پرانے زمانے کی بات ہے کہ ملک فارس پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا وہ بہت پریشان رہتا تھا کیونکہ ملک میں چوری اور ڈکیتی عام تھی،باوجود کوشش کے بھی وہ اس پر قابو نہیں پا رہا تھا۔ایک دن بادشاہ پریشانی میں محل سے نکل کر جنگل کی طرف چل پڑا۔اس نے دیکھا ایک لکڑہارا بہت محنت سے لکڑیاں کاٹ رہا ہے۔لکڑہارا بادشاہ کو دیکھ کر اس کے پاس آیا اور کہنے لگا بادشاہ سلامت!آپ کسی شاہی سواری میں نہیں آئے؟بادشاہ نے اپنی پریشانی کی وجہ بتائی تو اس نے کہا اگر آپ اجازت دیں تو میں کچھ عرض کروں؟بادشاہ نے سر ہلایا تو وہ بولا آپ مجھے کچھ دن ملک پر حکمرانی کی اجازت دیں۔
مجھے امید ہے کہ یہ بُرائی ختم ہوجائے گی۔بادشاہ نے اسے بخوشی اجازت دی۔
لکڑہارا بادشاہ بن گیا تھا اس نے فوراً حکم جاری کیا۔اگر ملک میں کسی بھی طرح کی چوری ہو جائے تو فوراً چور کا سر قلم کر دیا جائے گا اور جو اس کی سفارش لے کر آ ئے گا اس کو بھی پھانسی دے دی جائے گی۔لوگوں نے اس حکم پر توجہ نہ دی اور اگلے دن کسی کے گھر سے زیور چوری ہو گئے۔
بادشاہ نے حکم دیا چور کو فوراً پکڑا جائے اور سپاہیوں سے کہا کہ اگر چور پکڑنے میں ناکام ہوئے تو ان کی جگہ تمہیں پھانسی دے دی جائے گی۔کچھ روز گزرنے کے بعد سپاہی چور پکڑنے میں کامیاب ہو گئے انہیں جیل میں بند کر دیا گیا۔لوگ اب ڈر کے مارے سفارش نہ کریں وہ بادشاہ کے باپ کے پاس گئے اور اس سے گزارش کی وہ بادشاہ سے معافی دلوا دیں وہ ان کے ساتھ جانے پر راضی ہو گیا۔
بادشاہ نے جب سفارشی کے طور پر اپنے باپ کو دیکھا تو سپاہی کو حکم دیا کہ ان کو جیل میں بند کر دیں۔پھر اُصول کے مطابق جو ظلم جاری کیا گیا تھا اس کی تکمیل کر دی گئی چوروں کے سر قلم کر دیئے گئے اور جو سفارش لے کر آیا تھا اس کو پھانسی دی گئی۔اس صورتحال نے سب لوگوں کو خوفزدہ کر دیا۔اب کوئی راستے میں بھی پڑی ہوئی چیز بھی دیکھتا تو اس کو اُٹھانے کی ہمت نہ کرتا آہستہ آہستہ ملک سے چوریاں ہونا ہی بند ہو گئیں۔
چالیس روز بعد بادشاہ لکڑہارے نے پہلے بادشاہ کو بلایا اور سلطنت کا نظام اس کے حوالے کر دیا۔بادشاہ اس کی حکمرانی اور اصول پرستی سے اتنا خوش ہوا کہ اس کو اپنا وزیر مقرر کر دیا۔
پیارے بچو!کسی بھی سلطنت یا حکومت کا انتظام چلانے کا ذمہ دار حکمران ہوتا ہے اگر وہ اپنے اصولوں اور قوانین کو مدنظر رکھ کر کام کرے تو ہر بُرائی کو ختم کر سکتا ہے۔