وومن ٹیلنٹ ایگزیبیشن 2 کا انعقاد بروز ہفتہ 9مارچ جماعت اسلامی ضلع وسطی سٹی کونسلر کے تحت کیا گیا۔
پینل ڈسکشن بعنوان lets celeberate women hood میں شہر بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ان ورکنگ وومن کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے تمام نامساعد حالات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے اپنے شعبوں میں بلند مقام حاصل کیا۔ interpeneur shipاور اسمال انڈسٹریز کی ترویج کے لیے خواتین نے اپنی ہوم میڈ اشیا کے اسٹال لگائے۔
امیر حلقہ کراچی حافظ نعیم الرحمن، امیر ضلع وسطی وجیہ حسن، ناظمہ کراچی جماعت اسلامی حلقہ خواتین جاویداں فہیم، نائب ناظمہ کراچی ثمینہ عتیق، ناظمہ ضلع وسطی مسرت جنید، سٹی کونسلر اسماء وجیہ، نائب ضلع وسطی روبینہ نعیم، کراچی شوریٰ کی رکن ثمینہ مرسلین نے شرکت کی۔
وومن ٹیلنٹ ایگزیبیشن کے پینل ڈسکشن میں ایگزیکٹو ممبر اسلامک لائرز فورم ایڈووکیٹ فریدہ حبیب، معروف مصنفہ اور ایجوکیشنسٹ فوزیہ احسان، ادبِ اطفال سے منسلک مصنفہ یاسمین معتصم، ٹیچر ٹرینر کونسلر ارم سہیل، ایجوکیشنسٹ صدف نعمان، پرنسپل فاتح اکیڈمی آمنہ شاہد، فارماسسٹ عظمیٰ امان، کلینکل سائیکالوجسٹ فوزیہ نصیر، فزیو تھراپسٹ خانسہ احمد صدیقی، اکانومسٹ اسلامک بینکنگ ایکسپرٹی فیوروزش فاطمہ عظیم، اسسٹنٹ پروفیسر سرجن ڈاکٹر سعیدہ زریں رضا، کارپوریٹ ٹریننگ کنسلٹنٹ صائمہ اکبر احمد، ہیومینٹیرین اینڈ ڈویلپمنٹ پروفیشنل شمیم کبیر خان، خواتین کی پہلی شُوز ڈیزائنر فرینہ خان، آرکی ٹیکٹ زوبیہ ریحان، کاسموٹولوجسٹ شازیہ قاسم، مہناز سعد اور کوہ پیما ثوبیہ بابر نے شرکت کی۔ پینل کے تمام شرکا نے اپنے تجربے کی روشنی میں نسلِ نو کی تعمیر کے حوالے سے اپنی شرکا کو بہترین ٹپس دیں۔
دورانِ ڈسکشن ’معاشرے کی تعمیر میں جیسے عورت کا کردار اہم ہے اسی طرح مرد کا کردار بھی بہت اہم ہے‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے صدف نعمان نے اپنے بیٹے کی تربیت کا ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی تربیت اس طرح کی کہ وہ ان کے بعد اچھا بھائی، اچھا شوہر اور اچھا باپ ثابت ہوسکے۔ تمام خواتین پینلسٹ اس بات پر متفق تھیں کہ ہمیں اپنے فرض کو ادا کرتے ہوئے معاشرے کو بہترین افراد فراہم کرنے چاہئیں۔
کاسموٹولوجسٹ مہناز سعد نے گفتگو کے دوران بتایا کہ کیلی فورنیا میں ہائر اسٹڈیز کے وقت career کی سلیکشن کرتے ہوئے cosmotology کا پیشہ منتخب کیا۔ چوں کہ میں حجاب پہنتی تھی اس وجہ سے کیریئر کنسلٹنٹ نے کہا کہ یہ پروفیشن تمہارے لیے نہیں ہے۔ لیکن میں نے ان سے کہا کہ میرا کام بتائے گا کہ میں اس پروفیشن کے لیے کتنی اچھی ثابت ہوتی ہوں۔
اور آج اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اسکارف کے ساتھ اللہ نے اتنی عزت دی اور کامیاب کاسموٹولوجسٹ اور ایک گلوبل سوشل میڈیا انفلوئینسر بھی ہوں۔
گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ امان نے بتایا کہ وہ درس و تدریس کے شعبے سے تعلق رکھتی ہیں اور 13 سال کی عمر سے پڑھانا شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک استاد ہونے کے ناتے موقع ملتا ہے کہ ہم بہت سے افراد کی زندگی پر اثرانداز ہوسکتے ہیں اور افراد کی اچھی تربیت سے ہم اپنے لیے بہترین صدقۂ جاریہ بنا سکتے ہیں۔
کارپوریٹ سیکٹر کی ٹرینر کنسلٹنٹ اور ریسرچر صائمہ اکبر احمد نے اپنے کیریئر کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خاتون ہونے کے ناتے ہمیشہ سے یہی لگا کہ نائن ٹو فائیو کی نوکری سے گھریلو ذمے داریاں نظرانداز ہوتی ہیں۔
چھ ہزار فٹ کی چوٹی سر کرنے والی پاکستان کی نوجوان کوہ پیما ثوبیہ بابر بھی پینل ڈسکشن میں خصوصی طور شرکت کرنے آئی تھیں۔ انہوں نے گفتگو کے دوران بتایا کہ کچھ پلان آپ کے اپنے ہوتے ہیں اور کچھ اللہ آپ کے لیے تیار کرچکا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع ہی سے ان کا خواب تھا کہ پاکستانی پرچم کی نمائندگی کریں اور اپنے وطن کو serve کریں، لیکن یہ کبھی نہ سوچا تھا کہ وہ کوہ پیما بن کر اپنے وطن کی نمائندگی کریں گی۔
ثوبیہ بابر نے بتایا کہ اکثر لڑکیوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ شادی کے بعد انہیں اپنا کیریئر چھوڑنا پڑے گا جب کہ ایسا کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے اپنے اس پروفیشن کا آغاز ہی شادی کے بعد کیا، بلکہ شادی کے بعد اعتماد آیا۔
پینل میں موجود آرکی ٹیکٹ زوبیہ ریحان نے بتایا کہ انہیں اپنے کیرئیر کے آغاز میں پاکستان کی پہلی آرکی ٹیکٹ یاسمین لاری کے ساتھ ڈینسو ہال اور میریٹ روڈ کی بلڈنگز کو preserve کرنے کا اسائنمنٹ ملا۔
اس کے بعد زوبیہ نے گورنمنٹ سیکٹر میں کے بی سی میں نوکری کی لیکن وہاں مردوں کی اجارہ داری کی وجہ سے نوکری چھوڑ دی اور مختلف پرائیویٹ فرمز میں کام کیا۔ شادی کے بعد شوہر اورسسرال کے تعاون سے اپنے پروفیشن کو جاری رکھنے میں کامیاب رہیں۔
خواتین کی بڑی تعداد ڈسکشن فورم کو دلچسپی سے سنتی رہی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی محترم حافظ نعیم الرحمن نے اس نمائش کا دورہ اور خواتین سے خطاب کیا۔ انہوں نے خواتین کی کوششوں اور صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنے منشور میں خواتین کے حقوق پر مشتمل چارٹر بھی شامل کیا ہے، اس کے علاوہ خواتین کے لیے آن لائن بنو قابل پروگرام بھی جلد شروع کیا جارہا ہے۔
جماعت اسلامی کی منتخب سٹی کونسلر اور اس نمائش کی آرگنائزر اسماء وجیہ نے کامیاب نمائش کے انعقاد پر اپنی ٹیم اور تمام اسٹال ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اِن شاء اللہ آئندہ بھی اس طرح کی نمائش کا اہتمام کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین اس سے استفادہ کریں۔