بیسوی صدی کا چنگیز خان ۔ ہنری کسنجر مرگیا:
فانی دنیامیں موت کا سفر ہر زندگی کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ بعض اموات ایسی ہوتی ہیں جو تاریخ کے ورق الٹا کر تلخ یادوں اور ایک بڑے سبق سے جوڑ دیتی ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کی موت کا ذکر چھڑا ہوا دیکھا تو اس کو ہی آج موضوع بنالیا۔ امریکی میڈیا و امریکی کالونیاں تو اس کے کارنامے ہی بیان کررہی ہیں جو اس نے امریکہ کو سپر پاور بنانے میں لگائیں۔ دوسری جانب امریکی مخالف بلاک اُس کے کارناموں کی حقیقت بیان کرتا نظر آیا۔ اس کے اپنے سوانح نگار گریگ گرینڈن کے مطابق اس کے ہاتھوں پر کم از کم 30 لاکھ لوگوں کا خون تھا۔ ڈپلومیسی کے نام پر لاکھوں انسانوں کا قاتل جرمن نژاد امریکی یہودی کے لیے طویل عمر کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے یاد کرنے کے لیے۔امن کرانے کے نام پر دنیا کا نوبل پرائز لینے والے دہشت گرد وں کی فہرست میں ہنری کسنجر کا نام ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔یہ کہنے میں بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ یہ کہا جائے کہ چنگیز خان نے منگولوں کے لیے بڑی خدمات انجام دیں۔ مگر یہ ساری خدمات جس طرح ، جس قیمت پر انجام دی گئیں ، اِس کے اقدامات کو دیکھ کر ہنری کو بھی گذشتہ صدی کا چنگیز خان کہنا غلط نہ ہوگا۔
پیدائش و ابتدائی حالات:
ہنری کسنجر 1923 میں جرمنی میں پیدا ہوا اور اب 2023 میں زندگی کی سنچری یعنی سو سال مکمل کرکے اپنے اعمال کا حساب دینے روانہ ہوگیا۔حقائق یہ بتاتے ہیں کہ اس کا جرمن نژاد یہودی ہونا ہی اس کے لیے بدقسمت رہا وگرنہ وہ امریکی صدر کے عہدے تک ضرور پہنچتا کیونکہ وہ امریکہ کا طاقتور ترین قومی سلامتی کا مشیر کہلاتا ہے ، جس کی بنائی خارجہ پالیسی آج تک ویسے ہی جاری و ساری ہیں جیسا یہودیوں کے پروٹوکولز کے بارے میں کہا جاتاہے ۔
ہنری ایک یہودی نوجوان تھا جو 1938 میں جرمن نازیوں سے جان بچا کربرطانیہ کے رستے اپنے گھر والوں کے ساتھ امریکہ پہنچا ۔واضح رہے کہ دنیا میں یہودیوں کی حفاظت برطانیہ سے امریکہ منتقل ہو چکی تھی۔پھر ہنری نے اس کام کو عہدے پانے کے بعد خوب نبھایا ۔کسنجر 1943 میں امریکی شہری بنا ، دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی فوج کے کاؤنٹر انٹیلی جنس کور میں خدمات انجام دیں۔ 1950 میں ہارورڈ کالج سے گریجویشن کرکے وہیں سے پی ایچ ڈی کیا۔ ہارورڈ کی فیکلٹی میں شمولیت اختیار کی، وہاں پڑھاتے ہوئے، وہ 1969 سے 1975 تک امریکی استعمار کو مضبوط کرنے کا سرخیل بن چکا تھا۔ مطلب اس دوران وہ جان ایف کینیڈی اور لنڈن بی جانسن کی انتظامیہ کے مشیر سے لے کر رچرڈ نکسن اور جیرالڈ فورڈ کے ادوار میں سیکریٹری آف اسٹیٹ کے طور پر سکہ منوا چکاتھا۔