اللہ کی رحمت Osmosis کا قانون آسان اور سستا علاج

628

یہ واقعہ حضرت عیسیٰؑ سے تقریباً 3,000 سال سے بھی پہلے کا ہے۔ سمندر کے کنارے ایک شہر آباد تھا‘ جس پر ایک بادشاہ حکمران تھا۔ ایک مرتبہ بادشاہ کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی۔ پیٹ میں مروڑ تھی‘ قبض تھا۔ شدت اتنی تھی کہ اسے تقریباً 15 دن سے فارغ ہونے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ پیٹ میں شدید درد تھا۔ تمام نسخے جو معالج دے سکتے تھے‘ دیے جا چکے تھے۔ بادشاہ نے اپنے ملک کے سب سے بڑے حکیم کو بلایا اورکہا کہ میں کل تک کا موقع دیتا ہوں۔ اگر تم نے میرے پیٹ کے لیے علاج تجویز نہ کیا تو قتل کرا دیے جائو گے۔

معالج بہت پریشان ہوا۔ وہ سمندر کے کنارے جا کر بیٹھ گیا۔ اپنے انجام کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ کل میرا آخری دن ہے۔ پھر قتل کر دیا جائوں گا۔ اس نے دیکھا کہ ایک بگلا (سمندری پرندہ) آیا۔ بہت تکلیف میں لگ رہا تھا۔ اس نے اپنی چونچ سے سمندرکا پانی لیا اور Potty کی جگہ ڈالنے لگا۔ وہ کچھ دیر تک پانی ڈالتا رہا۔ پھر لیٹ گیا۔ اور کچھ ہی دیر بعد کھڑا ہوا اور فارغ ہو گیا۔

معالج کے ذہن میں آیا اگر وہ بادشاہ کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے تو بادشاہ کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ سمندر کا پانی بادشاہ کی Potty والی جگہ ڈالے گا اور بادشاہ کا پیٹ صاف ہو جائے گا۔

اس نے سوچا اگر بادشاہ کی طبیعت ٹھیک نہ ہوئی تو مجھے قتل کرا دے گا۔ قتل تو مجھے دونوں صورت میں ہونا ہے تو کیوں نہ کوشش کرکے دیکھ لوں۔ اگر کامیاب ہو گیا تو جان بچ جائے گی۔ وہ بادشاہ کے پاس آیا اس نے کہا جو میں کہوں وہ علاج کا طریقہ تمہیں ماننا پڑے گا۔ بادشاہ نے سنا تو پہلے غصہ ہوا۔ پھر مان گیا۔ بادشاہ کو اس نے کہا اپنے ملازمین کو کہیں کہ آپ کو برہنہ کر کے جو میں کروں مجھے کرنے دیں۔ صرف میرا حکم مانیں۔

بادشاہ چیخ پکار کرے تو اس کی نہ مانیں۔

بادشاہ نے حکم دے دیا کہ حکیم کی ہر بات پر عمل کیا جائے۔ بادشاہ کے جسم میں سمندر کا پانی ڈالا گیا۔ بادشاہ چیختا رہا کہ اگر میں ٹھیک نہ ہوا تو تمہیں بے دردی سے قتل کر دوں گا۔ سمندری پانی بادشاہ کے جسم میں داخل ہوا۔ وہ بہت چیخا اور کچھ ہی دیر بعد بادشاہ کا قبض ٹوٹ گیا۔

فارغ ہونے کے بعد بادشاہ کو سکون ملا تو اس نے حکیم کی تعریف کی۔انعامات سے نوازا۔

یہ ہے ابتدا Enema کی جو موجودہ دور میں بھی ہر اسپتال‘ میٹرنٹی ہوم میں پوری دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تقریباً پانچ ہزار سال سے زیادہ مدت سے انسان سمندری پرندے کی بنائی ہوئی اس دوا کی ترکیب کو استعمال کر رہا ہے۔

حضرت آدم علیہ السلام کے بچوں کو جب مشکل ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو کوے کے ذریعے سکھایا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ بندوںکی مشکلات کا حل جانوروں کے ذریعے بھی سکھاتا ہے۔

