ٹھیک 10 بجے کال بیل نے ایک مرتبہ پھر شور مچایا۔ جمال، کمال اور فاطمہ نے اپنا اپنا سامان اٹھایا۔ باہر وین ٹائپ ایک سواری موجود تھی۔ تینوں اس میں سوار ہو گئے جس نے ایئرپورٹ کی بجائے ایئر فورس بیس پر انھیں اتارا۔ یہ اس بات کی علامت تھی کہ ان تینوں کو جو بھی مہم درپیش تھی وہ کس قدر اہم تھی اور کن کی نگرانی میں اسے سر کرنا تھا۔
جہاز کی پرواز پونے دو گھنٹے کی تھی۔ ایئر پورٹ کے باہر بھی ان کے لیے ایک سواری موجود تھی جس کا نمبر انھیں سفر سے قبل ہی بتا دیا تھا۔ وہ کہاں پارک ہوگی اور کس رنگ کی ہوگی، اس سے بھی آگاہ کر دیا گیا تھا اس لیے سواری تک پہنچنا ان کے لیے کوئی مشکل نہیں تھا۔ ڈرائیور نے کوئی آواز نکالے بغیر ایک ہوٹل میں انھیں چھوڑ دیا۔ یہ ایک اوسط درجے کا ہوٹل تھا۔ تھا پارکنگ لاٹ ہی میں ایک اسمارٹ گارڈ نے ان کا سامان اٹھا کر پیچھے پیچھے آنے کا اشارہ کیا اور تیسری منزل پر دو کمروں تک ان کی رہنمائی یہ کہہ کر کی کہ یہ آپ ہی کے لیے بک کئے گئے تھے۔ کھانا تو وہ جہاز میں ہی کھا چکے تھے اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ ہال میں جاکر چائے پی جائے گی۔
چائے پینے کے دوران جمال اور کمال نے فاطمہ کو چونکتے دیکھا۔ انھوں نے محسوس کیا کہ جیسے ہی کچھ لوگ ان کی میز کے قریب سے گزرے، فاطمہ غیر محسوس طریقے سے چونکی ہو لیکن جس انداز میں انھیں فاطمہ میں تبدیلی نظر آئی، اس کو شاید ہی گہری سے گہری نظر رکھنے والا محسوس کر سکے۔ دونوں منتظر تھے کی تبدیلی کی وجہ فاطمہ خود ہی بتائے گی لیکن اس نے خاموشی اختیار کئے رکھے۔ کمال اور جمال نے کہا، کیوں فاطمہ، چونکنے کی وجہ معلوم کی جا سکتی ہے؟۔ کیوں نہیں، فاطمہ نے کہا۔ در اصل میں اس لیے خاموش تھی کہ یہ دیکھ سکوں کہ کسی بھی معمولی تبدیلی کو کیا تم دونوں کی نگاہیں بھانپ سکتی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ تم دونوں بہت گہری نظر رکھنے والے ہو۔ جب ہم ایئر پورٹ سے ہوٹل اترے تھے تو ایک گارڈ نے ہمارے سامان کو پک کیا تھا۔ کیا تمہیں اس بات پر حیرت نہیں ہوگی کہ وہی گارڈ اس وقت ہمارے قریب سے ایک مختلف روپ اور لباس میں گزر کر تین میزیں چھوڑ کر بیٹھا ہوا ہے۔ اوہ، دونوں کے منہ سے بیک وقت نکلا۔ فاطمہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یا تو وہ خفیہ ہی کا کوئی کارندہ ہوگا یا پھر معاملہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے جس کو کنفرم کرنا بہت ضروری ہے۔
لیکن تم نے اسے کیسے پہچانا، دونوں نے ہلکی آواز میں سوال کیا۔ خوشبو سے۔ اوہ، بہت خوب۔ اس بات کی نشاندہی ابھی اور اسی وقت کردی جائے تو بہتر ہے۔ یہ کہہ کر پیجر ٹائپ ایک عجیب سا آلہ جمال نے نکال کر اس پر چند کوڈ لکھ کر سینڈ کر دیا۔ چند ہی لمحوں بعد ہلکی سی تھر تھراہٹ کے بعد کچھ کوڈ چھوٹے سے اسکرین پر ابھرے جس کو ڈی کوڈ کرنے پر جمال نے بتایا کہ لکھا ہے ”حیرت”۔ ابھی وہ اس بات کو سمجھنے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ ایک مرتبہ آلہ تھر تھرایا، اس پر لکھا تھا، اپنا ہی ہے۔ گویا ہماری محافظت ہر جگہ کی جا رہی ہے، تینوں نے بیک وقت کہا۔
