حضرت شفا ؓ: اسلام کی پہلی بازار منتظم

523

نام لیلیٰ تھا‘ جڑی بوٹیوں سے ایسا کارگر علاج کرتیں کہ ’شفا‘ کے لقب سے مشہور ہوئیں۔
مکہ میں قریش کے عدی قبیلے سے تھیں۔ مکہ ہی میں اسلام قبول کر چکی تھیں‘ سو وہ تمام سختیاں بھی برداشت کیں جو اس ابتدائی دور میں مسلمان ہونے والے افراد کو جھیلنا پڑیں۔

ایسے وقت میں جب مکہ میں صرف بیس لوگ پڑھنا لکھنا جانتے تھے، شفا یہ مہارت حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔
شفاؓ خطاط بھی تھیں انھوں نے خطاطی سکھائی بھی۔ ان سے خطاطی سیکھنے والوں میں اُم المومنین حضرت حفصہؓ بھی تھیں۔ ابو داؤد کے مطابق یہ دونوں خواتین رشتے دار تو تھیں ہی، مگر دوست بھی رہیں۔ حضرت عمرؓ خلیفہ بنے تو اُن سے اقتصادی پالیسی اور تجارت سے متعلق مشورہ لیا جاتا تھا اور اُن کی رائے کو اہمیت دی جاتی تھی۔ جیسے جیسے مدینے کا معاشرہ ترقی کرتا گیا، تو یہ محسوس کیا گیا کہ یہ ضروری ہے کہ بازار کی نگرانی کی جائے جہاں لوگ خرید و فروخت کرتے ہیں۔

چنانچہ اُن کو مدینہ کا ’’قضا السوق‘‘ (بازار کا انتظام) اور ’’قضا الحسبہ‘‘ (احتساب) کی ذمے داریاں سونپی گئیں۔ وہ بازار میں ہونے والی تجارت کے معاملات میں اس بات کو یقینی بناتیں کہ کوئی دھوکا یا چال بازی نہ ہو اور خرید و فروخت اسلامی اقدار کے مطابق ہو۔ دکان داروں کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ اگر انہیں کسی خاص لین دین کی قانونی حیثیت کے بارے میں شبہ ہو تو وہ شفاؓ سے پوچھ لیں۔

بازار کی منتظم کے طور پر، شفاؓ جائز تجارت کو یقینی بنانے اور دھوکا روکنے کی ذمہ دار تھیں۔ وہ دیانت داری سے انصاف کا نفاذ کرتیں چاہے اس کے لیے طاقتور تاجروں کا مقابلہ ہی کیوں نہ کرنا پڑتا۔ وہ یقینی بناتیں کہ سامان کی منصفانہ تجارت ہو، قیمتیں مناسب ہوں اور یہ کہ تاجر اخلاقی کاروباری طریقوں کی پیروی کریں۔

حصہ