وومن اسلامک لائرز فورم کا قیام 2009ء میں اس جذبے کے ساتھ عمل میں لایا گیا کہ قانون کی عمل داری معاشرے میں واضح نظر آئے، اس لیے جیل میں قید بچوں کا انتخاب کیا گیا تاکہ انہیں بہترین انسان بنایا جائے، کیوں کہ یہ وہ بچے ہوتے ہیں جو دگرگوں صورتِ حال کے باعث کسی نہ کسی جرم کی بھینٹ چڑھ کر جیل میں قید کردیے جاتے ہیں، تاہم یہ بچے ضمانت، الزام ثابت نہ ہونے یا سزا پوری ہونے کے بعد جب جیل سے باہر کی دنیا میں واپس قدم رکھتے ہیں تو انہیں دوبارہ جرم کی دنیا سے بچانے کے لیے ایک ایسی راہِ عمل کی ضرورت ہوتی ہے جس کی مدد سے ان بچوں کو اس قابل بنایا جائے کہ یہ جیل سے رہا ہوکر نہ صرف گناہوں سے تائب ہوں بلکہ ایک کارآمد شہری کے طور پر اپنی زندگی کا آغاز نئے سرے سے کریں تاکہ یہ معاشرے کے لیے نہ تو شر کا باعث بنیں اور نہ ہی بوجھ، بلکہ اپنی کفالت کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کی کفالت بھی کرسکیں۔ لہٰذا اس میدان میں اخلاص کے ساتھ یہ بیڑا ’’ول فورم‘‘ نے اپنے لیگل ایڈ ڈپارٹمنٹ کے تحت اٹھایا۔ اگرچہ ول فورم کے قیام سے پہلے بھی کئی ادارے لیگل ایڈ کا کام کررہے تھے، تاہم ول فورم نے اپنے کام کا محور محض لیگل ایڈ کو ہی نہیں بنایا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان قیدی بچوں کے لیے اخلاقی و روحانی بندوبست بھی کیا، جس کے لیے اپنے قیام سے لے کر اب تک ول فورم متعدد سرگرمیوں پر مشتمل پروگرامات سرانجام دے چکا ہے اور ان پروگراموں کا سلسلہ تاحال جاری و ساری ہے۔ ول فورم نے اپنے تئیں بھی کئی پروگرام کیے جب کہ کئی دفعہ دوسرے پرائیویٹ اداروں کے اشتراک سے بھی پروگرام پیش کیے ہیں۔ ان میں کچھ پروگرام سالانہ بنیاد پر رکھے جاتے ہیں جن میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پروگرام، استقبالِ رمضان، عید ملن اور یومِ آزادی کی مناسبت سے پروگرام شامل ہیں۔ جب کہ مختلف اوقات میں گاہے بہ گاہے مختلف تربیتی ورکشاپس کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان تمام سرگرمیوں کا مقصد ذہنی اور روحانی بالیدگی ہوتا ہے۔ اس تربیت کے علاوہ اصل چیلنج یہ ہوتا ہے کہ جرائم میں ملوث ہونے اور ساتھی پیشہ ور مجرموں کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد جب قوم کے یہ بچے جیل کی دنیا سے باہر نکلیں تو ان کا مستقبل ماضی کے برعکس روشن اور تابناک ہو، اس لیے ان خصوصی پروگراموں کے علاوہ مستقل بنیادوں پرہفتہ وار دو کلاسوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے، جن میں ماہر نفسیات ان بچوں کی شخصیت سازی کے لیے ان کی ذہنی تربیت کرتی ہیں تودوسری طرف روحانی تربیت کے لیے اسلامی تعلیمات کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔
لیگل ایڈ کے ساتھ ول فورم کی منفرد کاوش یہ بھی ہے کہ رہائی حاصل کرنے والے قیدی بچے شترِ بے مہار نہ بنیں، اور انہیں معاشرے کے رحم و کرم پر یوں ہی نہیں چھوڑ دیا جائے بلکہ ان بچوں کے حلال روزگار کے حصول کے لیے ول فورم مخیر افراد کے تعاون سے انکم سپورٹ پروگرام بھی فراہم کرتا ہے تاکہ یہ بچے دوبارہ جرائم کی دنیا میں قدم نہ رکھیں۔
اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر ول فورم نے 2014ء سے قیدی بچوں کو خودکفیل بنانے کی غرض سے جیل کے اندر کمپیوٹر کورسز کا پروگرام بھی شروع کیا ہے، جس میں اب تک لاتعداد قیدی بچے کئی کمپیوٹر کورسز کرچکے ہیں۔ یہ کمپیوٹر کورسز قیدی بچوں کو ہنرمند بنانے میں معاون ہیں، ان کورسز کی بہ دولت بچوں کو رہائی کے بعد مختلف اداروں میں روزگار حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بچوں کی ذہنی صلاحیت اور تعلیم کو مدنظر رکھتے ہوئے تین خصوصی کمپیوٹر کورس تیارکیے گئے ہیں، ایک بنیادی کورس ہوتا ہے جس میں اَن پڑھ بچوں کو کمپیوٹر آپریٹ کرنا اور بنیادی چیزیں بتائی جاتی ہیں، دوسرا کورس ایڈوانس ہے جس میں پورے کمپیوٹر کو آپریٹ کرنا سکھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ ایک خصوصی کورس ہوتا ہے جس میں پرنٹنگ کا کام شامل کیا گیا ہے جیسا کہ کمپوزنگ کرنا اور کارڈ پرنٹنگ وغیرہ۔
کمپیوٹر کورسز کرنے والے ان بچوں کو کورس کی تکمیل پر سرٹیفکیٹ بھی دیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سرٹیفکیٹ میں یہ درج نہیں کیا جاتا کہ یہ کورس جیل میں کروایا گیا ہے تاکہ ان بچوں کو روزگار کے حصول میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔ یہ کمپیوٹر کورسز جدید دور کی مناسبت اور ضرورت کے مطابق ترتیب دیے گئے ہیں جس کے لیے ول فورم نے ماہر کمپیوٹر انسٹرکٹر تعینات کیے ہیں، اس کے علاوہ مخیر حضرات کے تعاون سے ایک کمپیوٹر لیب قیدی بچوں کے لیے قائم کی گئی ہے۔ ول فورم اب تک ان کمپیوٹر کورسز کی تکمیل پر تقسیمِ اسناد کی 20 تقاریب جیل انتظامیہ کی خاص اجازت سے جیل میں منعقد کرچکا ہے۔ اسی سلسلے میں 13 نومبر 2023ء کو اکیسویں تقسیم اسناد کی تقریب جیل میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں ول فورم کے شعبہ لیگل ایڈ کی انچارج ایڈووکیٹ عائشہ شوکت مع اپنی ٹیم موجود تھیں۔ شعبہ لیگل ایڈ کی ایگزیکٹو ممبر نے میزبانی کے فرائض انجام دیے اور ماضی کی طرح ایک کامیاب تقریب کا انعقاد ممکن بنایا۔ جیل سے شیبا شاہ ڈی آئی جی قید خانہ جات، سندھ اور بچہ جیل کی سپرنٹنڈنٹ حمیرا قیوم نے شرکت کی اور بچوں کو سرٹیفکیٹ تقسم کیے۔
پروگرام کے آخر میں ول فورم کی چیئرپرسن ایڈووکیٹ روبینہ قادر جتوئی نے اپنے خطاب میں بچوں کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاح گھر ہے، یہاں سے سیکھ کر جائیں اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں۔
الخدمت خواتین ٹرسٹ پاکستان نے اس پروگرام کے انعقاد میں ول فورم کے ساتھ تعاون کیا، الخدمت سے افشاں امجد صاحبہ اور ناہید صاحبہ نے نمائندگی کی۔
ول فورم کو جیل میں کام کے باعث مختلف مکاتبِ فکر کی جانب سے خوب پذیرائی مل رہی ہے۔ لہٰذا ول فورم کے اس منفرد کام کا مشاہدہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی آنکھوں سے کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں جس کے لیے ول فورم ان افراد کا خصوصی اجازت نامہ حاصل کرتا ہے، اس طرح ان پروگراموں میں ان افراد کو بھی مدعو کیا جاتا ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ول فورم کے اس عظیم کام کے لیے یہ افراد کسی بھی نوعیت کے تعاون یا اپنی ذاتی صلاحیتوں کو وقف کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ اِس دفعہ تقسیم اسناد کی تقریب میں محمد حسین محنتی صاحب کی دختران نے شرکت کی۔
جیل میں قید بچے مستقبل کے معمار ہیں، یہ بچے ہماری خصوصی توجہ کے مستحق ہیں، ان بچوں سے ہمدردی اور اخلاص کے ساتھ انہیں معاشرے کا کارآمد فرد بناکر ایک طرف ہم اپنے معاشرے کو سدھار سکتے ہیں تو دوسری طرف ہماری آخرت بھی اچھی ہوسکتی ہے۔ لہٰذا حکومتی سطح پر بھی ان اداروں کی حوصلہ افزائی اور تعاون کی ضرورت ہے جو یہ عظیم کام کسی لالچ کے بغیر سرانجام دے رہے ہیں۔