پیارے پیارے بچوں ! اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ۔ آج میں آپ کو ایک خطرناک شیر بادشاہ کی کہانی سناوں گی ۔ ہاں سارے بچے تیار بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ہاں پیارے بچوں ! ذرا خاموشی کے ساتھ غور سے سنئے گا ۔
ایک بہت بڑے جنگل میں ہر قسم کے جانور مل جل کر رہتے تھے ۔ اس جنگل کا بادشاہ ایک خوفناک شیر تھا ۔ بادشاہ کے حکم کے بغیر کوئی کام کرنا ناممکن تھا۔ سارے جانور ڈر ڈر کر زندگی گزارنے پر مجبور تھے ۔
ایک دن شیر بادشاہ نے حکم دیا کہ تمام جانور شیر بادشاہ کے اردگرد جمع ہو جائیں ! اطلاع ملتے ہی تمام جانور شیر بادشاہ کے حکم کے مطابق پہنچ گئے۔ جانوروں کو دیکھ کر بادشاہ کے منہ میں پانی پھر آیا اور ایک اعلان کیا ۔” اس جنگل کے مالک میں ہوں ” ! ہے ناں…؟ سارے جانوروں نے سر نیچے کیا اور کہا : جی ہاں حضور۔
اب ظالم بادشاہ نے کہا کہ آپ سب کو میری مرضی کے مطابق چلنا ہوگا ! جانوروں نے کہا کہ ہمیں منظور ہے ۔ شیر بادشاہ نے حکم دیا کہ مجھے روزانہ ایک ایک جانور اپنا بچہ لا کر دے گا ! میں جس جانور کا نام لوں وہ اپنا بچہ لا کر میرے حوالے کر دے جائے گا ! ہاں اگر اس کے خلاف کیا تو میں اس جانور کے خاندان کو ہڑپ کر جاوںگا۔
یہ اعلان سنتےہی تمام جانور کانپنے اور رونے لگے۔ واہ یہ کیا بات ہوئی ؟ ہم اپنے جگر کے ٹکڑے کو اس ظالم شیر کے حوالے نہیں کر سکتے، چاہے کچھ بھی ہوجائے۔ سب رو رو کر اللہ تعالٰی سے دعا کی سجدے میں گر پڑے ’’ اے اللہ رب العالمین ہماری مدد فرما ۔‘‘
اب ظالم بادشاہ سے سب کو نفرت ہوگئی۔ سارے جانور وں نے فیصلہ کیا کہ ہم سب مل کر ایک کانٹے دار جانور تلاش کر کے ظالم بادشاہ کو کھلائیں گے ۔
شیر بادشاہ روزانہ روزانہ کسی نہ کسی جانور کا نام پکارتا ۔ آج تو شیر بادشاہ نے آواز لگائی کہ “بندر حاضر ہوں۔’’چالاک بندر نے کہا‘‘ دیکھو آج تو میں ظالم شیر کو سبق سکھا کر ہی آوںگا انشاءاللہ! سب لوگوں سے گزارش یہ ہے کہ مجھے ضرور دعاؤں میں یاد رکھنا۔ اب بندر بھائی نے ایک کانٹے دار جانور کو تلاش کیا اور ڈرتے ڈرتے ظالم بادشاہ کے سامنے حاضر ہو گیا۔ شیر بادشاہ انتظار میں تھے۔
بادشاہ سلامت میں حاضر ہوں ! بندر تم اپنا بچہ لے کر آگئے ؟
میں تو آپ کے لیے بہت ہی خوبصورت شاندار اور مزےدار صحت مند بچہ لیکر حاضر ہوا ہوں ۔ آج تو آپ بہت خوش ہوںگے ۔ اچھا جلدی لاو آج مجھے بہت بھوک لگی ہے ۔ بادشاہ نے خوشی سے جلدی جلدی ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔ مگر آخر یہ کیا ہوا ؟ گلے میں کانٹا چبنے لگا اور ظالم شیر زور زور سے دھاڈنے لگا۔
جنگل کے سارے جانور شیر کے پاس پہنچ گیا پر کوئی مدد کرنے کو تیار نہ تھے۔ آخرکار ایک بگلا آگے بڑھا اور کہنے لگا ’’ہائے ہائے شیر بادشاہ یہ کیا ہو گیا ہے۔؟ میں آپ کے گلے سے یہ کانٹا نکال سکتا ہوں ۔‘‘ ہاں پر آئندہ ہمارے بچوں کو نہیں کھانا…! پہلے وعدہ کرو۔ اچھا میرے بھائی میں توبہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں یہ کام نہیں کروں گا ۔بگلے نے شیر کے حلق سے کانٹا نکال دیا ۔ پھر شیر نے تمام جانوروں سے معافی مانگی۔ کہاکہ میں اب کوئی غلط کام نہیں کروں گا۔ تمام جانور ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے۔
پیارے بچوں ! آپ لوگ بھی کوئی غلط کام نہیں کرنا… شاباش