لاکھوں انسانوں کا قاتل کہلائے جانے والے ہنری نے اپنے سفاک شیطانی دماغ سے امریکہ کو مضبوط کرنے کے ساتھ پورے عالم اسلامی میں روشن خیالی کا خطرناک ترین پروجیکٹ بھی متعارف کرایا۔ اچھا یہ مت سمجھیے گا کہ یہ 1975 کے بعد ریٹائر ہوگیا۔ یہ لوگ ریٹائر نہیں ہوتے، دماغ کام کرتا رہتا ہے،پھر طاقت ہو ، اقتدار ہو ، ایسا ماضی ہو تو اور کیا چاہیے؟ ایک اخبار نے سرخی لگائی کہ ہولوکاسٹ کے واقعے نے اس کے ذہن پر اثر ڈالاتو وہ بدلے کے طور پر ایسا ہوگیا۔ہم مان لیتے ہیں کہ ایسا ہی ہے تو سوال یہ ہوگا کہ پھر امریکہ ، ہارورڈ وغیرہ کا سارا مہذب تعلیمی نظام ، تربیتی لالی پاپ ، انسانیت کا درس ، مساوات ،جدید دنیا، ترقی ، اقوام متحدہ وغیرہ وغیرہ کہاں چلے گئے ؟
عیاش کسنجر:
ایسا نہیں تھا کہ یہ بس ساری زندگی جنگیں، چالیں ، دھمکیاں اور حکومتیں ہی گراتا رہا ۔پیسہ، طاقت، شہرت کا نشہ جس کو لگ چکا ہو اس کی تمام شیطانی خصلتیں ظاہر نہ ہوں یہ تو ممکن ہی نہیں۔ نیو یارک ٹائمز نے اس کے لیے ’پلے بوائے ‘ کے عیاش ترین عنوان سے منسوب کیا،
Playboy of the Western Wing of the White House.
یہی نہیں امریکہ میں 1927 سے جاری ہونے والے اخبار WWD نے انٹرویو میں اس کو ’ نکسن ایڈمنسٹریشن کا سیکس سمبل‘ قرار دیا۔ظاہر ہے کہ یہ سب عنوان قتل عام کرنے پر نہیں دیے جا سکتے۔
70کی دہائی میں سرد جنگ:
70 کی دہائی میں کسنجر کے دور اقتدار میں امریکہ کے لیے روس بمعنی کمیونزم بڑا خطرہ تھا۔ اشتراکیت کا بڑا دائرہ ایشیا ، جنوبی امریکہ کی جن ریاستوں میں پھیل رہا تھا، وہاں کسنجر نے جو کام دکھایا وہ لاکھوں بے گناہ ، معصوم انسانوں کی بدترین ہلاکت کی صورت دنیا کےسامنے موجود ہے۔کہا جاتا ہے کہ 7.5 ملین ٹن بارود کئی ممالک پر بمباری میں استعمال کیا ۔ جنوبی امریکہ ہو یا ایشیا میں حکومتیں گرانے کے لیے خفیہ کارروائیوں کو ہنری نے ایسی سفاک شکل دی کہ چنگیز بھی شاید شرما جائے۔کئی ناقابل تردید فوجی بغاوتیں امریکہ کے کھاتے میں اس ہنری کی وجہ سے ہیں۔صفحات کم ہیں وگرنہ تفصیلات تو اب سب کی سامنے آچکی ہیں۔ صدرنکسن پر مشہور زمانہ واٹر گیٹ اسکینڈل کو میڈیا مباحث سے ختم کر انے میں بھی ہینری کا کردار مشہور ہے، جس کے بعد اس نے میڈیا پر بھی قابو جمانا شروع کیا تاکہ سرد جنگ میں جاری پروپیگنڈا وار کو صرف یکطرفہ کیا جاسکے۔1977 میں اسکو امریکہ کا سب سے بڑا صدارتی ایوارڈ بھی دیا گیا۔
ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی:
