اماں نے رخصتی کے وقت انعم کونصیحت کی تھی کہ ”بیٹا اب وہی تمہارا گھر ہے اور وہ تمام لوگ تمہارے اپنے ہیں اس لئے انہیں اپنا بنانے کی کوشش کرنا چھوٹی موٹی باتوں کو نظر انداز کردینا“۔
لہٰذا اماں کی نصیحت کو اس نے گراہ میں باندھ لیا۔
شکیلہ باجی؛؛(انعم سے) ”تم سب کے سامنے مجھے کس خوشی میں باجی کہہ رہی ہو کون سا تم اتنی چھوٹی ہوآئندہ مجھےمیرے نام سے پکارنا“۔
انعم نے اپنی شادی شدہ نند کی طرف حیرانی سے دیکھا اور کہا”سوری باجی“میرا مطلب ہے شکیلہ آئندہ خیال رکھوں گی۔
شکیلہ” اماں یہ چائے کس نے بنائی ہے بد مزاہے بالکل“۔
انعم” میں نے بنائی ہے؛ آپ کو اچھی نہیں“۔
اماں ”اس کو کوئی کام ڈھنگ سے آتا ہے“ پھر ساری بہنیں زور زور سے قہقہے لگانے لگیں؛ سامنے سے اس نے اپنے شوہر سہیل کو آتا دیکھا جو ماں بہنوں کی گفتگو سنتا آرہا تھا لیکن اس کے چہرے پر کوئی ناگواری کے آثار نظر نہیں آرہے تھے ۔
اب تو انعم کے ساتھ روز ایسا ہی ہونے لگا کبھی کسی مہمان نے اس کے بنائے ہوئے کھانے کی تعریف کی کہ کیا دلہن نے بنایا ہے فورا اماں کہتی نہیں نہیں یہ تو میری صائمہ نے بنایا ہے وہ کیا جواب دیتی، اگر کچھ کہتی تو بعد میں اسے بہت کچھ سننا پڑتا۔
دکھ تھا تو اس بات کا کہ گھر کا ہر فرد اٹھتا اور کسی نہ کسی بہانے بے عزتی کرتا اور یہ سب کچھ سہیل کے سامنے ہی ہوتا لیکن اس نے علیحدگی میں بھی کبھی زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش نہیں کی، اور یہ چیز انعم کے لیے زیادہ تکلیف دہ تھی۔
نازیہ(انعم کی دوست)”انعم تمہارے گھر والے ہر وقت تمہاری اتنی بےعزتی کرتے ہیں تمہیں برا نہیں لگتا اور سہیل بھائی مجھے تو ان کی بے حسی پر تعجب ہوتا ہے انہیں ذرا بھی تمہاری پرواہ نہیں ہے“۔
انعم”نازیہ اچھے لوگوں کے ساتھ ہر کوئی آسانی سے گزارا کر لیتا ہےپھر یہی تو اب میرے اپنے ہیں مجھے انہی کے ساتھ رہنا ہے، ہوسکتا ہے میری بھی کچھ باتیں انہیں بری لگتی ہوں اور وہ مجھے برداشت کر رہے ہوں“۔
آج انعم کی نند ریحانہ کے رشتے کے لیے کچھ لوگ آرہے تھے۔ ساس کے حکم کے مطابق اس نے مہمانوں کے لئے بڑا اہتمام کیا۔
اسے ساس نندوں کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ ریحانہ کے لیے پہلے بھی کئی رشتے آچکے ہیں لیکن بات نہیں بن سکی تھی،انعم عمر میں اتنی بڑی نہیں تھی لیکن اسے کچھ اندازہ ہوگیا تھا کہ ایسا کیوں ہورہا ہے، کیوں کہ ہر موقع پر اس کی ساری نندیں(شادی شدہ ) جمع ہو جاتی اورکرید کرید کر لڑکے والوں سے سوال جواب کرتی ہیں جو آنے والوں کو ناگوار محسوس ہوتا _۔
آج بھی اس کی ساس نے سب نندوں کو اکھٹا کیا ہوا تھا پھر جب ریحانہ مہمانوں کے سامنے آئی تو وہ اسے دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس نے بے حد میک اپ کیا ہوا تھا۔
کہ پہچانی ہی نہیں جارہی تھی بلکہ اپنی عمر سے بھی بڑی لگ رہی تھی انعم اپنی نند کو کچھ کہنا چاہ رہی تھی لیکن پھر اس نے مناسب نہیں سمجھا۔
