آغوش کا نام جب ہم سنتے ہیں تو ماں کی’’ آغوش‘‘ کا خیال ذہن میں آتا ہے ۔ اس لفظ میںبہت وسعت ہے ،جس میں محبت اور اپنائیت ہے،تحفظ کا احساس ہے ،باپ سے محروم بچے ماں کی آغوش میں یہ سب چیزیں حاصل کر لیتے ہیں مگرمالی مصائب اور پریشانیوں کے سب تعلیمی لحاظ سے زندگی کی اس دوڑ میں شامل نہیں ہوپاتے جو مالی طورپر مستحکم بچے یا باپ کی سرپرستی میں بچے آگے بڑھتے ہیں ۔ ایسے ہی بچوں کے لیے ملک بھر میںالخدمت نے آغوش ہومز قائم کیے ہیں ۔ یتیم خانے کا تصور ختم کرکے گھر جیسا ما حول فراہم کیا گیا ہے ۔ اس وقت کراچی سمیت ملک بھر میں 22آغوش ہومز سیکڑوں یتیم بچوں کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہیں اوران کو بہترین تعلیم وتربیت فراہم کر رہے ہیں ۔یہ بچے وہیں رہائش پذیر ہوتے ہیں ۔انہیں کھلا ،صاف ستھرا ماحول میسر ہوتا ہے ،انہیں معیاری تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔تفریحی و مطالعاتی دوروں پر لے جایاجاتا ہے ۔عمدہ اور معیاری کھانا فراہم کیا جاتا ہے ۔نمازپابندی سے پڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی دینی تربیت بھی کی جاتی ہے ۔یہی نہیں ان بچوں کو کھیل کود کا موقع بھی فراہم کیا جاتا ہے۔
ملک بھر میں قائم آغوش ہوم سے نکلنے والے بہت سے بچے آج عملی زندگیوں میں روشن مستقبل کے ساتھ داخل ہوچکے ہیں اور وہ اس ’’ آغوش ہوم ‘‘ پر فخر کرتے ہیں۔ الخدمت کی روایت ہے کہ ان بچوں کو ہر خوشی میں شریک کرتی ہے ،اہم قومی ایام منائے جاتے ہیں تاکہ ان بچوں میں وطن کی محبت پیدا ہوا اور مشاہیر پاکستان سے متعلق آگاہی حاصل ہو ۔
الخدمت آرفن کیئر پروگرام میں رجسٹرڈ بچوں کی طرح الخدمت آغوش ہوم گلشن معمار کے بچوں کو بھی شہر کے بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹور میں لے جایا جاتا ہے،جہاں انہیں اپنی پسند کی شاپنگ کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے تاکہ یہ بچے بھی عام بچوں طرح عید الفطر کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں ۔ آغوش ہوم میں دیگر ایام کی طرح ماہ مقد س رمضان المبارک کو بھی بڑی اہمیت دی جاتی ہے اور اس مناسبت سے ہرسال یہاں مقیم بچوں کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کیا جاتا ہے ،چونکہ آغوش ہوم میں مقیم زیادہ تربچے 8سے 10سال کی عمر کے ہیں ،اس لیے یہاں بچوں کو روزہ رکھنے اوران کی روزہ کشائی کے اہتمام کرنے کو بھی خصوصی اہمیت دی جاتی ہے تاکہ یہ بچے نہ صرف اسلامی اقدار سے آگاہ ہوں بلکہ اسلام کے اہم رکن پر بھی عمل پیراہوں ۔
ہر بچے کا پہلا روزہ عموماً ماں باپ کے درمیان ہوتا ہے ۔ ہمارے یہاں اس کی بہت اہمیت ہوتی ہے اور یہ ان بچوں کے لیے انتہائی خوشی کا موقع ہوتا ہے ،پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں ۔ روزہ مکمل کرنے پر مبارک باد دی جاتی ہے ،ان بچوں کو ماں باپ اپنے سینے سے لگا کرخوشی کا اظہار کرتے ہیں بلکہ انہیں تحائف بھی دیے جاتے ہیں ۔روزہ کشائی کے لمحات کا احسا س انوکھا اوردلکش ہوتا ہے ۔
الخدمت بھی ان بچوں میں اس خوشی کااحساس اور روزے کیاہمیت اجاگر کرنے کے لیے پہلی بار وزہ رکھنے والے بچوں کی روزہ کشائی کرتی ہے ۔ اس رمضان بھی 15رمضان المبارک کو عالمی یوم یتامیٰ پر 12بچوں کی روزہ کشائی کا اہتمام کیا گیا ،آغوش ہوم کو خوبصورتی سے برقی قمقموں سے سجایاگیا تھا ،آغوش ہوم کے وسیع دامن میں 100بچوں اور معزز مہمانوں کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا ۔ بچوں کے چہروں پر خوشی نمایاں تھی ،آغوش ہوم کے منیجر مصعب بن عبد القادر اوران کی ٹیم نے نہایت محنت سے اس پروگرام کو ترتیب دیا تھا ۔روزہ کشائی اور افطار ڈنر میں مہمان خصوصی چیف ایگز یکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ تھے ،اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی ،ڈائریکٹر کمیونٹی سروسز قاضی سید صدرالدین ،ڈائریکٹر آرفن کیئر پروگرام یوسف محی لدین،سینئر منیجر عنایت اللہ اسماعیل بھی موجود تھے ۔
