عثمان نے اسکول سے آتے ہی شور مچانا شروع کر دیا ہے۔ ’’ امی ۔۔۔۔۔ امی ! آج کھانے میں کیا ہے ؟ آپ نے کیا پکایا ہے ؟ امی نے عثمان سے کہا کہ اسکول سے آتے ہی تم نے پورے محلے والوں کو جگا دیا۔۔۔۔؟ بیٹا ! پہلے اپنے یونیفارم چینج کیجئے اور منہ ہاتھ اچھی طرح دھو لیں۔۔۔۔۔ اف خدارا ! آج کل بچوں کو کیا ہوگیا ہے؟ میرے بس سے باہر ہے۔۔۔۔
عثمان تو اتنا پیارا بچہ تھا کہ امی ابو کی بات مانتے تھے ۔ ہر کام وقت پر کرتے تھے اور اسکول سے آتے ہی خود یونیفارم تبدیل کرتا تھا۔ جو گھر میں پکتا تھا وہ چپ چاپ کھا لیتے تھے۔ کبھی بھی کوئی شکوہ شکایت نہیں کرتے تھے ۔ امی ماریہ بہت پریشان تھی۔
عثمان کی بہن نے دستر خوان بچھایا بچائے اور ماں ماریہ کھانا لاکر رکھنے لگی ۔ عثمان دیکھتے ہی کہنے لگا کہ امی ! آپ نے یہ کیا بنا دیا ہے ؟ اف امی! روز روز سبزی۔۔۔؟ امی ! بابا سے کہہ دو کہ میرے لئے برگر یا رول وغیرہ لیکر آئیں۔۔۔ یہ تو میں بالکل نہیں کھا سکتا ۔ مناہل نے امی سے سوال کیا کہ امی ! یہ عثمان کو کیا ہوا ہے۔۔۔؟ مناہل نے عثمان کو سمجھا دیا کہ “عثمان ۔۔۔ ! کسی بھی کھانے کو برا نہیں کہتے۔ اللہ تعالٰی کو یہ بات بالکل پسند نہیں ہے ۔ اللہ رب العالمین نے جو بھی نعمت بنائی ہے سب بہترین اور فائدہ مند ہے۔۔۔۔
عثمان میرے پیارے بھائی ! ہمیں تو اللہ تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ میرے پیارے بھائی کتنے لوگ ایسے ہیں ان کو کھانا میسر نہیں ہے۔ وہ کھانا کھائے بغیر ہی سو جاتے ہیں ۔ بہت سارے لوگ ایسے ہیں سوکھی روٹی پانی میں بھگو کر کھانے میں مجبور ہیں ۔
عثمان ! آج تو امی نے لوکی پکائی ہے ۔ جو ہمارے پیارے نبی کریم ؐکو بہت پسند تھی ۔ ہمارے ٹیچر نے بتایا تھا کہ ہمارے پیارے نبی ؐ بہت سادگی سے زندگی گزاری ہے۔ وہ سادہ لباس پہننا پسند کرتے تھے۔ کبھی فاقے اور کبھی کھجور سے بھی گزارا کرتے تھے ۔ عثمان ساری باتیں غور سے سن رہے تھے اور آنکھوں سے آنسو رواں دواں تھے۔۔۔۔۔
عثمان اپنے امی جان سے کہنے لگے کہ ” امی جان مجھے معاف کر دیجئے ۔ اب میں آپ کو کبھی بھی تنگ نہیں کروں گا۔ ” اب میں سبزی کھاوں گا ۔ امی جان ! میں تو لوکی بھی ضرور کھاوں گا کیونکہ ” لوکی کھانا میرے پیارے نبی محمدؐ کی سنت ہے۔”
عثمان کی بات سن کر ماریہ اور مناہل بہت خوش ہوئے اور خوب پیار کیا۔۔۔۔۔ شاباش۔۔۔۔شاباش عثمان۔۔