یہ حقیقت ہے کہ جون کا مہینہ شروع ہونے سے قبل ہی ماؤں کو پریشانی لاحق ہونے لگتی ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں، جن کا دورانیہ ساٹھ دنوں پر محیط ہوتا ہے‘ بچوں کو کیسے مصروف رکھا جائے۔ کچھ مائیں ’’سمر کیمپ‘‘ میں داخل کروا کر ٹینشن فری ہونا چاہتی ہیں، تو کچھ مائیں بچوں کو ننھیال یا ددھیال بھیج کر سکون کا سانس لیتی ہیں۔ لیکن اس روش کو اب ترک کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دو مہینے بہت بڑی نعمت ہیں۔ آپ کو اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا، انہیں پیار کرنے کا، ان کی کھیل ہی کھیل میں تربیت کرنے کا اس سے اچھا موقع کہاں میسر ہوگا!
عام دنوں میں بچوں کی روٹین اس قدر سخت ہوتی ہے کہ انہیں دیکھ کر ترس آتا ہے۔ صبح اسکول، دوپہر میں واپسی، شام کو قاری صاحب، رات کو ٹیوشن… وقت کے تھوڑے سے ردوبدل کے ساتھ تقریباً تمام بچوں کی یہی روٹین ہوتی ہے، لہٰذا ان چھٹیوں کو غنیمت جان کر بچوں کے ساتھ خوب مزے کیجیے۔
اکثر مائیں بچوں کی شرارتوں سے تنگ آجاتی ہیں کہ ان آفت کے پرکالوں کو کیسے سنبھالیں۔ اگر آپ تھوڑی سی ہمت کریں تو انہیں سنبھالنا کوئی مشکل کام نہیں۔ اس کے لیے آپ کو حکمت عملی سے کام لینا ہوگا تاکہ بچے گھر میں بوریت محسوس نہ کریں۔
سب سے پہلے تو انہیں دو چار دن نیند پوری کرنے دیں، اس کے بعد ان کے ساتھ مل کر پروگرام بنائیں کہ ان چھٹیوں کو بھرپور طریقے سے کیسے گزار سکتے ہیں۔ چونکہ بچوں کو بہت زیادہ ہوم ورک بھی نہیں ملتا لہٰذا ان کی سیکھنے اور یاد کرنے کی صلاحیت کو نکھارا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں قرآن مجید کی چھوٹی چھوٹی کم از کم پانچ نئی سورتیں یاد کروائیں اور بچوں سے کہیں کہ نماز میں ان ہی کی تلاوت کریں تاکہ پکی ہوجائیں۔ اس کے علاوہ جو سورہ انہوں نے یاد کی ہے جمعہ کی نماز کے بعد اُس کا ترجمہ اور تفسیر جتنا بچے سمجھ پائیں‘ ضرور بتائیں۔ اسی طرح بچوں کو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے معلومات دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تک اللہ کا پیغام پہنچانے کی خاطر کتنی تکلیفیں اور اذیتیں برداشت کیں تاکہ ان میں حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی جذبہ بیدار ہو۔
بچوں کو چھٹیوں میں تفریحی مقامات پر ضرور لے کر جائیں۔ اگر جیب اجازت دے تو واٹر پارک، ورنہ ساحلِ سمندر کی سیر کروا دیں، اس کے علاوہ آپ کے علاقے میں جو قریبی پارک ہے وہاں لے جائیں۔ رات کو اُن کے ساتھ واک پر جائیں۔ دن کے اوقات میں ان سے گھر کے کاموں میں مدد لیں، خاص طور پر کپڑوں کی دھلائی، صفائی اور کوکنگ میں، جیسے کہ ان سے پھل اور سبزیاں کٹوائیں (اپنی نگرانی میں)، جھاڑن کروائیں، مشین آپ خود لگائیں ان سے صرف کپڑے کھنگالنے کو کہیں۔ گرمیوں میں یہ کام بچے بڑی خوشی سے کرتے ہیں۔ گھر، خصوصاً بچوں کے کمروں کی ترتیب بدل دیں، ان کی الماریوں کی ترتیب درست کروائیں، گملوں میں پودے لگوائیں، بچوں میں نعت خوانی، معلوماتِ عامہ، پینٹنگز اور ڈرائنگ کا مقابلہ کروائیں اور ان سب کے عوض انہیں ان کے من پسند کھانے بنا کر ضرور کھلائیں۔
آج کل چونکہ گرمیاں شدید ہیں تو بچوں کے ساتھ گھر میں مختلف کھیل کھیلیں مثلاً کیرم، لوڈو، بیڈمنٹن، آنکھ مچولی، اسکریبل اور پرچی گیم وغیرہ۔ کھیلوں کی تو ایک طویل فہرست تیار ہوسکتی ہے۔ ہم نے اپنے بچپن میں امی کے ساتھ مل کر اپنی گڑیا کی شادی رچائی تھی اور ابو کے ساتھ لوڈو اور کیرم خوب کھیلے۔ اس طرح بچے اسکرین کی طرف کم مائل ہوں گے۔
مقصد صرف یہ ہے کہ بچوں کو اپنے ساتھ مصروف رکھیں، اپنا اور بچوں کا اسکرین ٹائم بہت ہی کم کردیں۔ بچوں سے تنگ ہونے اور الجھنے کے بحائے ان میں اپنا بچپن تلاش کریں اور اسے یادگار بنائیں، کیوں کہ وقت کا کام گزرنا ہے‘ یہ تو دبے پاؤں گزر جائے گا اور اپنے پیچھے خوش گوار یادیں چھوڑ جائے گا۔ جب یہ بچے بڑے ہوں گے تو یہ یادیں ان کی زندگی کا قیمتی سرمایہ ہوں گی۔