دیگر بیوروکریٹس کی طرح اسکی بھی ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی۔ یہ کوئی ہلکا آدمی تو تھا ہی نہیں کہ سائڈ میں بیٹھ جائے۔1982 میں، اس نے کسنجر ایسوسی ایٹس کی بنیاد رکھی، جو ایک بین الاقوامی مشاورتی گروپ ہے ۔ یہ ادارہ قومی سلامتی کے اعلیٰ عہدیداروں کے لیے ایک زبردست پناہ گاہ بن گیا جو اپنی سرکاری خدمات پر ٹھیکے بانٹنے کی صورت نقد رقم چاہتے ہیں۔ فرم نے بہت بڑی ملٹی نیشنل کارپوریشنز، بینکوں اور مالیاتی اداروں کی مدد کے لیے اپنی اور کسنجر کی ساکھ اور رابطوں کا فائدہ اٹھایا۔
ورلڈ آرڈر :
ورلڈ آرڈر کوئی معمولی دستاویز نہیں ہے ۔ روس کے بعد امریکہ کے لیے اگلا خطرہ مسلم دنیا کو قرار دیا گیا۔ کسنجر نے اس ورلڈ آرڈر نفاذ پر خاصاکام کیا ۔ سرد جنگ کے دوران بھی اور اس کے خاتمے کے بعد امریکی استعمار کو دنیا بھر میں مضبوط کرنے کے لئے خارجہ پالیسی ہی بنائی جاتی ہے جو ہنری نے انجام دیں۔ ورلڈ آرڈر سمری کے عنوان سے اس نے ایک کتاب بھی لکھی جس میں اس نے صاف صاف استعماری مقاصد و عزائم کو بتا دیا کہ وہ دنیا پر لبرل ازم کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔دشمن کی نسل کشی کےلیے برتھ کنٹرول، فیملی پلاننگ نامی خطرناک مہمات کا بانی یہی ہے۔اندازہ کریں کہ اس کے گندے ذہن نے کتنے انسان پیدائش سے قبل ہی مار دیئے ہونگے۔ ہنری کسنجر رپورٹ کو اس ضمن میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔مسلم دنیا کو امریکہ کی باج گزار بنانا ، اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مسلمانوں پر زمین تنگ کرنا ہو یا پھر اسرائیل کی اسلحہ سمیت مکمل پشت پناہی ، یہ سب ہنری کے سفاک کارنامے ہیں۔ 1973 کی عرب اسرائیل جنگ میں مصر کو اسرائیل تسلیم کروایا،شام کو گولان کی پہاڑیوں سے دستبرداری پر راضی کیا۔عرب ممالک نے جب 1973 میں اسرائیل نواز ممالک کو تیل درآمد پر پابندی لگائی تو کسنجر نے ہی شاہ فیصل کو دھمکیاں دیں۔ دھمکی دینے میں تو کسنجر کانام کبھی پیچھے رہا ہی نہیں، ایٹمی پروگرام کے معاملے پر پاکستان کے مقبول وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بھی وہ ڈوز دے سکے ہیں۔پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے ایک امریکی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے والد اور کسنجر کے درمیان گرما گرم تبادلے کی عینی شاہد ہیں۔
خوشنما لیبل:
اس نے لاکھوں انسانوں کے قتل کو رول آف لا کے مہذب عنوان سے پیش کردیا ۔آج مغرب سے مرعوب زدہ لوگوں سے پوچھا جائے کہ کیا یہ ہے وہ تہذیب جس کی تم تعریفیں کرتے ہو؟جھوٹ ، دھوکے، قتل و غارت پر کھڑی اس تہذیب نے انسانوں کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ اس ساری قتل و غارت گری، لاکھوں اموات، بےجا بمباری، حکومتی تختے الٹنے، اسرائیلی قاتلوں کو اسلحہ فراہم کرنے جیسے واضح جرائم کے باوجود ‘کسنجر اُن کے لیے ایک دہشت گرد نہیں، اس کے لیے ڈپلومیسی، فارن پالیسی میکر جیسے لیبل لگائے گئے۔اس کے باوجود اسکی موت پر کچھ سرخیاں ضرور پیش ہیں۔
