر جمال اور کمال اپنی سوچ کے مطابق ایک بہت اعلیٰ اور حیرت انگیز لباس ایجاد کرنے میں کامیاب ہو چکے تھے تو دوسری جانب جمال اور کمال کے والد اپنے محکمے سے ایک ماہ کی چھٹیاں حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے۔ بس پھر کیا تھا، تفریح کے لیےتیاریاں شروع ہو گئیں۔ جمال اور کمال کی خواہش تھی ان کی والدہ بھی ان کے ہمراہ ہوں لیکن انھیں نے کہا کہ آپ لوگ تفریح کے لیے نکلیں، میں چاہتی ہوں کے اس مرتبہ میں اپنے بھائی کے گھر کچھ دن گزاروں۔ وہیں قریب میں میری چھوٹی بہن کا گھر بھی ہے۔ مجھے اس سے ملے ہوئے بھی ایک عرصہ ہو گیا ہے۔ تھوڑی سی رد و کد کے بعد بچے راضی ہو گئے۔
جمال اور کمال کی سرکاری ادارے میں اب ایسی حیثیت ہوتی جا رہی تھی کہ وہ جب بھی شہر سے باہر کہیں جانے کا ارادہ کرتے تھے تو انھیں یہ ہدایت تھی کہ وہ انسپکٹر حیدر علی کو لازماً آگاہ کریں۔ لہٰذا روانگی سے کئی روز پہلے انسپکٹر حیدر علی کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ ہم اپنے والدِ محترم کے ساتھ کہاں کہاں جانا چاہ رہے ہیں۔
آج سامانِ سفر باندھا جا چکا تھا۔ اس مرتبہ ایک حیرت انگیز بات یہ دیکھنے میں آئی تھی کہ ان کو ایک مضبوط اور طاقتور جیپ نما کار سرکار کی جانب سے فراہم کی گئی تھی۔ ایسا کیوں کیا گیا تھا، اس کا جواب نہ تو جمال اور کمال کے پاس تھا اور نہ ان کے والدِ محترم کے پاس۔ انسپکٹر حیدر علی نے جمال اور کمال کے والد صاحب سے بس اتنا ہی کہا تھا اس کار کو فی الحال آپ خود ڈرائیو کریں گے البتہ کسی بھی مقام پر آپ کسی قسم کی کوئی پریشانی محسوس کریں تو مجھے براہِ راست فون کر دیجیے گا، آپ کو ڈرائیور دیدیا جائے گا لیکن بہتر یہی ہے کہ آپ خود اسے اپنے استعمال میں رکھیں تو وہ زیادہ مناسب رہے گا۔ اس کے ساتھ ایک اتھارٹی لیٹر بھی دیا تھا تاکہ اگر راستے میں کوئی پوچھ گچھ ہو تو آپ اسے پیش کر سکیں۔ نیز ایک کریڈٹ کار جیسا ایک کارڈ بھی حوالے کیا تھا جس پر کسی قسم کی کوئی تحریر موجود نہیں تھی البتہ کارڈ کے درمیان ایک موبائل فون نما ایک ”چپ” ضرور نظر آ رہی تھی۔ جب والد صاحب نے دریافت کیا یہ کیا ہے تو کہا اسے ایک کریڈٹ کارڈ ہی سمجھیں، اس کی مدد سے آپ جتنا چاہیں پیٹرول حاصل کر سکتے ہیں، کھانے کا بل ادا کر سکتے ہیں اور جہاں جہاں قیام کرنا چاہیں، ہوٹل کے چارجز بھی ادا کر سکتے ہیں۔ جن جن پیٹرول پمپوں سے پٹرول ڈلوائیں گے، ہوٹلوں میں قیام کریں گے یا مختلف مقامات پر کھائیں گے پئیں گے، اس کی فہرست آپ کو واٹس اپ پر فراہم کر دی گئی ہے اور ہاں، ایک ہلکی پھلکی اٹیچی اس کی ڈکی میں رکھی ہوئی ہے۔ اس میں کیا ہے، اس کی تفصیل جمال اور کمال کو بتادی گئی ہے۔ یہ معاملہ کیوں کے سیکریٹ ہے اس لئے یہ ان ہی تک محدود رہنے دیجیے گا۔ والد صاحب یہ ہدایات بہت حیرت کے ساتھ سنتے رہے۔ ان کو کیونکہ جمال اور کمال کی دلچسپیوں کا خوب اچھی طرح اندازہ تھا اس لئے ان سب ہدایات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
