حیا و حجاب

198

اسلام کی نظر میں عورت تعمیر ملّت کے لیے درکار ایک اہم اینٹ ہے۔ خاندان کے حقوق کے لیے ایک بنیاد اور امت کی ترقی میں نمایاں کردار کی حامل ہے۔ اسلام نے اس آبگینے کی حفاظت کا بھی بہ خوبی انتظام کیا ہے۔ حیا کو ایمان کا لازمی جزو قرار دے کر اللہ کے نبیؐ نے فرمایا ’’حیا ایمان کا حصہ ہے۔‘‘

حیا اور حجاب لازمی جزو ہیں۔ حیا ایک صفت ہے اور حجاب اس کا ردعمل۔ حیا کے بارے میں ابودائود کتاب الجہاد میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ ایک خاتون اُم خلاد کا ایک لڑکا ایک جنگ میں شہید ہوگیا تھا، وہ اس کے متعلق دریافت کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، مگر اس حال میں بھی چہرے پر نقاب پڑی ہوئی تھی۔ بعض صحابہؓ نے حیرت کے ساتھ کہا کہ تمہارے چہرے پر نقاب ہے؟ یعنی بیٹے کی شہادت کی خبر سن کر تو ایک ماں کو تن بدن کا ہوش نہیں رہتا اور تم اس حالت میں بھی باپردہ آئی ہو۔

جواب میں کہنے لگیں’’میں نے بیٹا ضرور کھویا ہے مگر اپنی حیا نہیں کھوئی۔‘‘

حیا کے ضمن میں پہلی چیز نظر یا نگاہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیثِ قدسی میں ارشاد فرمایا ’’نگاہ ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ جو شخص خدا کے ڈر سے اس کو چھوڑ دے گا میں اس کے بدلے اسے ایسا ایمان دوں گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا۔‘‘

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات فراہم کرتا ہے۔ عورت اس معاشرے کی بقا اور تحفظ کی ضامن ہے۔ زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس میں ہمارے لیے اسلام کی رہنمائی اور ہدایات موجود نہ ہوں۔ ہمارا یقین ہے کہ پوری انسانیت کی بھلائی اور فلاح اسلام کے ان زریں اصولوں پر عمل کرنے ہی میں ہے۔

اسلام کا نظامِ عفت و عصمت نہ صرف عورت بلکہ پورے معاشرے کی بقا اور تحفظ کا ضامن ہے۔ اسلام نے مرد اور عورت دونوں کو غضِ بصر اور حجاب کا جو واضح حکم دیا ہے اس کی پاس داری کے بغیر معاشرے کو محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔ پردہ یا حجاب اسلام کی عفت وعصمت کا ایک جزو ہے جس کی بنیاد ایمان، اور روح حیا ہے۔
حیا اسلامی زندگی کا وہ باب ہے جس میں داخل ہوئے بغیر نہ خدا کی رضا کا حصول ممکن ہے، نہ حضورؐ کی شفاعت کی امید کی جا سکتی ہے، نہ ہی دنیا کی زندگی میں اطمینان اور حفاظت ممکن ہے۔

حصہ