ایک دن، جنگل کے ایک اونچے پہاڑ کے درخت پر ایک چھوٹا سا بندر رہتا تھا۔ اس کا نام مونو تھا ۔ مونو بہت خوبصورت اور زبردست بندر تھا۔ اس کو اپنی خوبصورتی پر بہت ناز تھا اور وہ دوسرے جانوروں کو بہت حقارت سے دیکھتا تھا۔
ایک دن، جنگل کے دوسرے جانوروں نے ایک جشن کا انعقاد کیا۔ سب جانوار مل کرجشن کی تیاریاں شروع کر دیں۔
مونو بھی جشن کی تیاریوں میں جانےکی خواہش رکھتا تھا۔ وہ اپنے دوستوں کو کہتا تھا کہ میں اس جشن میں ہونے والے مقابلے میں بہ آسانی جیت جائوں گا کیوںکہ میں تمام جانوروں سے بہت زیادہ خوبصورت اورذہین ہوں ۔
جشن کے دن مقابلے کا جب وقت قریب آیاتو سب جانوار ایک ساتھ جمع ہو گئے۔ مونو بھی اس موقع پر پہنچ گیا اور اپنے دوستوں کو دیکھ کر فخر سے اکڑنے لگا۔
مقابلے کا آغاز ہوا اور ایک ایک کر کے جانوار اپنی خوبصورتی اور ذہانت کے ساتھ مشکل سوالات کے جوابات دینے لگے۔
مونو کی باری آئی تو اس سے بھی ایک سوال کیاگیا ، ’’بندرنے سوچاتھاکہ میں اپنی خوبصورتی کی بنا پر آسانی سے یہ مقابلہ جیت لوں گا۔ مگر بندر کے پاس تو اس سوال کا کوئی جواب ہی نہیں تھا‘‘ سوال پوچھنے والے نے بندر سے کہا کہ تمہارے پاس کچھ اور معقول دلیل ہے تو بتائو جس پر مونو کی آنکھیں چمک گئیں اور اپنے دوستوں کو دیکھ کر وہ بڑی مغروری سے بولا، “ہاں، میں اپنی خوبصورتی اور ذہانت کے ساتھ یہ مقابلہ آسانی سے جیت لوں گا۔”
لیکن جب مونو نے مشکل سوال کا جواب دینا شروع کیا، تو وہ بہت زیادہ پریشان ہو گیا۔ اور مشکل سوالات کا صحیح جواب نہ دے سکا۔ اور اسے اپنی ہار تسلیم کرنی پڑی۔
مونو نے سوچا کہ مقابلے میں شرکت ہی نہیں کرنی چاہیے تھی اور وہ جنگل کے جانوروں کے سامنے بہت شرمندہ ہوا۔
مونو کو احساس ہوا کے خوبصورتی سے زیادہ اہم چیز دوسروں کی مدد، محبت اور احترام میں ہے۔
اس کہانی سے ہمیں سیکھنا چاہئے کہ ہم اپنے اندر کی خوبصورتی اور صاحب نظری کو پہچانے اور دوسروں کی اہمیت کو سمجھیں اور انہیں احترام اور محبت دیں۔