ہر سال 8 مارچ کو ’’عالمی یوم خواتین‘‘ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کی کامیابیوں کو سراہنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ لیکن خواتین کے مسائل میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے حالانکہ بہت سی تنظیمیں خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی نظر آتی ہیں۔
’’مساوات‘‘ کے نام پر عورت کی عزت کو چوراہوں پر نیلام کیا جارہا ہے۔ عورت اب تک ویسے ہی معاشرتی استحصال کا شکار نظر آتی ہے۔ چاہے وہ مغرب کی عورت ہو یا مشرق کی، کہیں اسے مساوات اور کہیں بنیادی حقوق کی کم علمی کی وجہ سے رسوا کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں ملازمت پیشہ خواتین سے سروے کیا گیا جس سے ان کے مسائل کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
…٭…
محترمہ نسرین صاحبہ جوکہ ایک اسکول کی ٹیچر ہیں، کہتی ہیں کہ عالمی خواتین ڈے منانے کا تب ہی فائدہ ہوگا جب عورت کو اسلامی حقوق حاصل ہوں۔ کیوں کہ عورت کو اسلام سے بڑھ کر کوئی مذہب حقوق نہیں دیتا۔ عورت کی گواہی بھی اگر آدھی کی ہے تو اس کی بنیادی وجہ عورت کا فطری جذباتی ہونا ہے۔ اسلام دینِ فطرت ہے اس لیے وراثت میں بھی اسے آدھا حصہ دے کر اس کا کفیل مرد کو بنادیا چاہے وہ شوہر ہو یا باپ۔ فطری طور پر اس کی ذمہ داری اس کی ساخت کے مطابق رکھی ہے۔ گھر میں رہ کر عورت جو ذمے داریاں اٹھاتی ہیں وہ زیادہ آسان ہیں بہ نسبت باہر جاکر جو ذمے داری اٹھاتی ہے، اُن کے۔
اسی طرح محترمہ کنول جو ایک پارلر چلاتی ہیں،کہتی ہیں کہ مرد و عورت بہ حیثیت انسان برابر ہیں، ہاں اُن کی فطرت کے مطابق ذمے داریاں الگ ہیں۔ لیکن آج کل مہنگائی نے عورت کو بھی گھر سے باہر نکل کر کمانے پر مجبور کردیا ہے۔ حکومت کو چاہیے عورت کے لیے الگ ملازمت کی سہولت فراہم کرے۔
ایک اور خاتون مہوش جو ایم ایس سی کررہی ہیں، کہتی ہیں کہ عورت کو دینی و دُنیوی دونوں تعلیم حاصل کرنی چاہیے جب ہی خواتین کو اپنے حقوق کے بارے میں معلوم ہوگا۔
ایک اور خاتون عائشہ جو کہ ٹیچر ہیں، کہتی ہیں کہ عورت کے جو مسائل ہیں اُن پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مہنگائی، اور گیس، پانی، ملازمت کے مواقع کی کمی، تعلیمی معیار میں تفاوت اور سب سے بڑھ کر معاشرے میں عزت کی کمی نظر آتی ہے۔ شاید دین سے دوری اور اس نظام کے تحت زندگی نہ گزارنے کی وجہ سے ہر جگہ عورت عدم تحفظ کا شکار ہے۔ عورت کا دن منانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہر دن عورت کا دن ہے۔ مرد کی صبح بھی عورت کے جگائے بغیر نہیں ہوتی، عورت گھر کی ملکہ ہے، اسے یہ عزت اسلام دیتا ہے۔
اس طرح معاشرے کی مختلف خواتین کے ان خیالات کے ساتھ ہمارا سروے ختم ہوا۔ مجموعی طور پر آج کی عورت اپنے مسائل کا حل صرف اسلامی نظامِ زندگی میں دیکھتی ہے۔ یوم خواتین منانے کا حق تب ہی ادا ہوگا جب عورت کو وہ تمام حقوق ملیں جو اسلام نے اسے دیے ہیں۔