سپریم کورٹ آف پاکستان میں تقرری سے قبل جزیلہ اسلم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔ جزیلہ اسلم نے کینئرڈ کالج سے فرسٹ ڈویژن میں بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا اور عدلیہ میں تقرری کے لیے مقابلے کے امتحان میں پنجاب بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 1994ء میں انہوں نے بطور سول جج/جوڈیشل مجسٹریٹ پنجاب عدالتی سروسز میں شمولیت اختیار کی۔
اعلامیے کے مطابق جزیلہ اسلم فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ڈپٹی سولیسٹر اور انسٹرکٹر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے کے علاوہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ڈائریکٹر اکیڈمکس کے طور پر بھی کام کرچکی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2019ء میں سول ججز کے استعمال کے لیے کتاب ’’فیصلے لکھنے کے لیے رہنما اصول‘‘ تحریر کی، جب کہ 2020ء میں ’’خواتین کے ملکیتی حقوق‘‘ پر ایک رپورٹ بھی مرتب کرچکی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں تقرری سے قبل جزیلہ اسلم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی تھیں اور اس سے قبل اسی عہدے پر وہ قصور اور سیالکوٹ میں بھی فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔ جزیلہ اسلم ماحولیاتی قوانین، مصالحت اور عدالتی اصلاحات پر کئی بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کرچکی ہیں۔ وہ تین بچوں کی دیکھ بھال بھی کررہی ہیں۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ جزیلہ اسلم پنجاب میں سب سے سینئر خاتون ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہی ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ میں کسی خاتون کی بطور رجسٹرار تقرری کی گئی ہے۔