اب ہم اس سائنسی حقیقت کو جانتے ہیںکہ نمک کا پانی آنتوں میں جانے سے قبض کیسے ختم ہوتا ہے۔ خالقِ کائنات نے قرآن میں بار بار ذکر کیا ہے کہ ’’اللہ کے بنائے ہوئے قانون کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے قوانین کے ذریعے ہی دنیا کا توازن قائم ہے۔ انسان اور پودے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ انسان کاربن ڈائی آکسائیڈ جسم سے نکالتے ہیں۔ نباتات اس کو استعمال کرکے غذا بناتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ اس آکسیجن کی انسان کو سانس لینے کے لیے ہر منٹ میں 20 مرتبہ ضرورت پڑتی ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ایک قانون ہے جسے Osmosis کہتے ہیں۔ یہ انٹر سائنس کی کتاب میں لازمی پڑھایا جاتا ہے لیکن اس کی اہمیت ہماری زندگی میں کتنی زیادہ ہے یہ بہت ہی کم پڑھے لکھے افراد جانتے ہیں۔

Osmosis کا قانون یہ ہے کہ’’ اگر پردہ کے ایک طرف ایسا پانی ہو جس میں حل کرنے والی چیز (چینی یا نمک زیاد ہو) اور دوسری طرف ایسا محلول ہو جس میں حل کرنے والی چیز (Solute_ کم ہو تو یہ کم والا محلول زیادہ والا میں چلا جائے گا۔‘‘ اسی قانون کا مشاہدہ ہم روزانہ کرتے ہیں۔ پودوں کو جب پانی دیتے ہیں تو وہ پودوں کی جڑوں سے اندر جذب ہو جاتا ہے۔ پودے کی جڑیں شیرہ جیسا محلول ہوتا ہے جو پانی کو جذب کر لیتا ہے۔ دنیا کے تمام پودے Osmosis کے اصول پر زندہ ہیں۔

اس مشاہدے کے بعد کہ کم Solute والی شے زیادہ والے محلول کی طرف جاتی ہے‘ ہم اس اصول کی میڈیکل سائنس میں مثالیں دیکھتے ہیں تاکہ ہم اپنی تکالیف میں اس اصول کو استعمال کرکے آرام حاصل کرسکیں۔

انیمیا (Enema):
سمندری پانی میں نمک زیادہ ہوتا ہے‘ آنتوں میں پانی کو داخل کیا گیا۔ اس نے آنتوںکے اندر سے پانی کھینچ لیا۰ آنت کے اندر پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے مریض فوراً فارغ ہو جاتا ہے۔ آج دنیا کے تقریباً تمام اسپتالوں‘ میٹرنٹی ہومز میں Enema استعمال ہوتا ہے۔ اب نمک کے مزید Salts وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ بچوں کو قبض میں جو Suppository دیتے ہیں وہ بھی اسی اصول میں کام کرتی ہے۔

نمک کے پانی کی بھاپ لینا:
کھولتے ہوئے پانی میں چار سے پانچ چمچے نمک ڈال کر اس کی بھاپ لینا یہ ڈاکٹر عام طور پر شدید نزلہ‘کھانسی‘ زکام اور سردرد میں دیتے ہیں۔ بھاپ کے قطروں کے ساتھ نمک کا پانی Sinus اور سانس کی نالی تک پہنچتا ہے۔ Osmosis کے اصول پر کام کرتے ہوئے یہ سوجن کو کم کرتا ہے‘ جراثیم ‘ وائرس کو مار دیتا ہے اور سوجن کوکم کرتا ہے۔

نزلہ زکام میں نمک کے پانی سے ناک صاف کرنا:
ایک چمچہ نمک‘ ایک چٹکی کھانے کا سوڈا‘ ایک گلاس نیم گرم پانی میں حل کریں۔ دن میں کئی مرتبہ ناک اندر تک صاف کریں۔ وضو کی طرح اندر تک ناک میں پانی چڑھا لیں۔ جراثیم‘ وائرس کا خاتمہ ہوگا‘ سوجن میں کمی ہوگی۔

3% نمک کے پانی سے نیبولائز کرنا:
سانس کی نالی کے اندر کی تکالیف کے لیے ڈاکٹر 3 فیصد نمک کے پانی سے نیبولائز کرتے ہیں۔ یہ بھی Osmoiss کے اصول پر کام کرکے تکالیف کو کم کرتا ہے۔ بلغم کے مسائل کم کرتا ہے۔ (یہ علاج ڈاکٹرز بتاتے ہیں اور 3% مخصوص فارمیسی پر ملتا ہے۔)

