مسلمان اور تنظیم وقت

451

ظیمِ وقت (Time Management) ایک ایسی صلاحیت کا نام ہے جس کی بنیاد آپ کی اپنی ذات ہے۔ جب تک آپ اپنی ذات کی بہتری اوراصلاح نہیں کرلیتے اس وقت تک آپ اپنے مہیا وقت کو بہتر طریقے سے استعمال نہیں کرسکتے۔ لہٰذا اپنی ذات کی تنظیم ،بہتری ، ترقی اوراخلاق اور کردار میں بڑھوتری کی کوشش آپ کی تنظیمِ وقت کی صلاحیت کو نکھا ر دے گی۔

تنظیمِ وقت کے حوالے سے پانچ مراحل ترتیب دیے گیے ہیں۔ ان مراحل کے ذیلی حصے بھی ہیں۔ اپنی تربیت ، تزکیہ، ترقی، اپنی ذات کی ترتیب اور اپنی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ان نکات پر غور کیجیے۔

پہلا مرحلہ: شخصیت کا جائزہ
اپنے آپ کو پہچانئے

تنہائی میں بیٹھ کر اپنا جائزہ لیں ۔ خالق سے رابطہ قائم کریں اور سوچیں کہ اس نے مٹی کے اس پُتلے میں روح کے ساتھ کتنی نعمتیں، صلاحیتیں اور کتنے رشتے پیدا کیے۔

مالک کی دی ہوی نعمتیں شمار نہیں ہو سکتیں،البتہ اپنے تصور میں لانے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

اپنی شناخت کو ضبط تحریر میں لائیں
احساس کیجیے کہ آپ کیا تھے، کیا ہیں اور مالک کی نعمتوں کا یہی سلسلہ رہا تو کیا کچھ ہو سکتا ہے۔

ہفتے میں ایک دن ضرور تنہائی میں اپنے آپ سے ملاقات کیجیے اور اس ملاقات کے نوٹس لیجیے۔

اپنی ذات کو وقت دیجیے اور اس سے باقاعدگی سے ملاقات کیجیے۔ یہ ذات آپ کے ساتھ ہوتے ہوئے عموماً آپ سے دُور اورمحروم رہتی ہے ۔
اپنے مثبت اور منفی معاملات کو دیکھیں

آپ یقینا اس دنیا کے کروڑوں افراد سے بہترہیں اور کروڑوں افراد آپ سے بہتر ہیں۔آپ اپنی کئی خامیوں کو محض کوشش سے دُور کرسکتے ہیں۔

ہر ہفتے، اپنی خامیوں کا جائزہ لیں اور انھیں کم کرنے کی کوشش کریں۔

اس کام کے لیے اپنی نوٹ بک بنائیں اوراس کے لیے ایک پین یا بال پین بھی مختص کرلیں۔ یہ درحقیقت آپ کی ایک رازدان دستاویز ہے۔

جائزہ لیں کہ آپ اپنا وقت کھاں اور کیسے خرچ کرتے ھیں؟

کم از کم ایک ماہ تک آپ اس بات کی کوشش کریں کہ آپ اپنے جاگنے کے اوقات کے مصرف کو ریکارڈ کریں اور ہر ہفتہ کے ۱۵۶ گھنٹوں کا جائزہ لیں کہ وہ کس انداز سے خرچ ہوئے؟ کیا اس خرچ سے آپ کو ، آپ کے خاندان کو یا آپ کے کاروبارکوکوئی فائدہ ہوا یا دنیا یا آخرت کے لحاظ سے کوئی بہتری ہوئی؟

اس ایک ماہ کے جائزہ کے بعد کوشش کریں کہ غیر مفید کاموں کے مقابلے میں اپنے آپ کو مفید کاموں میں لگائیں۔

تنظیمِ وقت کے حوالے سے اپنی صلاحیتوں اور خامیوں کا جائزہ لیں

اگر تالاب میں دو افراد کو دھکیل کر ان سے کہا جائے کہ وہ دونوں دوسرے کنارے پر پہنچنے کی کوشش کریں، تو دوسرے کنارے پر وہی پہنچ سکتاہے جسے تالاب میں تیرنا آتا ہے اور جسے نہیں آتا وہ کسی اور منزل پر پہنچ جائے گا۔ تنظیمِ وقت ایک فن ہے، اسے سیکھنے کی کوشش کریں۔

تنظیمِ وقت کی صلاحیت کی تربیت شرو ع کے دنوں میں مشکل ہوتی ہے، مگر مسلسل مشق کے نتیجے میں آپ بڑی بلندی پر پہنچ سکتے ہیں۔

اس صلاحیت کے ذریعے آپ کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔ آپ کی شخصیت میں تاثیر ، آپ کے معاملات میں توازن پیدا ہوجاتا ہے اور آپ کی زندگی معتدل اورآپ کی محنت نتیجہ خیز ہوجاتی ہے۔