پہلی بار روزہ رکھنے والے بچوں کے بیٹھنے کے الگ شاہانہ انداز میں اہتمام کیا گیا تھا ،بچے سفید اجلی شلوار قمیص میں ملبوس تھے، سرپر سفید ٹوپی اور مسکراتے ہشاش بشاش چہروں کے ساتھ موجود تھے ،ذمہ داران نے انہیں پہلا روزہ رکھنے پر مبارکباد دی اور ان کے سروں پر دست شفقت رکھا ۔ اسی موقع پر تمام ذمہ داروں نے ان بچوں کے ساتھ بیٹھ کر روزہ کھولا اور ان کی حوصلہ افزائی کی ۔ مغرب کی اذانیں شروع ہوئیں تو بچوں نے اطمینان کے ساتھ روزہ افطار کیا پھر وہیں مغرب کی نماز بھی ادا کی ۔
قبل ازیں مختصر تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی ہے آپ بچوں کو دیکھ کر جنہوں نے آج پہلا روزہ رکھا ہے۔ انہوں نے بچوں سے کہا کہ آج فیصلہ کرلیجیے آپ ساری زندگی رمضان کے روزے رکھیں گے۔ اللہ نے ہمیں اس دنیا میں بھیجا ہے۔ اللہ کا ہرحال میں شکر ادا کرنا چاہیے۔ اللہ نے جس ہال میں ہمیں رکھا ہے، اچھا رکھا ہے۔ آج فلسطین میں اسرائیلیوں نے ہزاروں بچوں کو شہید کر دیاہے۔ ان کاپانی بند کردیا ہے، ان کے اسکولز اور کالجز تباہ کر دیئے ہیں۔ الخدمت ان کی بھی مدد کررہی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ رمضان رحمتوںاور برکتوں والا مہینہ ہے۔آپ نے بڑے ہوکر معاشرے کااچھا اورمثالی فرد بننا ہے۔ الخدمت نے2200 بچوں کی عید کی شاپنگ کروائی ہے اور عید الفطر کی شاپنگ کا موقع آپ کو بھی فراہم کیا گیا ہے۔ آپ نے ڈپارٹمنٹل اسٹورمیں جاکر اپنی پسند کی شاپنگ کی ۔ اس کا مقصد آپ کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنا تھا ۔ الخدمت آپ کے ساتھ ہے اور ان شااللہ یونہی آپ کی سرپرستی کرتی رہے گی۔
امیر جماعت اسلامی ضلع گڈاپ عرفان احمد نے کہا کہ رمضان مقدس مہینہ ہے،اس ماہ سندھ فتح ہوا۔ فاتح سندھ محمد بن قاسم تھے، ان کے والد کا اس وقت انتقال ہوا تھا جب وہ 5 سال کے تھے۔انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کی ، وہ عظیم سپہ سالار تھے۔ 17 سال کی عمر میں انہوں نے سندھ فتح کیا۔ یتیم ہونا محرومی نہیں ، بلند سوچ کا نہ ہونا محرومی ہے۔ الخدمت اسی مقصد کے لیے کام کر رہی ہے۔ الخدمت کی کاوشیں جاری رہیں گی۔
افطار ڈنر کے اختتام پر نوید علی بیگ نے ربن کاٹ کا کمپیوٹرلیب اور لائبریری کا افتتاح کیا ۔انہوں نے لائیبریری میں بچوں کی کتاب سے رغبت کو سراہا اور کمپیوٹر لیب کا بھی معائنہ کیا ۔مہمانوں اور صحافیوں کو اسپورٹس زون کا بھی دورہ کروایا ،جہاں ٹیبل ٹینس ،،کیرم بورڈ ،راڈ گیم اور فٹنس مشین کا اضافہ کردیا گیا ہے ۔مہمانوں نے یہ دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا کہ ان بچوں کی بہتر ین خطو ط پر تربیت کی جا رہی ہے ۔
الخدمت آغوش ہوم میں انٹر تک ان بچوں کو رکھاجائے گا اور تمام سہولتیں فراہم کی جائیں ،اس لحاظ سے الخدمت کا یہ ایک مثالی اور منفرد کام ہے ،آغوش ہوم کی عمارت کو جو بھی دیکھتا ہے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا مگر اس کے اندر ہونے والاعظیم کام بھی لوگوں کو حیرت میں ڈال دیتا ہے کہ یہاں کہ بچوں کو ان گھروں سے بھی اچھا ماحول اور سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں ۔آغوش ہوم میں مقیم ایک بچے پر ماہانہ20ہزار اور سالانہ2لاکھ 40ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں ۔ا س نیک کام میں الخدمت تو پیش پیش ہے ہی ،پورے معاشرے خصوصاً اہل خیر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان بچوں کی کفالت میں حصہ شامل کرکے جنت کے حصول بھی حصہ دار بنیں ۔