خربوزہ

643

دل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے،سکون دیتا ہے،پرسکون نیند لاتا ہے

خربوزہ ایک عام سا پھل ہے مگر نعمتِ الٰہی کا ایک بیش بہا خزانہ بھی ہے۔ یہ ہمارے ملک میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ اس کی کئی قسمیں ہیں۔ مزاج کے اعتبار سے گرم و تر درجہ اوّل میں ہے۔ حکما و اطبا کی رائے کے مطابق خربوزہ خواہ میٹھا ہو یا کم شیریں، یا پھیکا… ان سب میں قدرتی فوائد موجود ہوتے ہیں۔ خربوزہ گلوکوز، پوٹاشیم، تانبا، پروٹین، فاسفورس، نشاستہ دار اجزا، کیرے ٹیس، وٹامن اے، بی، ڈی، کیلشیم اور گوشت بنانے والے اجزا کے علاوہ روغنی اور نشاستہ دار اجزا کا بھی نادر مجموعہ ہے۔

گرما اور سردا کا تعلق خربوزے کے خاندان سے ہی ہے۔

خربوزے کو جب جی چاہے کھایا جاسکتا ہے، مگر حکما اسے کھانے کے لیے سہ پہر کا وقت موزوں قرار دیتے ہیں۔ خربوزہ کھانے کے بعد فوراً پانی پینا نہایت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے ہیضے کی شکایت لاحق ہوسکتی ہے۔ اسے نہار منہ کھانا بھی مناسب نہیں ہے۔

شیریں خربوزہ گرم معدے میں صفرا کی طرف منتقل ہوجاتا ہے، اور غیر شیریں بلغم بن جاتا ہے۔ بیجوں کی طرف والا حصہ زود ہضم اور ہلکا (نرم) ہے، جبکہ چھلکے کی طرف والا قدرے سخت اور دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ خالی پیٹ خربوزہ نہ کھائیں کیونکہ معدے کی گرمی سے اس میں فساد (تغیر) آجاتا ہے۔

کھانے سے پہلے اور کھانے کے فوراً بعد خربوزہ نہ کھائیں، بلکہ دو کھانوں کے درمیان یعنی سہ پہر کو جبکہ غذا معدے سے نیچے کی طرف اتر چکی ہو، خربوزہ کھانا مفید ہے۔ یاد رہے خربوزہ سردرد پیدا کرسکتا ہے۔

اطبا کے مطابق پختہ (پکا ہوا) خربوزہ میٹھا، چکنا، سرد، ہضم ہونے میں بھاری، مدر بول، قوتِ باہ بڑھانے والا اور پیٹ کے کیڑے مارنے والاہے۔ خربوزہ کھلانے سے بچوں کے پھوڑے پھنسیاں دور ہوجاتی ہیں، مقعد کی خارش اور خون نکلنا بند ہوجاتا ہے ، نفاس میں دردِ ر حم ہوتو اس کے چھلکے عرقِ بادیان میں پیس کر پلانے سے فائدہ ہوجاتاہے۔ پیشاب کے امراض میں مفید ہے۔ استحاضہ کو بند کرتا اور پیاس بجھاتا ہے۔

خربوزہ جسم کو پرورش دینے والا ایک مفرح پھل ہے، اس کے کھانے سے جسم میں تراوٹ و فرحت محسوس ہوتی ہے۔ یہ یرقان، جلوندھر، پتھری اور قبض کے امراض میں مفید ترین ثابت ہوتا ہے۔ پیشاب کی بندش میں اس کا استعمال مجرب ہے۔ یہ نہ صرف پیشاب میں اضافہ کرتا ہے بلکہ جسم سے زہریلے مادے بذریعہ پسینہ و پیشاب خارج کرتا ہے۔ ایسی خواتین جو اپنے بچوں کو دودھ پلانے کی خواہش مند ہوں مگر ان کا دودھ نہ اتر تا ہو یااس کی مقدار میں بے حد کمی ہو، اُن کے لیے خربوزہ قدرت کا ایک بہترین تحفہ ہے۔

