حیات طیّباہ کی منظوم تلخیص
سلام اُن پر جو لائے دین کا دنیا میں سرمایا
وہ جن کے خلق نے قرآں میں اعلیٰ مرتبہ پایا
جو صادق اور امیں مشہور تھے سارے زمانے میں
نہ کوئی ان سے برتر تھا دیانت کے خزانے میں
قبائل جو سدا اک دوسرے کا خوں بہاتے تھے
کسی کو جو نہ اپنے سامنے خاطر میں لاتے تھے
وہ سب الجھے مسائل لے کے ان کے پاس آتے تھے
محمد ؐ کی بصیرت سے وہ سب سلجھائے جاتے تھے
جب ان کے پاس آیا مسئلہ تنصیب اسود کا
کمال عقل و دانش سے اسے لمحوں میں سلجھایا
شراکت میں وہ اموال تجارت لے کے جاتے تھے
منافع بھی وہ اکثر دوسروں سے زیادہ لاتے تھے
یہ شہرہ سُن کے اک خاتون تاجر ان کے پاس آئیں
خدیجہؓ جلد ہی ان کی شراکت دار کہلائیں
پھر ان کی خوبی کردار کی تابندگی بن کر
خدیجہؓ ہوگئیں ان کی شریک زندگی بن کر
غنی بیوہ نے ان کی عمر بھر خدمت گزاری کی
محمدؐ کی ہر اک مشکل گھڑی میں غم گساری کی
محمدؐ پر نبوت کی وحی جبرئیل لے آئے
کلام اللہ پہلی بار سن کر آپؐ گھبرائے
خدیجہؓ کو سنایا آپ نے جب حال بعثت کا
یقین فوراً ہی ان کو آگیا انؐ کی نبوت کا
وہ فوراً ہی نبیؐ پاک پر ایمان لے آئیں
اور ان کی سب سے پہلی مونس و غم خوار کہلائیں
نبیؐ کی زندگی میں سخت پھر ایسا مقام آیا
ابو طالبؓ ، خدیجہؓ نے جہاں سے پردہ فرمایا
ستایا اہلِ مکہ نے بہت جب اہلِ ایمان کو
دیا ہجرت کا حکم اللہ نے سب اہلِ ایمان کو
غریب شہر بن کر سب مدینے میں چلے آئے
وہ سب مکّے میں اپنے چھوڑ کر اسباب و گھر آئے
سلام ان پر کہ جنہوں نے دشمنوں کو معاف کر ڈالا
فساد و بغض کینے کو دلوں سے صاف کر ڈالا
فساد باہمی کو ٹھوس رشتوں میں بدل ڈالا
وہ جن کے عدل سے کمزور نے بھی حوصلہ پایا
سبق انصار کو ایثار کا اس طرح سکھلایا
اثاثوں میں مہاجر کو شراکت دار ٹھہرایا
انہی کے دم سے عورت نے یہ اعلیٰ مرتبہ پایا
کہ ماں کے پاؤں کے نیچے ہی جنت ہے یہ فرمایا
کہ جس نے سود کی لعنت جہاں سے کالعدم کردی
ہمیشہ کے لیے رسم غلامی بھی بھسم کردی
فقط تقویٰ ہے برتر ورنہ سب انساں برابر ہیں
نہ گورا کالے سے افضل نہ عربی سب سے برتر ہیں
حدیبیہ کی صلح نے جلا اسلام کو بخشی
بفیض بیعت رضواں رقم تاریخ اک کر دی
فتح مکہ سے دین حق نے ایسا مرتبہ پایا
کہ پھر اسلام کا پرچم زمانے بھر میں لہرایا
تھا دستاویز تاریخی نبی کا آخری خطبہ
جسے حاصل ہے انسانوں کے حق کا عالمی رتبہ
کہ جب وافر ہوا اس دین کا دنیا میں سرمایہ
تو پھر ختم الرسلؐ نے اس جہاں سے پردہ فرمایا
مقام فکر ہے ہم آج پھر کیوں ہیں تہی دامن
یہ سچ ہے آپ اپنے ہوگئے ہیں آج ہم دشمن
کہ ہم نے دین کو دنیا کی خاطر چھوڑ رکھا ہے
خدا سے اور نبیؐ سے اپنا رشتہ توڑ رکھا ہے
نہ ہم کردار کے اچھے نہ اپنے قول کے سچے
عقابی روح سے عاری مسلمانوں کے ہیں بچے
جو صدقِ دل سے ہم عالمؔ نبیؐ کی پیروی کرلیں
عنایاتِ خداوندی سے پھر دامن کو ہم بھر لیں