حرم کے کبوتر تو عازمینِ حج نے حرم کے آس پاس مچلتے، اچھلتے، ہنستے مسکراتے، چہکتے، چگتے اور گھومتے پھرتے دیکھے ہیں۔ بڑے پیارے مناظر لگتے ہیں۔ وہ حرم کی پاکی و صفائی کا بھی خوب خیال رکھتے ہیں اور حرم سے دوستی بھی قائم رکھتے ہیں۔
بالکل ایسے ہی ہماری ہم سفرِ مکہ، مدینہ حج 2023ء کی بہنیں بھی ہماری ایسی ہی بہنیں ثابت ہوئیں۔
حرم کی یادوں کو دل میں بسائے، زندگی کے نئے ولولے اور جذبے کے ساتھ نظر آئیں۔
حج کی ساتھی بہنوں کی قربت حرم کی بس سروس، راستوں، وضو خانے، اوقاتِ نماز، دورانِ طواف، حرم کے صحن میں، کبھی ریاض الجنہ کی لائن میں دوڑ لگاتے گاہے بگاہے رہی۔ ان چاہتوں میں اگر منیٰ کی رہائش و اجتماعی دعائیں اور مزدلفہ کے قیام کو بھی شامل کرلیں تو کیا کہنے۔
واپس آکر ہمارے مشورے کو سندس نے عملی جامہ پہنا ڈالا۔ ایک واٹس ایپ گروپ کے ذریعے محبت و خلوص سے بھرپور اس گل دستہ کو یکجا کردیا تاکہ اس کی خوشبو ہر سو پھیلے۔ بہترین اجر و صدقہ بھی بنائے۔ آمین
یہ کام اللہ کی مدد سے آسان ہوا۔
ان یادوں کے سنگ مل بیٹھنے کا مزا ہی کچھ اور ہے۔ لہٰذا سب بہنوں نے پاکستان آکر بھی مل بیٹھنے کا ارادہ کیا۔ ان سب حاجی بہنوں کی محبت اور شوقِ ملاقات بھی خوب تھا۔
الحمدللہ یہ موقع نزہت لودھی ہماری ساتھی (پرنسپل دیوا اکیڈمی) نے خوب فراہم کیا۔ اللہ انہیں بہترین جزائے خیر سے نوازے‘ آمین۔
یوں ستمبر کی ایک شام ہم دیوا اکیڈمی کے لان میں موجود حج کی ساتھی بہنوں کے منتظر تھے۔ اکثر حرم کی ساتھی بہنیں وقت پر آئیں اور خوب جوش و خروش سے حرم کی یادوں کو لیے ایک دوسرے سے ملیں۔ ایسا محسوس ہوا جیسے وقت تھم گیا ہو اور ہم حرم کے آس پاس ہی ہوں۔
ہم نے ’حرم فورم‘ کی کراچی کی صدر کو بھی خصوصی دعوت پر بلایا تھا۔ ان کی آمد پر کچھ بہنوں کو حاجی کیمپ میں ’’حج منسٹری ٹریننگ‘‘ بہت یاد آئی، جہاں سے ہماری بہنیں خوب فیض یاب ہوئی تھیں۔
حاجی کیمپ میں امینہ جمالی اور ان کی ٹیم ہمیشہ سرگرم عمل نظر آئی۔ وہ کبھی پروگرام کرواتی، کبھی سفید اسکارف میں حج فورم کے ٹرینرز تحائف تقیسم کرتی، تو کبھی ریفریشمنٹ بانٹتی ملیں۔
آج حاجی بہنیں امینہ جمالی صدر حج فورم سے اپنی دلی محبت کا اظہار اور حج منسٹری اور حج حرم فورم کا شکریہ ادا کررہی تھیں۔
دیوا اکیڈمی کے لان میں داخل ہوتے ہی ایک بڑے بورڈ پر خوب صورت انداز میں سلور پیپر سے لکھے حج استقبالیہ کلمات چمک رہے تھے۔ لان کی سبز گھاس پر حجاج بہنوں کے چھوٹے بچے کھیل رہے تھے بالکل پھولوں کی مانند` اپنے آپ میں مگن… اور مائیں بھی بے فکر اپنی حرم کی یادوں میں محو تھیں۔ ننھی منی ہنستی مسکراتی دو سالہ حجن عائشہ حرم میں بھی اور یہاں بھی سب کی گود میں محبتیں وصول کرتی رہی اور حج کے دوران اپنی مسکراہٹ کے باعث سب کی نگاہوں کا مرکز رہی اور آج بھی۔ اس کی والدہ نے بتایا کہ آج بھی عائشہ سب کے ساتھ خوب پیار سے سجدے کرتی ہے، دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتی ہے۔ ماشاء اللہ۔
پیارے رب! اس پُرآشوب دور میں اسلام کے ان پھولوں کی حفاظت فرمائیے گا۔ آمین
فرخندہ جبار نے سورہ رحمن کی تلاوت سے اس محفل کو رونق بخشی۔کچھ بچوں نے بھی بصد شوق تلاوت کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
نہاں نور مہر نے سرور عالمؐ کی عقیدت میں نعتیہ اشعار بھی پیش کیے جنہیں سب نے خوب سراہا۔ ساتھ ہی سب کا تعارف ہوا، مسائل پر مشورے دیے گئے۔ اکثر بہنیں اپنے ہاتھ سے بنائے مزے مزے کے پکوان لائی تھیں جن کی خوشبو سب کو اپنی طرف متوجہ کررہی تھی۔ آخر میں امینہ جمالی صدر حرم فورم نے حج کے مقاصد، ان کا حصول کیسے ممکن ہو، ہم بحیثیت سفیر امت کیسے اپنے حج کو مبرور بنائیں، پر کچھ اہم نکات سامنے رکھے۔ اختتامی دعا کے ساتھ سرِشام ہنستے مسکراتے، عزائم اور نئی امنگ کے ساتھ سب نے ایک دوسرے کو فی امان اللہ کہا۔
ان بہنوں کو رخصت ہوتے دیکھ کر مجھے یک دم پھر حرم کے کبوتر یاد آگئے۔ وہ حرم کے گرد عہد وفا نبھا رہے ہیں۔
ان شاء اللہ میری یہ عزیز بہنیں حرم کے کبوتر، سفیر امت بن کر گلی گلی، کوچہ کوچہ خطبہ حجۃ الوداع کی شمع روشن کریں گی۔