پہلوان

361

قدیم یونان میں ایک پہلوان تھا جس کا نام مائیلوتھا۔۔۔ یہ اُس دور میں چھ دفعہ اولمپک جیت چکا تھا۔۔۔ اس پہلوان کی پہچان تھی یہ ایک بڑے بیل کو اپنے کندھے پر لے کر چلتا تھا. طاقت کا یہ نظارہ ہی اس کے مخالفین کے لیے کافی ہوتا۔۔۔وہ جنگ سے پہلے ہی جنگ ہار جاتے تھے۔
…٭…
فرض کیا آپ بھی کورڈن گاوں میں ہوتے اور دیکھتے ملو ایک بیل کندھے پر بٹھائے چل رہا ہے تو آپ کیا کرتے..؟ آپ بھی ایک بیل کو اٹھانے کی کوشش کرتے اور ناکام ہو جاتے. لیکن ملو نے کسی کو دیکھ کر بیل نہیں اٹھایا تھا. اس نے بیل کے بچے کو سارا دن کندھے پر گھمانے سے یہ سفر شروع کیا تھا. تب شائد لوگ اس پر ہنستے ہوں گے۔
روزانہ بیل کے بچھڑے کو کندھے پر بٹھا کر گھومنے والے ملو کی طاقت بیل کے بچے کی بڑھتی جسامت کے ساتھ بڑھتی چلی گئ. یہاں تک کہ اب یہ دیکھنے والوں کے لیے حیرت کے دور میں داخل ہوگئی. ملو اب اس جسامت کا بیل لے کر گھوم رہا ہوتا تھا جس کا دوسرا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔
…٭…
مایوسی اپنی صلاحیت اپنی طاقت اور اپنا مقام کسی ایسے فرد کے ساتھ تولنے میں ملتی ہے جس کے ماضی کے سفر سے ہم آگاہ نہ ہوں. آپ بھی یہ سفر کسی بھی وقت شروع کر سکتے ہیں، لیکن آج کے اس مقام کے لیے شروعات کا یہ سفر شرط ہے۔
…٭…
علمی میدان میں پہلوان بننے کے لیے صرف ایک ہی شرط ہے اپنے سفر کا آغاز کر دیجیئے ۔۔۔ کسی کو ہرانے کےلیے نہیں بلکہ علم کے سمندر سے سیراب ہونے کےلیے۔۔۔ جتنا گہرا غوطہ اتنا سُچا موتی
…٭…
مولا کریم ہمیں علم کے سمندر میں سے سیراب ہونے اور عمل کی توفیق بخشیں۔آمین۔

حصہ