’وومن اسلامک لائرز فورم‘ خواتین وکلا پر مشتمل ایک ایسا ادارہ ہے جو وکلا کے درمیان قرآن وسنت اور آئین و قانون کی آگاہی عام کرنے میں کمربستہ ہے۔ وومن اسلامک لائرز فورم (ول فورم) کے مختلف شعبہ جات ہیں جو مختلف امور سرانجام دیتے ہیں۔ ان شعبہ جات میں ایک شعبہ ریسرچ ہے۔ ول فورم کے ایگزیکٹو ممبرز مع شعبہ ریسرچ نے 7 اکتوبر 2023ء کو پاکستان کے سب سے بڑے قانون ساز ادارے مجلسِ شوریٰ یعنی پارلیمنٹ کا دورہ کیا۔
ول فورم کا قیام 2009ء میں عمل میں آیا تھا، اپنے قیام سے لے کر اب تک پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے بلز پر ول فورم کی جانب سے متعدد تجزیاتی تبصرے پیش کیے جا چکے ہیں، یہ بل بعد ازاں قانون بنے تو اس میں ول فورم کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو سراہا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لیے ول فورم نے خود بھی بلز تجویز کیے ہیں۔ اگرچہ ان کاموں کی ایک طویل فہرست ہے تاہم گزشتہ چند مہینوں میں ٹرانس جینڈر ایکٹ پر ول فورم کی جانب سے مؤثر کام کیا گیا جسے خاصا سراہا گیا۔
ول فورم کا شعبۂ ریسرچ مختلف قانون سازی پر کام کے لیے اراکینِ پارلیمنٹ سے رابطے میں رہتا ہے۔ ان اراکین کی جانب سے ملنے والی سفارشات و تجاویز کی روشنی میں شعبۂ ریسرچ کسی بھی بل یا قانون پر باقاعدہ تحقیق کرکے تنقید برائے تعمیر یا ستائش جیسی بھی صورت حال ہو اپنا تجزیہ، رائے مع اعداد و شمار متعلقہ فورم کو ارسال کردیتا ہے۔
اگرچہ درج بالا کام گزشتہ ایک دہائی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں اراکینِ پارلیمنٹ سے روابط بھی بذریعہ فون اور سوشل میڈیا کے توسط سے برقرار رہتے ہیں تاہم اُس جگہ جہاں یہ سب کام انجام پاتا ہے، وہاں کا ایک علمی اور تحقیقی دورہ وقت کی اہم ضرورت تھا، لہٰذا ول فورم کی ریسرچ ٹیم نے 7 اکتوبر 2023ء کو یہ دورہ کیا جس میں دونوں ایوان کے متعدد اراکین سے ملاقات کا موقع ملا۔ اگرچہ اس دورے کے وقت ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت مکمل کرکے تحلیل ہوچکی ہے تاہم اس کے کچھ سابق اراکین عمارت کے احاطے میں نظر آئے اور ان سے ملاقات بھی ہوئی۔ سینیٹ جسے ایوانِ بالا بھی کہتے ہیں، ایک مستقل ادارہ ہوتا ہے لیکن اس کے نصف اراکین اپنی آئینی مدت پوری کرکے رخصت ہوجاتے ہیں، باقی نصف کی مدت پوری ہونے تک نئے اراکین منتخب ہوجاتے ہیں۔ اس طرح سینیٹ ایک مستقل باڈی کے طور پر قائم و دائم رہتا ہے۔ اس دورے میں سینیٹ کے کئی اراکین سے ملاقات ہوئی۔ پارلیمنٹ میں مختلف موضوعات پر قانون سازی کے لیے کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں۔ جن اراکین پارلیمنٹ کو کسی کمیٹی کا ممبر بنایا جاتا ہے ان کو الگ سے ایک عمارت میں موجود دفاتر بھی دیے جاتے ہیں۔ ول فورم کے اس دورے میں سینیٹر مشتاق احمد خان سے اُن کے دفتر میں خصوصی ملاقات ہوئی۔ اس نشست میں سینیٹر مشتاق احمد صاحب نے ول فورم کے تحقیقی کام کو سراہا، ساتھ ہی انہوں نے اُن اہم قوانین کی نشان دہی بھی کی جن پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں سینیٹر صاحب نے ول فورم کے تعاون سے مختلف قوانین پر مستقبل میں کام کرنے کے لیے لائحہ عمل بھی دیا۔
اس نشست کے بعد سینیٹر صاحب کے ہمراہ ول فورم کی ٹیم نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس دورے میں پارلیمنٹ کا ایک مخصوص اسٹاف رہنمائی کے لیے موجود تھا۔ دورے میں ول فورم کی ٹیم نے دیکھا کہ پارلیمنٹ کی عمارت میں پاکستان کے قیام کے بعد سے دورِ حاضر تک پاکستان کی پوری آئینی تاریخ کو ایک گیلری کی دیوار پر مختلف خاکوں، اخباری تراشوں اور مختلف علامات سے آراستہ کیا گیا ہے۔ اس آئینی تاریخ میں 1956ء کے پہلے آئین ، 1962ء کے دوسرے آئین اور 1973ء کے تیسرے آئین کے درمیان اور بعد تک جو نشیب و فراز پاکستان نے دیکھے، انہیں انتہائی مہارت سے دیوار پر چسپاں کیا گیا ہے۔ اس پورے عرصے میں پاکستان میں جب جب مارشل لا آیا اسے بھی مختلف علامات سے آویزاں کیا گیا ہے۔ مارشل لا جوکہ جمہوریت کی نفی ہے، اس دور کو سیاہ رنگ سے پینٹ کرکے یہ دکھایا گیا ہے کہ یہ پاکستان کا سیاہ دور رہا۔
پاکستان کی آئینی تاریخ انتہائی مشکلات اور پیچیدہ صورت حال سے گزری تھی، اس لیے 1973ء کا آئین جس کو پاکستان کا متفقہ آئین بھی کہا جاتا ہے، اس کی تشکیل میں سیاسی جماعتوں کے لیڈران کے ساتھ کئی جید علمائے کرام نے بھی نمایاں کام کیا تھا ، لہٰذا ان تمام شخصیات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اُس وقت کی ایک گول میز اجلاس کی تصویر کے تمام کرداروں کو مجسموں میں ڈھالا گیا ہے کہ جسے دیکھنے والا یہ سمجھے کہ آج اور ابھی یہ اجلاس جاری و ساری ہے۔ پاکستان کی پہلی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کی کارروائی کو بھی مجسموں اور تصاویر کی مدد سے مزین کیا گیا ہے۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں موجود پارلیمنٹ کی عمارت اپنی پوری آئینی تاریخ کے ساتھ جگمگا رہی ہے۔ آئین کے طالب علموں کو پارلیمنٹ کی عمارت ایک جیتی جاگتی کتاب کی مانند، ورق کھول کر خوش آمدید کہہ رہی ہے ۔
ول فورم کی ٹیم نے اس دورۂ پارلیمنٹ سے بہت اچھی یادیں سمیٹتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد کا شکریہ ادا کیا جن کی رہنمائی اور مہمان نوازی کی بدولت ہم آئین و قانون کے طالب علموں کو اپنے علم کو تقویت دینے کا موقع ملا۔