فراہم کی گئی جیپ نما کار کیونکہ بہت ہی اچھی حالت میں تھی اس لئے جمال اور کمال کے والد کو پورا یقین تھا کہ وہ بغیر تھکے کافی لمبی ڈرائیو کر سکیں گے۔ یہ کار کہیں سے کہیں تک بھی سرکاری نہیں لگتی تھی بلکہ عام پرائیویٹ گاڑیوں کی طرح کی نمبر پلیٹ اس پر آویزاں تھی۔ اس پر کوئی بھی ایسا سائن موجود نہیں تھا کہ کوئی اس کو خالص سرکار کی پراپرٹی ظاہر کرتا ہو اس کے باوجود بھی جس طرح ان کو ہدایات دی گئیں تھیں اور ہر قسم کے اخراجات کیلئے ایک کارڈ اشو کیا گیا تھا وہ ایک معمے سے کم نہیں تھا۔ ایک ہدایت ان کو یہ بھی دی گئیں تھی کہ جہاں جہاں بھی ان کو بہترین سڑکیں ملیں وہاں وہاں وہ کسی بھی پابندی کے بغیر جتنی رفتار کے ساتھ گاڑی چلانا چاہیں چلا سکتے ہیں۔ ٹریفک کے خفیہ کمرے کار کی رفتار کو ریکارڈ تو ضرور کریں گے لیکن کمپیوٹرز ان کا کوئی ریکارڈ محفوظ نہ رکھ سکے گا کیونکہ اس قسم کی تمام سرکاری گاڑیوں کی خود اپنی پروگرامنگ اس طرح کی گئی ہے کہ کمپیوٹرز ان کی کم یا زیادہ رفتار کو اپنی میموری میں محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ یہ سب اس لئے بتا یا جا رہا ہے کہ اگر آپ بہت تیز رفتاری سے سفر کرنا چاہتے ہوں یا دورانِ سفر کسی قسم کی کوئی ایمرجنسی کی صورتِ حال کا سامنا کرنے پڑے تو آپ حسبِ ضرورت گاڑی کی رفتار کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر سکتے ہیں لہٰذا یہ ضروری نہیں کہ آپ لازماً تیز رفتار ڈرائیونگ کریں کیونکہ یہ سب آپشنل ہدایات یا سہولیات ہیں۔
یہ سب باتیں اور ہدایات نہ صرف جمال اور کمال کیلئے تعجب خیز تھیں بلکہ ان کے والد صاحب کیلئے بھی حیران کن تھیں۔ اسپیشل کار کی فراہمی، عجیب و غریب کریڈٹ کارڈ کا ملنا، ہر قسم کے اخراجات سرکار کی جانب سے ادا کرنا اور ہر طرح کی آزادی کے ساتھ اپنے سفر کو مکمل کرنے جیسی بات، اس بات کی جانب ایک واضح اشارہ تھی کہ یہ سفر صرف تفریحی ثابت نہیں ہوگا، کسی نہ کسی خفیہ مہم کی شکل اختیار کر لے گا۔ جمال اور کمال کے والد صاحب کے خیال میں ان کے بچوں کو یقیناً اس مہم کی کچھ نہ کچھ خبر ضرور ہوگی لیکن وہ یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ اگر ان کے بچوں کو اس مہم کے بارے میں کچھ علم ہوگا بھی تو وہ کسی صورت ان کو اس وقت تک آگاہ نہیں کریں گے جب تک ان کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اسی لئے نہ تو انھوں نے اپنے بچوں کو کریدنا چاہا اور نہ ہی اب تک ان کے بچوں نے ان کو کسی قسم کی کوئی خاص بات بتائی۔ دورانِ سفر انھوں نے نہ تو یہی محسوس کیا کہ جیسے ان کی بچوں کو اتنی بھی معلومات نہیں دی گئیں جتنا کچھ اب تک ان کو بتایا جا چکا ہے۔ وہ سارے سفر کو اس طرح انجوائے کرتے رہے جیسے سب لوگ سفر کے دوران انجوائے کرتے ہیں۔(جاری ہے)