خربوزہ جسم اور خون میں روغنی مادے کی افزائش کرتا ہے۔ اس کے گودے اور بالائی چھلکے میں دودھ کی نصف قوت اور غذائیت موجود ہوتی ہے۔ اس کو کھانے سے جسم میں قوت، چستی اور توانائی کا احساس ہوتا ہے۔ جو لوگ خربوزے کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں اُن کا چہرہ داغ دھبوں سے صاف رہتا ہے، بدن میں خشکی نہیں رہتی اور رگوں اور پھٹوں میں قدرتی لچک برقرار رہتی ہے۔ موسم کی گرمی کا مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا کرنے والا وٹامن ڈی اس میں بکثرت پایا جاتا ہے۔

گرمی کے موسم میں قدرت نے موسمی تبدیلی سے متاثر کرنے والی خشکی اور جلد کے کھردرے پن کی شکایت کو دور کرنے کے لیے اس پھل کا خاص طور پر انتخاب کیا ہے۔ یہ پھل پتھری توڑتا ہے، اس کے چھلکے کا لیپ چہرے کا رنگ صاف کرتا ہے، اور چہرے پر آئی ہوئی سیاہی کو دور کرتا ہے، پیشاب لاتا ہے، پیشاب کی جلن اور مثانہ کی گرمی کے لیے مفید ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔

چند نسخہ جات:
1۔ چہرے پر کیل مہاسوں سے نجات کے لیے یہ نسخہ بے حد مفید ہے:
خربوزے کے خشک چھلکے ہم وزن دال مونگ و دال چنا کے آٹے میں ملاکر سل پر پیس کر باریک کرلیں۔ پھر اس سفوف کوآدھا پاؤ دہی میں خوب اچھی طرح مکس کرلیں۔ یہ لیپ روزانہ سونے سے قبل پورے چہرے پر لگا لیجیے۔ چند دن میں ہی ان شاء اﷲآپ کا چہرہ صاف ستھرا اور داغ دھبوں سے پاک ہوجائے گا۔

پیٹرو کے درد کے لیے:
نوجوانوں میں یہ مرض پایا جاتا ہے۔ ان کی ناف میں درد کی شدید لہر اٹھتی ہے جس کا سبب انہیں سمجھ میں نہیں آتا۔ لڑکیوں میں یہ تکلیف حیض کے شروع دنوں میں ہوتی ہے۔ اکثر حیض کی بے قاعدگی کے باعث بھی تکلیف ہوجاتی ہے۔ اس کا بہترین اور آسان سا علاج یہ ہے کہ موسم گرما میں ہر ماہ دس سے بارہ روز تک مختلف اوقات میں دو یا تین خربوزے کھالیا کریں۔ اس سے نہ صرف یہ تکلیف دور ہوجائے گی بلکہ حیض میں بھی بہتری ہوگی۔

دل و دماغ کے لیے:
خربوزے کے نکلے ہوئے بیجوں کو پانی میں بھگودیں۔ چند گھنٹوں بعد ان بیجوں کو اچھی طرح مَل کر علیحدہ کرکے دھولیں۔ پھر گرائنڈر میں ڈال کر تھوڑا سا پانی شامل کرکے چلائیں، جو جھاگ بنے اُسے نکال کر پھینک دیں۔ پھر تھوڑا سا پانی ڈال کر چلائیں، پھر اسی طرح جھاگ نکال دیں۔ تین مرتبہ اسی طرح جھاگ نکال لیں۔ جب جھاگ آنا بند ہوجائے تو اسے کسی باریک صاف کپڑے یا چھلنی سے چھان کر اس کے پانی میں حسب ضرورت شہد ملاکر خود بھی پئیں اور بچوں کو بھی پلائیں۔ یہ دل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے، سکون دیتا ہے، پُرسکون نیند لاتا ہے۔ یہ مثانہ کی جلن اور پیشاب کی کمی کے لیے بھی مفید ہے۔

حصہ