تعلیماتی اسلامی اور ہماری کارکردگی

495

میرے ہاتھ میں اس وقت ایک کتاب ہے جس میں ستر بڑے گناہوں کی فہرست ہے ،میں سرسری طور ان گناہوں کی فہرست کو دیکھ رہی ہوں ان میں سے بیشتر گناہ ایسے ہیں جس میں ہمارے معاشرے کی اکثریت مبتلا ہے ،یعنی شرک۔ اس کے علاوہ ، ان میں سے اکثرگناہ اس طرح ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں گویا یہ گناہ ہی نہیں ہے، میں پڑھ کر لرز گئی جھوٹ ، غیبت ، تکبر، دکھاوا، الزام تراشی، گالی دینا، سود لینا،دوسرے کی ٹوہ لگانا،رشتے داروں سے قطع تعلق کرنا، حرام خوری، چوری ڈاکہ ڈالنا ،دوسروں کو ازیت پہنچانا۔

چغلی کرنا،عیب نکالنا، منافقت کرنا، ناپ تول میں کمی کرنا وغیرہ یہ تمام گناہ تو ہمارے معاملات میں شامل ہیں پھر ان گناہوں کو گناہ نہ سمجھنا یہ بھی تو گناہ ہے۔ یہ گناہ تو اب ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔

کیا یہ مندرجہ بالا مناظر ہمارے معاشرے میں نظر نہیںآتے؟؟

بیٹا ضد کرکے اسکول نہ گیا اگلے دن والدین نے بیماری کا بہانہ بناکر چھٹی کی درخواست بھجوادی۔بیوی نے رات کا کھانا نہیں بنایا شوہر سے کہا کہ طبعیت خراب ہے اب باہر سے کھانا منگواو،دو عورتیں ساتھ بیٹھیں ہوں تو تیسری دوست کی غیبت ضرور کرینگی اور یہ ضرور کہیں گی کسی اور کو نہ بتانا ،لیکن وہ دوسری ضرور آگے اس بات کو پہنچائیے گی یہ کہہ کر کہ دیکھو میرانام نہ آئے کہ میں نے تمہیں بتایا ہے۔

امتحان میں ٹیچر نے ایک بچے کے نمبر بڑھا کر اسے پاس کردیا۔ کیوں کہ وہ بچہ اس سے گھر آکر ٹیوشن بھی لیتا تھا۔راحیل نے ان لائن دیوار کے لیے ایک خوبصورت گھڑی آرڈر کی جس کی قیمت بھی ادا کر دی جب ڈلیوری اس کی غیر موجودگی میں بیوی نے وصول کی تو وہ صرف ہارڈبورڈ پر ایک خوب صورت گھڑی کی تصویر بنی ہوئی تھی اس دھوکے پر راحیل صرف ہاتھ ملتا رہ گیا اسے اس کی رقم ابھی تک نہیں ملی ۔

بھاری رشوت لیکر سہیل کو ایک اچھی سرکاری ملازمت مل گئی اور قابلیت اور ڈگری کے ہوتے ہوے ساجد اس ملازمت سے محروم رہ گیا _۔

…٭…

نبیلہ!( مہمانوں کی فہرست دیکھتے ہوئے)صفدر آ پ نے اس فہرست میں احمد بھائی اور اکبر بھائی کے نام نہیں لکھے شاہد بھول گئے ؟

حاجی صفدر ! نہیں میں نے خود نہیں لکھے ،لڑکے والوں کی طرف سے بڑے رئیس قسم کے مہمان آرہے ہیں وہ ہمارے ان مہمانوں کو دیکھ کر کیا کہیں گے کہ لڑکی والے کم حیثیت والے ہیں انہیں ہم کسی اور موقع پر بلائیں گے ،کیا یہ مذکورہ بالا سارے مناظر ہمارے معاشرے میں نظر نہیں آرہے ہیں، جبکہ میرے رب نے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تو ایسے گناہ کرنے والوں کے آخرت کے انجام سے بھی ہمیں خبردار کر رکھا ہے ۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ ہر گز جنت میں داخل نہ ہوگاوہ شخص جس کے دل میں رائی کےبرابر بھی تکبر ہو( مسلم)

بیشک اللہ تعالیٰ ایسے تمام گناہوں کی آخرت میں خبر لے گا، جیسا کہ اللہ نے فرمایا کہ، کیا ان لوگوں کو اس کا خیال نہیں کہ وہ زندہ کر کے آٹھائے جائیں گے ایک بڑے سخت دن میں، جس دن سب رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوںگے۔

اور دیکھا جائے تو ایک بڑا گناہ یہ بھی ہے کہ ہم اللہ سے نہیں ڈرتے اور نہ اس آخرت کے دن سے جب سب کو اللہ کے سامنے اپنے اعمال کا حساب دینا پڑے گا اور پھر اس کا بدلہ ملے گا ،اگر دیکھا جائے تووہی بندے اطاعت الٰہی اور اطاعت رسول اکرم کی پاسداری کرتے ہی جو اپنے اللہ سے ڈرتے ہیں کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہےاور اگر ہم سے گناہ سرزد ہوجائیگا تو یقینا ہمیں اپنے رب کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گااور آخرت کے اس حساب کتاب والے دن کے خوف سے اس کے قدم گناہ کی طرف جانے سے رک جائیں گے۔

لیکن افسوس بےحد افسوس ہم دنیاوی کیمروں سے تو ڈرتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں ڈرتے اسی لیے تو گناہ پر گناہ کرتے جاتے ہیں ۔

قطر میں کارنش کی سیر کے لئے گئے بارش ہورہی تھی بڑا صاف ستھرا منظر تھا وہاں صفائی ستھرائی کا بڑا زبردست انتظام ہے اس بارش میں صفائی کرنے والا عملہ جگہ جگہ وائپر سے صفائی کر رہا تھا میں نے بیٹے سے کہا کیا فائدہ بارش تو ہو رہی ہے پانی تو پھر بھی رہے گا بیٹے نے کہا یہاں چاروں طرف کیمرے لگے ہوئے ہیں یہ اس وقت سب ڈیوٹی پر ہیں غفلت نہیں کر سکتے اس وقت میرے ذہن یہی بات آئی کہ اللہ کے لگائے ہوئے کیمروں سے بھی کاش ہم اسی طرح ڈریں ۔
اللہ رب العزت ہم سب کو ان تمام گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جس کی وجہ سے ہم اللہ کی رضا سے محروم ہو جائیں۔آمین ثم آمین یا رب العالمین

حصہ