منہ اندھیرے انھیں خفیہ کے ہیڈ کواٹر لے جایا جا رہا تھا۔ وہاں ان کو بتایا گیا کہ ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ تمہاری ٹیم میں ایک ایسی بچی کا اضافہ کیا جا رہا ہے جس کو اللہ نے قدرتی طور پر کسی بھی انسان کو پہچان لینے کی صلاحیت ہے۔ ہم کبھی یہ نہیں پوچھیں گے یا معلوم کریں گے کہ پہچان لینے کی اس صلاحیت کا ذریعہ کیا ہے لیکن اس بات کو پرکھنے کے لیے گارڈ کو بھیس بدل کر تم لوگوں کے قریب سے گزارا گیا تھا۔ خیر یہ سب تو ضمنی بات ہے، اصل مقصد وہ تمام اشیا تم لوگوں کے حوالے کرنا ہے جس کی ضرورت مہم کے دوران تم لوگوں کو پڑ سکتی ہے۔ کچھ اشیا وہ بھی ہیں جو جمال اور کمال کے کہنے پر فراہم کی جائیں گی جو جمال اور کمال کو ان کے اس مقام پر ملیں گی جہاں سے پربت کی اصل مہم کا آغاز ہوگا۔ یہاں سے فراہم کی جانے والی اشیا جو ساتھ جائیں گی اس میں سائنسدانوں کی ایجاد کردہ ایسی حیرت انگیز کیپسولز ہیں جن پر دو قطرے پانی بھی ڈال دیا جائے تو وہ انسانی جسم کے آگے کئی گھٹوں کیلیے آکسیجن کا ایسا حصار بنا دیتی ہیں جس کے اندر کسی بھی قسم کی کوئی اور گیس داخل ہی نہیں ہو سکتی۔ کھانوں میں ڈالنے کیلیے ایسی لیکوڈ دوا بھی ہے جس کا صرف ایک قطرہ پورے کھانے سے ہر قسم کے مضر اثرات کو ختم کر کے رکھ سکتا ہے۔ اس سے ہوگا یہ کہ اگر تم لوگ وادی کے آس پاس یا وادی میں پھنس بھی گئے تو ہوا اور غذا کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکو گے۔ اس کے علاوہ بھی اور کئی اشیا ہیں جو ایسی مہم میں کام آ سکتی ہیں۔
جمال کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ کل صبح کے بعد کسی بھی وقت ان کو اپنی مہم پر روانہ ہو جانا ہے۔ ان تینوں کو پربت کی رانی کی راج دھانی یعنی اس پربت سے کچھ فاصلے پر ایک چھوٹی سی وادی ہے، وہاں چھوڑ دیا جائے گا۔ اس وادی کے مکین کئی سو برس سے وہاں آباد ہیں اور ہمیشہ ہمارے وطن کے وفادار رہے ہیں۔ ان کے بڑوں کو آپ تینوں کے بارے میں اچھی طرح سمجھادیا گیا ہے۔ انھیں خوشی ہے کہ ان کے اپنے ملک کے تین بچے، جس میں ایک لڑکی بھی شامل ہے، ان کے مہمان ہونگے، کیونکہ انھیں پربت پر ہونے والی کچھ سرگرمیوں سے تشویش بھی ہے اور ان بچوں کی آمد کا مقصد بھی ان پر نظر رکھنا ہے، اس لیے انھوں آپ کی مہمان نوازی کرنے پر خوشی ہوگی۔ ان کو اس بات پر بڑی حیرت ہے کہ ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلیے بچوں ہی کو کیوں بھیجا جا رہا ہے۔ ان کی اس حیرت پر ان کو اطمینان دلا دیا گیا ہے کہ وہ ہیں تو بچے لیکن وہ بہت ساروں سے عقل میں بہت بڑے ہیں۔ ساتھ ہی ان کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ نہ تو ان کی کسی بھی نقل و حرکت میں دخل دیں اور نہ ہی ان کے کہیں بھی آنے جانے پر نظر رکھیں۔ آپ تینوں وہاں پہنچنے کے بعد اپنی منصوبہ بندیوں کے سلسلے میں بالکل آزاد ہونگے۔ کچھ بھی ہو، آپ تینوں کو کسی نہ کسی طرح پربت کی رانی کے مرکز تک پہنچنا ہے اور جس طرح بھی ممکن ہو، ان کے ملک دشمن منصوبوں کو تباہ و برباد کرنا ہے یا پھر جائزہ لیکر اس بات کا خوب اچھی طرح اندازہ لگانا ہے کہ پربت کی تباہی اور پربت کی رانی کی گرفتاری کیسے ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ وہاں جانے کے بعد آپ اپنے وہ آلات جو رابطے کے لیے بنائے گئے ہیں، استعمال نہ کر سکیں اس