اتفاق میں برکت ہے

267

بلال کے پاپا جونہی ڈیوٹی سے گھر آئے انہوں نے دیکھا کہ بلال کمرے میں بیٹھا کتاب کھولے اونچی آواز میں ”رٹا “لگارہا تھا:ایک کسان نے کچھ لکڑیاں منگوائیں …ایک کسان نے کچھ لکڑیاں منگوائیں ۔اُس نے ایک ایک لکڑی اپنے بیٹوں کو توڑنے کے لیے دی ۔اُس نے ایک ایک …بھئی کیا ہورہا ہے آج تو بڑی پڑھائی ہورہی ہے ۔
جی پاپا جان کل اردو کا پیپر ہے اور اتفاق میں برکت ۔پیا سا کوا۔
بھئی! ابھی تک ایک جنگل میں تین بیل‘ایک کسان نے لکڑیاں منگوائیں اور پیاسا کواہی پڑھے جارہے ہیں کوئی چینج نہیں ؟؟
پاپا جان! کیا کریں ہماری کتاب میں یہی ہے ،کوئی ہے تو سنادیں وہ یاد کرلوں گا۔بیٹا ! اگر گھر میں اتفاق ہوتو اتفاق میں برکت ہوتی ہے ،ورنہ نا چاقی ہوتو کوئی برکت نہیں ہوتی ۔
اچھاتو سنو۔
مہنگائی سے تنگ ایک خاندان نے فیصلہ کیا کہ جنگل میں ڈیر ا لگالیتے ہیں ،وہاں پھل اور شکار مل جائے گا اور کوئی جھونپڑی وغیرہ بنا کر گزارہ کر لیں گے۔اُنہوں نے برگد کے ایک بڑے درخت کے نیچے ڈیرا لگا لیا۔
گھر کے سر براہ نے خاندان کے افراد میں کام تقسیم کیا ،ایک بیٹے کو خشک لکڑیاں لانے کا کہا‘دوسرے کو پانی کی ذمہ داری سونپ دی تیسرے کے ذمہ آگ جلانے کھانا پکانے اور چوتھے کو شکار پر مامور کیا۔
سر براہ کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے سب اپنی ذمہ داریاں نبھانے لگے اور اپنے اپنے کام میں مشغول ہو گئے ۔
درخت پر بیٹھی فاختہ یہ منظر دیکھ رہی تھی اُس نے سر براہ سے کہا:تم لوگ کیا منصوبہ بنارہے ہو؟
خاندان کے سر براہ نے کہا:شہر میں قحط اور مہنگائی کی وجہ سے گزارہ مشکل ہو گیا تھا اِسی لئے ہم جنگل میں آگئے ،یہاں شکار کرکے گزارہ کرلیں گے ۔
جیسے خرگوش ‘ہرن اور تم جیسی فاختہ کا شکار کریں گے ۔اگر میں مہنگائی کا حل بتادوں تو میرا شکار چھوڑ دوگے؟فاختہ نے کہا۔
خاندان کے سر براہ نے اثبات میں جواب دیا‘ مگر مہنگائی کا حل کیا کرو گی؟
فاختہ نے جواب دیا:وہ سامنے والے درخت کے نیچے خزانہ دفن ہے تم لوگ وہ لو اور شہر واپس چلے جاؤ اور ہم جانوروں اور پرندوں کو امن وامان سے رہنے دو ۔
گھر کے سر براہ نے بچوں سے مل کر وہ جگہ کھودی وہاں سے سونے سے بھر ا ہوا ایک مٹکا ملا۔اُنہوں نے خزانہ لیا اور فاختہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شہر کا رخ کیا اور خوشحالی زندگی گزارنے لگے۔
اُن کے پڑوسیوں کو پتا چلا کہ یہ کیسے امیر ہو گئے ۔اُنہوں نے چاپلوسی سے اُن سے راز پوچھا تو سادہ لوح پڑوسی نے سب کچھ بتادیا۔وہ فوراً خاندان سمیت جنگل میں پہنچ گئے اور بچوں کے ذمے کام لگانے لگا۔
ایک کو کہا تم لکڑیوں کا بندوبست کرو ۔اُس نے کہا میں لکڑہارا نہیں کہ لکڑیاں اکٹھی کرتا پھروں ۔جسے پانی کا کہا،اُس نے کہا:میں ماشکی نہیں جو پانی بھروں ‘اور شکارکرنے والے نے کہا مجھ سے نہیں ہوتا شکارو کار ۔غرض وہ ایک دوسرے کی طرف ٹالتے رہے اور اُن کی نا اتفاق سے کوئی کام بھی نہیں ہوا۔
فاختہ سامنے درخت پر بیٹھی سب کچھ دیکھ رہی تھی اُس نے سر براہ سے پوچھا:”آپ لوگ یہاں کیا کررہے ہو؟“
ہم لوگ تیرا شکار کرکے گزارہ کریں گے؟
فاختہ نے کہا:جو کچھ کر سکتے ہوتو کرلو تم مجھے شکار نہیں کر سکتے ؟
سربراہ نے حیرت سے وجہ پوچھی تو فاختہ کہنے لگی ۔
آپ لوگوں میں اتحاد واتفاق نہیں ہے تم نے اور کیا شکار کرنا ہے تم مجھے شکار نہیں کر سکتے ۔خاندان کا سر براہ سمجھ گیا چنانچہ وہ ناکام شہر واپس لوٹ گئے ۔پاپاجان! یہ ویسے بھی دلچسپ ہے کل انشاء اللہ لکھوں گا ۔سراِسے ریجیکٹ تو نہیں کریں گے۔
انشاء اللہ زیادہ نمبر ملیں گے کیونکہ یہ بامقصد اسٹوری ہے ۔
تھینکس پایا جان !
پیارے بچو! دیکھا اتفاق میں برکت ہوتی ہے ۔اِس لئے ہمیشہ اتفاق سے رہیں ۔

حصہ