نمک کے پانی سے کلیاں:
دانت کی تکالیف‘ مسوڑھوں کی تکالیف میں ڈاکٹر نمک اور نیم گرم پانی سے کلیاں کرنے کا بتاتے ہیں۔ کلیاں کرنے سے جراثیم کا خاتمہ‘ سوجن اور تکلیف میں کمی ہوجاتی ہے۔

نمک کے پانی سے غرارے کرنا:
گلے کی خراش‘ درد اور نزلہ زکام وغیرہ میں نمک کے پانی سے غرارے کرنے سے گلے کی خراش اور درد کم ہوتا ہے‘ گلے میں جراثیم وائرس مر جاتے ہیں‘ بلغم کا مسئلہ کم ہوتا ہے۔ مریض کو سکون ملتا ہے۔

عام طور پر جب کسی مریض کو نمک کے پانی سے کلیاں کرنے (جو عام طور پر دانت کے ڈاکٹر بتاتے ہیں) یا نزلہ کھانسی زکام کے لیے نمک کے پانی سے غرارے کرنے کے لیے مشورہ دیا جائے تو تعلیم یافتہ افراد فوراً کہتے ہیں ’’ڈاکٹر صاحب نمک کا پانی منہ میں جائے گا تو بلڈ پریشر بڑھ جائے گا۔‘‘

سینئر فزیشن ڈاکٹر ریحان احمد سے سوال کیا گیا کہ کلیاں اور غرارے کا پانی کیسا ہو؟ تو ڈاکٹر ریحان نے بتایا کہ ایک گلاس نیم گرم پانی‘ ایک چمچہ نمک اس طرح جو محلول تیار ہوگا اسے میڈیکل کی زبان میں Hypertonic کہتے ہیں۔

یہ محلول جب منہ میں جاتا ہے تو منہ سے جسم میں نہیں جاتا بلکہ منہ اور گلے سے پانی چوس لیتا ہے‘ منہ خشک ہو سکتا ہے۔ جراثیم اور وائرس سے بھی یہ محلول پانی چوس لیتا ہے اور جراثیم مر جاتے ہیں۔ اس لیے زیادہ نمک والے محلول سے کلیاں کرنے سے جسم میں نمک بڑھنے اور نمک کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔

حقیقت سمجھیے:
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق انسانی جسم کو 2,300 ملی گرام نمک کی ضرورت روزانہ ہوتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق نمک کے پانی سے کلیاں کرنے پر کچھ نمک جسم میں چلاجائے تو وہ چند ملی گرام ہوتا ہے۔روزانہ نمک کی ضرورت کی مقدار کا پانچ فیصد۔ ڈاکٹر ریحان نے بتایا کہ اتنے کم نمک کے جسم میں داخل ہونے سے بلڈپریشر میں اضافے کے امکانات نہیں۔ اگر انسانی گردے کام کر رہے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔ اس لیے صحت مند افراد کو نمک کے زیادہ مقدار والے پانی سے کلیاں کرنے یں کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے اور اللہ کی بنائی ہوئی نعمت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

نمک کے پانی کے ذریعے ہڈی اور پٹھوں کے درد کا علاج :
پٹھوں ‘ ہڈی کے ماہرین بھی نمک کی زیادہ مقدار والے پانی سوجن اتارنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ نیم گرم پانی میں چار سے پانچ چمچ نمک ملائیں اور سوجن والے پائوں ڈبو دیں۔ نمک کا پانی پائوں سے پانی کھینچ لے گا جس سے سوجن اور تکلیف میں کمی واقع ہوگی اور پٹھوں کو بھی آرام ملے گا۔

SITZ Bath
نیم گرم پانی میں نمک زیادہ اور کھانے کا سوڈا ملا کر پھینٹا جائے تو پرائیویٹ پارٹس کے حصے کی تکالیف میں کمی آتی ہے۔ ڈاکٹرز ڈیلیوری کے بعد‘ Pile کے مریضوں وغیرہ کو نیم گرم پانی میں بیٹھنے کا مشورہ دیتے ہیں جس سے سوجن اور درد میں کمی آتی ہے۔

نیورو فزیشن ڈاکٹر ظفراللہ قریشی نے بتایا کہ ہم دماغ کے اندر کی سوجن اتارنے کے لیے Osmosis کے اصول پر ڈرپ دیتے ہیں۔ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے Osmosis کا قانون بنا کر انسانوں کی زندگی میں اتنی آسانیاں پیدا کیں۔

حصہ