گزشتہ ہفتے کریک کلب ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کے تحت مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس کے میزبانوں میں بریگیڈیئر (ر) ابرار حسین شاہ‘ میجر (ر) فرخ صدیقی اور شاہد کریم شامل تھے۔ یہ حسنِ انتظام سے بھرپور ایک نہایت کامیاب تقریب تھی جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کی۔ مہمان خصوصی لیفیٹننٹ جنرل(ر) معین الدین حیدر (ہلال امتیاز) تھے۔ انور شعور مہمان اعزازی اور ذکیہ غزل مہمان توقیری تھیں۔ سلمان صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ انہوں نے کسی بھی موقع پر مشاعرے کا ٹیمپو ٹوٹنے نہیں دیا۔ اپنے خوب صورت جملوں سے محفل کو گرمائے رکھا۔ مشاعرے میں سامعین کی اکثریت اعلیٰ فوجی اور سول حکام پر مشتمل تھی انہوں نے شعرا کے کلام کو اپنی برمحل داد و تحسین سے نوازا۔ صدر مشاعرہ پروفیسر ڈاکٹر قاسم رضا صدیقی نے خطبۂ صدارت میں کہا کہ آج کے مشاعرے میں کراچی کے بہت سے اہم شعرا شامل ہیں جنہوں نے زندگی کے ہر موضوع پر اشعار سنائے اور ہماری معلومات میں اضافہ کیا۔ مشاعرے ہماری تہذیب کا حصہ ہیں‘ یہ ہماری ذہنی آسودگی می اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ شعرائے کرام ہمارے معاشرے کے نباض ہیں جس معاشرے میں قلم کاروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے وہ معاشرہ ترقی نہیں کرتا۔ مجھے خوشی ہے کہ ڈی ایچ اے میں ایک اور شاندار مشاعرہ ہوا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں کے اہم افراد نے شرکت کی۔ یہ مشاعرہ اردو ادب کی ترقی میں یادگار ہے۔ معین الدین حیدر نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم شعر و ادب کا معیار بلند کرتے رہیں‘ شعر و سخن کی ترقی میں مشاعروں کا اہم کردار ہوتا ہے‘ مشاعرے ہر زمانے میں ہماری ضرورت رہے ہیں۔ مشاعرہ اب پرفارمنگ آرٹ بن گیا ہے۔ ذکیہ غزل نے کہا کہ وہ کینیڈا سے جب بھی کراچی آتی ہیں تو مشاعروں میں شریک ہوتی ہیں آج کا مشاعرہ بہت کامیاب ہے تعلیم یافتہ سامعین کی موجودگی نے مشعرہ کا لطف دو بالا کر ردیا ہے۔ ابرار حسین شاہ نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ہمارا کلب فنونِ لطیفہ کی تمام شاخوں کو پروموٹ کر رہا ہے جس میں شاعری بھی شامل ہے ہم ادب کے فروغ میں اپنا حصہ شامل کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ آج کے شعرا اور سامعین کے ممنون و شکر گزار ہیں۔ شاہد کریم نے کہا کہ ہمارے سامعین قابل مبارک باد ہیں کہ انہوں نے اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر ہماری محفل سجائی۔ اس مشاعرے کے ناظم سلمان صدیقی نے مشاعرے کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے ہر شاعر کا مختصر تعارف پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم‘ انور شعور‘ ذکیہ غزل‘ پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی‘ فراست رضوی‘ ساجد رضوی‘ عقیل عباس جعفری‘ ضیغم زیدی‘ نسیم نازش‘ ڈاکٹر رخسانہ صبا‘ ڈاکٹر اقبال پیرزادہ‘ اختر سعیدی‘ شہاب الدین شہاب‘ سلمان صدیقی‘ ریحانہ روحی‘ اجمل سراج‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار احمد اور عبدالرحمن مومن نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔
بزمِ سعید الادب کے زیر اہتمام مشاعرہ
سعید الادب تواتر کے ساتھ ادبی محفلیں ترتیب دیتی ہے گزشتہ ہفتے اس تنظیم کے سربراہ نوجوان شاعر یاسر سعید صدیقی نے اپنی رہائش گاہ گلستان جوہر بلاک 1 میں مشاعرہ منعقد کیا۔ فیروز ناطق خسرو مہمان خصوصی اور اختر سعیدی مہمان اعزازی تھے۔ اس موقع پر طارق جمیل نے کہا کہ انہوں نے بزمِ مکالمہ کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں ہم ایک موضوع پر کسی منتخب شخصیت سے تقریر سنتے ہیں جس سے ہماری معلومات میں اضافہ ہوتا ہے تاہم وہ شعر و سخن کی خدمت میں بھی سرگرم عمل ہیں جس کے تحت ادبی محفلیں ہو رہی ہیں۔ یاسر سعید صدیقی نے کہا کہ فی زمانہ ادبی گروہ بندیوں سے ادب کا نقصان ہو رہا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم متحد ہو کے ادب کی ترویج و اشاعت میں اپنا حصہ شامل کریں۔ شاعری ہماری روحانی غذا ہے‘ شعرائے کرام ہمیں زندگی کے عروج و زوال سے آگاہ کرتے ہیں ہمیں امن و سکون کی دعوت دیتے ہیں‘ ظالموں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں کہ ہم اپنا راستہ متعین کرلیں۔ سعید الظفر صدیقی نے کہا کہ دبستان کراچی میں بھی اچھی شاعری ہو رہی ہے اب نوجوان نسل بھی ادب میں شامل ہوگئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ادب پروان چڑھ رہا ہے۔ ہمارا کام یہ ہونا چاہیے کہ ہم نئے نئے مضامین کو اپنی شاعری میں شامل کریں غزل کے روایتی مضامین اب دم توڑ چکے ہیں۔ آج کا سائنسی زمانہ جدید استعاروں اور جدید لفظیات کا متقاضی ہے جو شاعر بھی زمینی حقائق بیان کرے گا وہ کامیاب رہے گا کہ سچی شعری کبھی مر نہیں سکتی۔ فیروز ناطق خسرو نے کہا کہ آج کی شعری نشست میں شان دار شاعری سامنے آئی ہے گھریلو شعری نشستوں میں ہر شاعر عمومی طور پر نیا کلام سناتا ہے جب کہ مشاعروں میں منتخب کلام پیش کیا جاتا ہے آج بھی ہر شاعر نے اپنی نئی غزلوں کا تجربہ کیا جس میں ہر ایک کو کامیابی نصیب ہوئی۔ اس مشاعرے میں صاحب صدر‘ مہمان خصوصی‘ مہمان اعزازی اور ناظم مشاعرہ یاسر صدیقی کے علاوہ سلیم فوز‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ ضیا الحسن زیدی اور سخاوت علی نادر نے کلام پیش کیا۔