’’یہ بہت عجیب ہے…استاذہ۔‘‘ صائقہ روہانسی لہجے میں بولی۔
’’کیا…؟‘‘ میں نے حدیث کی کتاب سے مسکراتے ہوئے نظریں اٹھائیں اور اس کی جانب دیکھا۔
’’استاذہ! کچھ دن سے میرے ساتھ کچھ عجیب ہورہا ہے۔‘‘ وہ ندامت سے سر جھکا کر گویا ہوئی۔
’’اور وہ کیا ہے…بتانا چاہیں گی؟‘‘ میں نے مسکراتے ہوئے سوال کیا۔
’’کوئی بھی بات جو میں سوچتی ہوں، اگلے ہی دن یہاں ملتی ہے۔ کوئی خیال یا سوال دل میں آتا ہے تو یہاں اگلے دن… کبھی حدیث پڑھاتے ہوئے، کبھی قرآن پڑھاتے ہوئے،کبھی سیرت کی کلاس میں اس کا جواب آتا ہے… جیسے…‘‘ وہ جوش سے کہتے ہوئے ٹھیر گئی۔
’’جیسے…؟‘‘ میں نے سوالیہ انداز میں کہا۔
’’جیسے یہ میرے لیے ہو… مجھے ہی بتایا جا رہا ہو۔‘‘ پراسرار انداز میں کہتے ہوئے اس نے سر جھکالیا۔
’’یہ آپ ہی کے لیے ہے… اور یہ آپ ہی سے کہا جا رہا ہے۔‘‘ میں مسکرائی۔
’’واقعی استاذہ؟‘‘ اس نے آنکھیں بڑی کرکے دیکھا۔
’’ہاں واقعی… اور اسے عجیب نہیں، معجزہ کہتے ہیں۔‘‘
’’معجزہ…‘‘ صائقہ نے حیرت سے دہرایا۔
’’استاذہ! یہ میری زندگی کا پہلا معجزہ ہے… حقیقی معجزہ۔‘‘ وہ نم آنکھوں سے مسکرائی۔
اس کی آنکھوں کے پانی میں مجھے میرا ماضی دکھائی دینے لگا۔ جب میں صائقہ کی جگہ پر تھی، اس راہ پر نئی تھی… بس ابھی ابھی آئی تھی۔ اسی طرح ایک حدیث میری آنکھوں کے سامنے تھی اور میں حیران تھی، کیوں کہ کل جس وسوسے نے دل میں سر اٹھایا تھا، آج اس کا جواب آیا تھا۔ میں بھی صائقہ کی طرح حیران تھی…اور میری استاذہ بھی یوں ہی مسکرائی تھیں۔
’’آپ کو کیا لگتا ہے؟ آپ آئی ہیں اس راہ پر…؟ آپ نے چنا یہ راستہ؟‘‘ استاذہ بتانے لگی تھیں۔
’’نہیں… اُس نے بلایا ہے، اس نے چنا ہے۔‘‘ انہوں نے انگلی سے اوپر اشارہ کیا تھا۔
’’یہ راستہ چن کر میں نے صحیح کیا یا غلط؟‘‘ ابھی کچھ دن پہلے ہی دل میں یہ بھی سوال آیا تھا… اور آج پھر اس کا جواب آیا تھا۔ میں نے آسمان کی طرف دیکھا۔
’’یہ بہت عجیب ہے استاذہ؟‘‘ میں نے بھی وہی کہا تھا۔
’’یہ معجزہ ہے۔‘‘ استاذہ کی آواز کانوں میں آئی تھی۔
’’یہ میری زندگی کا پہلا معجزہ ہے… حقیقی معجزہ۔‘‘ میری آنکھیں بھی نم ہوئی تھیں۔
استاذہ مسکرا رہی تھیں… اور انہوں نے میری قرآن و حدیث کی کتابوں کی طرف اشارہ کرکے کچھ کہا تھا…اور پھر میں بھی مسکرائی تھی۔ حال میں صائقہ میری جانب دیکھ رہی تھی۔
’’رب چنتا ہے اپنے بندوں کو… اور انہیں معجزے کا عصا عطا کرتا ہے جس کی مدد سے وہ جادوگروں کی تمام باطل چالوں کو ناکام بناکر انہیں معجزوں کے رب کے سامنے سر نگوں کردیں۔ سو یہ وہی عصا ہے… ڈریے نہیں… اسے تھام لیجیے کہ رب کی اس راہ میں یہ ہر طرح کا معجزہ دکھائے گا۔‘‘ سو استاذہ کی وہ بات آج میں نے دہرائی تھی…اور صائقہ مسکرائی تھی۔