برلن میں استقبال رمضان کا پروگرام

99

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں پاکستانی خواتین کی معروف تنظیم ’’حلقہ نورِ ایمان‘‘ کی جانب سے استقبالِ رمضان پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں اسلامک سینٹر کے قیام کے لیے فنڈ جمع کرنے کی خاطر مختلف اسٹال لگائے گئے۔ نور گروپ کی لیزا شہزاد نے تلاوتِ کلام پاک سے تقریب کا آغاز کیا، جب کہ طلحہ نے حمد، انعم نے نعتِ رسولؐ مقبول اور زینب احسان، زبیر ذوالفقار، زویا اور نور فاطمہ نے تقاریر کیں۔ رمضان المبارک کی آمد پر ماجد خان اور دیگر نے ’’آمدِ رمضان‘‘ پر اشعار پیش کیے۔

استقبالِ رمضان پر مدرس مسز ہاشمی نے درسِ قرآن دیا جس میں رمضان کی اہمیت و افادیت بیان کی۔ تقریب میں فنڈ جمع کرنے کے لیے مختلف قسم کے کھانے پیش کیے گئے جن سے شرکا لطف اندوز ہوئے۔ تقریب میں سو سے زائد خواتین اور درجنوں بچوں نے شرکت کی۔

’’استقبال رمضان‘‘ پر مسز ہاشمی نے کہا کہ رمضان المبارک ایسا مہینہ ہے جس کا انتظار ہر مسلمان کو رہتا ہے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ ان سب کو عیش و عشرت اور پارٹی منانے کا نہیں، اللہ کی رضامندی کے لیے ایک ماہ بھوکے پیاسے رہنے کا انتظار رہتا ہے۔

ہم خوشی خوشی اس مہینے کا انتظار کرتے ہیں۔ اسے پانے کے لیے دو ماہ قبل سے ہی دعا کرتے ہیں، اس لیے کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بابرکت مہینے کا متمنی ہونا اور انتظار کرنا سکھایا، اور رجب کا چاند نظر آنے کے وقت سے دُعا کرنا سکھایا جس کا مقصد یہ ہے کہ امت اس ماہِ مکرم کے لیے اپنے آپ کو تیار کرے۔

رمضان المبارک کا یہ مہینہ جہاں مالی و بدنی عبادات کے لیے جانا جاتا ہے، وہیں اس مہینے کو غریبوں اور مسکینوں کی بھوک اور پیاس کے درد کو محسوس کرنے کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس متبرک مہینے کا دوسرا اہم پہلو عبادت ہے۔ قرآن مجید کا نزول اس ماہِ مکرم میں ہوا۔ اس ماہِ مکرم میں جبرائیل علیہ السلام نے دو بار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دور کیا، یعنی جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکمل قرآن سنایا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو سنایا۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس مہینے میں کثرت سے تلاوت کریں اور کوشش کریں کہ روزانہ قرآن کریم کے چند رکوع ہی سہی‘ ترجمے اور حواشی کے ساتھ پڑھیں اور سمجھیں۔ قرآن سے اس مہینے کا جو تعلقِ خاص ہے اس کے پیش نظر نفلی نمازوں کے بجائے تلاوتِ قرآن کریم کو ترجیح دی گئی ہے۔ تراویح میں ختمِ قرآن کی فضیلت اسی اہمیت کے پیش نظر ہے۔

دراصل رمضان المبارک کا یہ مہینہ ٹریننگ کورس اور ورکشاپ کی طرح ہے۔ ہر روزہ دار اس کی ٹریننگ لیتا ہے کہ ایک مسلمان کو روزانہ کی زندگی کس طرح گزارنا ہے۔ مسجد میں عبادات ہوں، تلاوتِ قرآنِ کریم ہو، یا مسجد سے باہر اس کے اخلاق اور معاملات… ہر وقت اللہ اُس کی نظر کے سامنے ہوتا ہے، اسی لیے تنہائی میں بھی پیاس بجھانے کے لیے وہ پانی کے چند گھونٹ تک نہیں لیتا، کہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے اللہ تو دیکھ رہا ہے۔ یہی وہ احساس ہے جسے سال کے گیارہ مہینے اسے باقی رکھنا ہے، نہ صرف پانی پیتے وقت بلکہ ہر کام کے وقت، اور جب یہ احساس ماند پڑنے لگتا ہے تو پھر ایک بار رمضان میں اس کو ریفریش کیا جاتا ہے۔ اللہ ہم سب کو اس مقدس مہینے میں ایمان و احتساب کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

حصہ