کسی زمانے میں ایک جنگل میں خوب تگڑا جوان شیر رہتا تھا۔ ایک دن خوب جی بھر کر کھانے کے بعد وہ ایک پیڑ کے نیچے آڑام کرنے لگا۔ وہیں پیڑ کے پاس ایک چھوٹا سا چوہا بھی رہتا تھا۔ چوہا شیر کی پیٹھ پر چڑھ کر اچھل کود مچانے لگا۔
شیر غصے میں اٹھ بیٹھا اور چوہے کو اپنے پنجے میں دبوچ کر گرجا۔
’’اے چھوٹے سے کیڑے! میں ایک تھپڑ میں تیرا کام تمام کر دوں گا‘‘۔
’’حضور، بادشاہ سلامت رحم کیجیے، مجھے جانے دیجیے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ایک نہ ایک دن میں آپ کے کام ضرور آئوں گا۔‘‘ چوہے نے گڑگڑا کر کہا۔
شیر ہنسا، اور چوہے کو چھوڑ دیا۔
کچھ دنوں بعد شیر ایک شکاری کے جال میں پھنس گیا۔
وہ د ہاڑ اور جال سے نکلنے کے لیے ہر طرح ہاتھ پیر مارے مگر کچھ نہ ہوا۔اور پھر نہ جانے کہاں سے اسے کچھ چیں چیں کی سی آواز سنائی دی۔ چوہا دوڑتا ہوا آیا اور بولا۔
’’حضور، بادشاہ سلامت آپ بالکل فکر نہ کیجیے، میں ابھی ایک سیکنڈ میں آپ کو آزاد کیے دیتا ہوں۔‘‘
اس نے بہت تیزی سے جال کو کترنا شروع کیا۔
کچھ منٹ میں ہی جال کٹ چکا تھا۔ شکاری کے آنے سے پہلے شیر خیریت کے ساتھ باہر نکل آیا۔ شیر نے اس مدد کے لیے چوہے کا شکریہ ادا کیا۔ چوہا شیر کی مہربانی کو بھولا نہیں تھا۔