یہ نظریہ صرف انفرادی حیثیت ہی نہیں بلکہ اجتماعیت کا ہر رنگ خود میں سمیٹے ہوئے ہے کہ رات جب شدید گہری ہو جائے تو ایک پر امید صبح آنے والی ہوتی ہے۔ آمید صبح پر قیاس کرنا ہی اندھیری راتوں کو صبر سے کاٹنے اور آنے والی ہر اندھیری رات کو عظمت اور جرآت سے گزارنے کا حوصلہ بھی دیتا ہے۔ 54 سال پہلے بھی ایسی اندھیری رات تھی جب ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ظلم و جبر کی دلدل میں ،وہ مقصد جو اس ملک کے قیام کے وقت تھا، دھنستا جارہا ہے۔ ہم نے یہ ملک پاکستان اس مشن سے حاصل کیا تھا کہ اس میں ہم اسلامی اصولوں کو اپنائیں گے اور اللہ سے اپنے تعلق کو مزید پختہ کریں گے۔ بےحیائی اور عریانی سے بچیں گے۔ غرض یہ کہ ہم اپنی زندگی کو ہوبہو اسلام کے سانچے میں ڈھال لیں گے مگر ہوا اس کے برعکس۔ کسی بھی قوم کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار نوجوانوں پر ہوتا ہے کیونکہ وہ جوان اور پرجوش ہوتے ہیں۔ پاکستان کے قیام کے وقت قائداعظم نے بھی نوجوانوں خصوصاً طلباء و طالبات کی ترقی پر بہت زور دیا ۔اور یہی جمعیت طالبات کا مشن ہے کہ طالبات کو اس قدر تعلیم و تربیت دینا کہ وہ دین و دنیا دونوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکیں۔ملتان کی 5 طالبات نے 21 ستمبر، 1969 میں اسلامی جمعیت طالبات تشکیل دی تاکہ طالبات کو اسلام کے مطابق ڈھالا جائے ۔ معاشرے سے بےحیائی اور عریانی کا خاتمہ کر کے طالبات کو معاشرے کا اہم فرد بنایا جائے۔ طالبات کی یہ عظیم کوشش اس شعر کی کامل تشریح ہے کہ
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ملتے گئے ، کارواں بنتا گیا
یہ ایسا ہی تھا جیسے بیاباں کی شب تاریک میں قندیل رہبانی ۔ وہ ملک جہاں جنگل کا قانون لاگو تھا۔ وہاں علم کی کی شمعیں جلائی گئیں اور آج وہ شمعیں اس قدر روشن اور درخشاں ہیں کہ جہاں سارے میں اجالا کر رہی ہیں۔ پاکستان بھر میں آج جمعیت کا منظم نیٹ ورک ہے ۔
جمعیت ، طالبات کے لیے قرآن کلاسز ، قرآن اسٹڈی پروجیکٹس ، تربیت گاہیں ، لیڈرشپ ورکشاپس ، سیمینارز منعقد کرواتی ہے اور ان کے ذہن و قلب کو ، افکار و احساسات کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ ان طالبات کا سب سے اہم مقصد معاشرے میں اسلامی تعلیمات کو عام کر کے ہر طالبہ کو معاشرے کا بہترین فرد بنانا ہے۔
کوئی بھی کام جب شروع ہوتا ہے تو چھوٹے پیمانے پر ہی ہوتا ہے۔ اور کوئی بھی کوشش کامیاب تب ہوتی ہے جب اس کی لگن بہت سے دلوں میں جاگ اٹھے۔ا ور الحمدللہ آج بہت سے قلب جذبہ ایمانی سے سرشار ہیں اور اسلام کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں ۔
یوم تاسیس پر میں یہ بات کہنا چاہوں گی کہ جمعیت اندھیری رات میں اس روشن مینار کی سی حیثیت رکھتی ہے جس کی روشنی اور بلندی ہر ایمان رکھنے والی مسلمان طالبہ کا لہو گرمانے کی طاقت رکھتی ہے۔
جمعیت مطلعِ صبحِ ایمان ہے
رحمتِ مصطفیٰ رب کا احسان ہے