میرے پیارے پیارے ننھے منے بچو! اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔۔۔ آج ہم ہمارے پیارے نبی کریم صہ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے۔۔۔انشاءاللہ۔۔۔ !
واہ واہ آج تو سارے بچے خاموش بیٹے ہوئے ہیں! آج آپ لوگوں کو دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے۔
پیارے بچو ! جب ہمارے پیارے نبی کریم ؐ دین اسلام کی دعوت لے کر لوگوں تک پہنچے اور آپ صہ نے فرمایا: ’’لوگو ! اللہ ایک ہے اور نبیؐ اللہ کے رسول ؐ ہیں ۔‘‘ لیکن مکہ کے مشرکین نے ماننے سے انکار کردیا۔ حالانکہ مکہ کے لوگ آپؐ کو جہالت میں بھی ’’صادق اور امین‘‘ کہا کرتے تھے ۔
پر کلمہ پڑھنے اور اسلام میں داخل ہونے کوبالکل بھی تیار نہیں ہوتے تھے ۔
آپؐ کے دعوت پر سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیقؓ ایمان لائے۔ آپ ؐ کو کفار مکہ طرح طرح کے تکلیفیں پہنچا نے کی کوشش کی ۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓ اسلام سے قبل بھی بڑے تاجروں میں شمار ہوتا تھا اور قبل اسلام سے ہی غیر اخلاقی اعمال سے دور تھے ۔ حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ ’’ابوبکر ؓ آپؐ کو سب سے زیادہ محبوب تھے اور ہم میں سے سب سے زیادہ بہتر سردار تھے۔۔۔
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب کفار مشرکین نے آپ ؐ کو تکلیف پہنچائی آپ ؐ پر غشی طاری ہو گئی تھی تو حضرت ابو بکر کھڑے ہو کر بلند آواز میں کہنے لگے ’’ تم لوگ تباہ و برباد ہو جاو کیوںکہ تم اس شخص کو اس لیے قتل کرنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب صرف ایک ہی ہے وہ اللہ رب العالمین ہے۔‘‘ کفار مشرکین پوچھنے لگے کہ یہ شخص کون ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ ابو قحافہ کے بیٹا ابوبکر ؓ ہے ۔
میرے پیارے بچو! کفار مکہ آپؐ کو مارنے کے لیے دھمکیاں اور ہر طرح کی کوشش کی۔ اللہ رب العالمین کے حکم کے مطابق مدینے کی طرف ہجرت کی۔ آپؐ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ساتھ رات کے اندھیرے میں مدینے کی طرف چل پڑے ۔ مشرکین مکہ ہر طرف تلاش کرنے کے لیے نکلے۔ پر یہ دونوں نے ایک غار میں پناہ لی۔
حضرت ابو بکر صدیقؓ آپ ؐ کی حفاظت کرتے رہا ۔ جیسے غار کے اندر داخل ہوا تو اللہ رب العالمین کے حکم سے مکڑیوں نے غار کے منہ میں جالا بنا دیا۔ کچھ کبوتروں نے بھی کھونسلا بنا دیا گیا ۔ جب دشمن وہاں تک پہنچا اور غار کی طرف دیکھا تو جال بچھا ہوا دیکھ کر واپس پلٹ کر چل پڑے۔
آپؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓ غار کے تمام سوراخ اپنے لباس کو پھاڑ پھاڑ کر بند کر دیے گئے۔ پر ایک سوراخ کے لیے کپڑے نہیں بچھا تو ابو بکر صدیق ؓ نے اپنے پاوں کے انگوٹھے سے بند کر دئیے تاکہ آپ ؐ کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔۔۔ پھر آپؓکی حفاظت کے لیے اپنی گود میں سر رکھا دیا گیا۔ سبحان اللہ۔۔۔
اسی دوران حضرت ابو بکر صدیق ؓکے پاوں میں سانپ نے ڈس لیا ۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے آنکھوں سے آنسو رواں دواں تھے اور خاموش رہے۔ پر آنسوؤں کے قطرے آپؐ کے رخسار میں ٹپکنے لگا۔یہ دیکھ کر آپؐ نے فوری اپنے منہ سے لباب نکال کر زخموں پر لگا دیا گیا ۔
پیارے بچو ! اس غار کا نام ہے ’’غار ثور‘‘ ۔
ہمیشہ یاد بھی رکھنا۔۔۔۔ بھول نہ جانا پھر بچوں!
اجالا ہونے سے پہلے ہی اس غار سے مدینے کی طرف روانہ ہوگیا ۔ مدینے پہنچنے کے بعد بہترین طریقے سے ایک اسلامی فلاحی ریاست قائم کی گئی۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ پیارے بچو! پاکستان میں بھی اسلامی ریاست بنا نے کی توفیق عطا فرمائیں آمین ثم آمین یا رب العالمین۔۔۔ ہم سب مل کر ضرور جدوجہد جاری رکھیں گے انشاءاللہ