تفرقہ انگیز سفارت کار جس نے عالمی معاملات کو تشکیل دیا۔بی بی سی
تفرقہ انگیز سفارت کار کے انتقال پر دنیا کا ردعمل۔ الجزیرہ
ہولوکاسٹ نے ہنری کسنجر کا ورلڈ ویو کیسے بنایا۔ ٹائمز
ہنری کسنجر کون تھا، جو کہ امریکہ کا اب تک کا سب سے طاقتور سفارت کار ہے؟ ہندوستان ٹائمز
بلند قامت امریکی سفارتکار ہنری کسنجر 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ سی این بی سی
جنگیں کرانے والا نوبل انعام یافتہ ہنری کسنجر 100 سال کی عمر میں مر گیا۔ الجزیرہ
امریکی سرد جنگ کی تاریخ کو شکل دینے والے ہنری کسنجر کا 100 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ نیو یارک ٹائمز
امریکہ کے بدنام زمانہ جنگی مجرم ہنری کسنجر 100 سال کی عمر میں چل بسے، ہفنگٹن پوسٹ
بس یہ سوال بہت اہم ہیں:
اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اپنے سفاک شیطانی دماغ سے دنیا میں امریکی استعمار کا پنجہ مضبوط کرنے والا ایک ماسٹر مائنڈ تھا۔آج مغرب سے مرعوب زدہ لوگوں سے پوچھا جائے کہ کیا یہ ہے وہ تہذیب جس کی تم تعریفیں کرتے ہو؟
جھوٹ ، دھوکے، قتل و غارت پر کھڑی اس تہذیب نے انسانوں کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ اس ایک کسنجر کو دکھا کر اُن سب سے سوال ہونا چاہیے کہ ، کیا مغرب کا ایسا سفاک چہرہ آپ کو قبول ہے؟
یہ کونسی اخلاقیات ہے کہ دنیا کے کسی کونے میں لوگ اپنی زندگی میں مست مگن ہوں مگر آپ اپنی اجارہ داری کے لیے سب کو بم مار کر ختم کردیں؟
•کیا یہ وہ اخلاقیات ہیں ، کیا یہ وہ تعلیمات ہیں ، جنہیں ہمارے نادان لوگ کہتے ہیں کہ مغرب نے سب اخلاقیات اسلام سے سیکھی ہیں ۔ کیا یہ اسلام کی تعلیمات ہیں؟
•کہاں ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ مغرب کو اقتدار اس لیے ملا ہے کہ اُس نے علم و ٹیکنالوجی میں ترقی کی ہے ۔ تو ہنری کسنجر کی پوری زندگی کیا علم و ٹیکنالوجی سے دنیا پر امریکہ سکہ جمانے سے تعلق رکھتی ہے؟
آپ نوٹ کریں کہ اس ساری قتل و غارت گری، لاکھوں اموات، بےجا بمباری، حکومتی تختے الٹنے، اسرائیلی قاتلوں کو اسلحہ فراہم کرنے جیسے جرائم کے باوجود ‘کسنجر ایک دہشت گرد نہیں، فقط اس لیے کہ وہ امریکی عہدیدار تھا ۔ مگر دوسری طرف حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے ۔ یہی نہیں اصول یہ ہے کہ امریکہ جس کو کہہ دے تو کہہ دے ، وہی ’دہشت گرد‘ ہوگا،اُصول کوئی نہیں۔یہ ہے مغربی اخلاقیات کا اصل چہرہ ، یہی وجہ ہے کہ سید مودودی ؒ نے اس پوری تہذیب کو ’جاہلیت خالصہ ‘قرار دیا۔