مہمانوں کے سامنے دونوں شادی شدہ نندوں کے پے درپے ہے سوال جواب کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ _
حسب معمول اس مرتبہ بھی وہی ہوا اور لڑکے والوں نے منع کر دیا، انعم اس انکار کی وجہ سمجھ سکتی تھی لیکن اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کس طرح اپنے گھر والوں کو سمجھائے کیونکہ ویسے ہی اس کے گھر والوں کو اس کی کوئی بات پسند نہیں آتی تھی۔
اس صورت حال سے اس نے نوٹ کیا کہ گھر کے سب افراد خصوصاً ابا اور تینوں بھائی بہت پریشان ہیں، وہ بھی اس گھر کا حصہ تھی لہٰذا اسے بھی بہت دکھ ہوا۔
انعم _امی اس طرح بار بار لڑکے والوں کا آنا پھر انکار کرنا، اس سے لڑکی بڑی مایوس ہوجاتی ہےامی میں نے اس سلسلے میں اپنے گھر والوں کی کچھ غلطیاں نوٹ کی ہیں لیکن میں انہیں کیسے بتاؤں وہ برا مان جائیں گے _۔
امی نے انعم کو حیرانی سے دیکھا کہ اس کی بیٹی چھوٹی عمر میں ہی بڑی سمجھدار ہوگئی یہ خوشی کی بات تھی کہ انعم اپنے گھر والوں کی پریشانی کی وجہ سے خود بھی پریشان ہو گئی ہے۔
امی،بیٹا آپ کسی دوسرے کا حوالہ دے کر ان کی غلطیوں کی نشاندہی کرسکتی ہیں وہ پڑھے لکھے سمجھدار لوگ ہیں ضرور سمجھ جائیں گے اور ہاں کل برابر والی نغمہ بہن آئی تھی ان کی بھانجی کا رشتہ ان کی ایک عزیزہ نے کروایا ہے جو فی سبیل اللہ صرف اپنے جاننے والوں کے بچوں کے رشتے کرواتی ہے اگر تمہاری ساس اس سے مدد لینا چاہیے تو میں نمبر دے دوں گی اس کا(انعم کی امی نے اسے سمجھایا کہ کس طرح، مثبت طریقے سے اپنے گھر والوں کی وہ مدد کر سکتی ہے) _لائونچ میں انعم کی ساس بیٹھی ہوئی تھی۔ انعم سیل فون پر گفتگو کر رہی تھی، فون بند کرکے وہ ساس کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی۔ میری دوست کا فون تھا اس کی بہن کے رشتے کے لئے کچھ لوگ آرہے تھے میں نے پوچھا تم نہیں گئی کہنے لگی پہلی مرتبہ آرہے ہیں مریم کو دیکھنے، میرا جانا مناسب نہیں آگے بات بڑھے گی تو پھر دیکھتے ہیں۔
ساس نے چونک کر اسے دیکھا،”مریم بہت سمپل سی لڑکی ہے“۔
پھر، اس نے باتوں ہی باتوں میں ساس کورشتہ کروانے والی خاتون کے بارے میں بھی بتایا( انعم کو لگا پہلی مرتبہ ساس اس سے اس طرح بیٹھ کر ٹھنڈے مزاج سے باتیں کر رہی ہے) ” امی آپ کہیں تو میں امی سے اس خاتون کا فون نمبر لیکر آپ کو دوں“۔
انعم (ریحانہ سے) آپ پر یہ سوٹ بہت جچتا ہے ویسے ریحانہ سچی بات ہے آپ بغیر میک اپ کے بھی بہت اچھی لگ رہی ہیں؛ میرے خیال میں مہمان آنے والے ہوںگے _۔
آج مہمانوں کے سامنے امی ساس، اور انعم بیٹھی تھیں ریحانہ کمرے داخل ہوئی تو واقعی میںآج وہ بہت پیاری اور معصوم لگ رہی تھی۔
مہمانوں کو بھی ریحانہ بہت پسند آئی اس طرح یہ رشتہ طے ہوگیا،بلکہ کچھ ہی عرصہ میں اس کی دوسری نند کا رشتہ بھی ہوگیا۔
اس طرح مثبت طرز عمل سے انعم نے اپنے گھر والوں کو بہت کچھ سمجھایا اور اپنے گھر میں اپنے لیے جگہ بھی بنانے میں کامیاب ہو گئی ۔