اندرونی اور بیرونی مسائل کا جائزہ لیں

ہر انسان مسائل سے دو چار ہے۔ مگر تنظیمِ وقت اس گاڑی کی مانند ہے جسے لمبے سفر پر روانہ ہونا ہے اور اس سے پہلے گاڑی کی بہت ساری چیزوں کی چیکنگ کر لی جاتی ہے۔

وہ مسائل جو آپ کی ذات سے وابستہ ہیں ان کا جائزہ لیجیے ۔ان مسائل کا بھی جائزہ لیجیے جو آپ کی ذات سے وابستہ نہیں ہیں مگر آپ کے لیے تکلیف دہ ہیں اور ان کی وجہ سے آپ کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ یہ مسائل دفتری بھی ہوسکتے ہیں، کاروباری بھی، خاندانی بھی اور معاشرتی بھی اور صحت کے حوالے سے بھی۔

اپنی عادات کا جائزہ لیں

وہ عمل جو آپ بغیر سوچے سمجھے کرنے لگتے ہیں کیوں کہ وہ آپ کی عادت بن چکا ہوتا ہے، یہ عادات عملاً آپ کے لیے اصول بن جاتی ہیں۔

اپنی بری عادتوں کا جائزہ لیں۔ انھیں کم کرنے اور ختم کرنے کی منصوبہ بندی کریں اور پھر اس پر باقاعدگی سے عمل کریں تاکہ وہ مقررہ مدت میں ختم ہوجائیں۔ جس انداز سے بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، اسی انداز سے ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والی عادتوں کا بھی علاج کیجیے۔

دوسرا مرحلہ: نصب العین کا تعین

زندگی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ زندگی کے لمحات کا پیمانہ وقت ہے۔

زندگی ،نعمتوں کے استعمال اور ان سے وابستہ ذمہ داریوں کو ادا کرنے کا نام ہے۔

زندگی دنیا میں عمل اور آخرت میں نتائج کا نام ہے۔

زندگی کا نصب العین کیا ھونا چاھیے

زندگی کا نصب العین خالق سے وابستگی اور اس کے دیے گئے ضابطہ ٔ حیات اور اس سے کیے ہوئے عہد پر عمل کرنا ہے۔

اس کی بہترین مثال اللہ کے نبیؐ ہیں اور ان کی سیرت کے تابع زندگی گزارنے کی کوشش، ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔

اس عہد کے اپنے آداب ہیں، کچھ کرنے کے کام ہیں اور کچھ کام نہ کرنے کے ہیں۔

احساس ذمہ داری اور آخرت میں جواب دہی کی تیاری ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔

اس نصب العین کی خوبی یہ ہے کہ دنیا بھی بہتر ہو، آخرت اور دنیا کی درمیانی مدت (برزخ) بھی بہتر ہو، اور بالآخر آخرت بھی بہتر ہو۔

نصب العین کے متعین ھونے کے بعد زندگی پر اثرات

مندرجہ بالا نصب العین کے تعین کے بعد ہماری زندگی میں امید اور خوف کا معاملہ آتاہے۔

اس نصب العین کے تعین کے بعد شخصیت میں ایک توازن، ترتیب، تنظیم، تہذیب اور توکّل کے عناصر آجاتے ہیں۔

متعینہ نصب العین ہمارے اندر سچائی، ایمان داری، امانت،ایفاے عہد اور اپنی ذات کے ساتھ انصاف جیسے اخلاقی اوصاف کا متقاضی ہے۔

عزتِ نفس، احترام انسانیت ، اعتدال، معاملہ فہمی، عفو و درگزر ، ضبط، غصہ، صبر و شکر یہ اقدار ہماری ذات کے لیے مطلوب ہیں ۔

اس نصب العین کے حصول کے لیے، آپ کو مقاصد یا اہداف متعین کرنے ہوں گے۔

تیسرا مرحلہ: حصولِ نصب العین کے لیے اھداف کا تعین

زادِ سفر کا جائزہ لیں اور بہتری کے لیے بہی مقاصد مقر ر کریں

احسا س ذمہ داری: یہ وہ بنیادی عنصر ہے جو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر آپ کی ذات میں ہونا چاہیے۔

رویہ:یہ وہ عنصر ہے جو آپ کو مقبول بھی بناسکتاہے اور معتوب بھی۔ اس پر غور کرنے اور تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔

عادات:یہ وہ افعال ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ آپ کی زندگی کے قواعد اور اصول بن سکتے ہیں۔ان عادات کے ذریعے آپ کے سفر کی رفتار تیز اور منزل قریب ہوسکتی ہے۔

صلاحیتیں اور قابلیتیں:یہ وہ مطلوبہ صلاحیتیں ہیں جو آپ کی بقا، ترقی اور کامیابی کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔ ان صلاحیتوں میں غوروفکر سے لے کر اجتماعی کوششیں، تقسیم کار اور قیادت شامل ہیں۔ لیکن عمر اور ذمہ داریوں کے ساتھ اس کی نسبت ہے۔

ٹکنالوجی :یہ صدی تیز رفتاری، غیر دیواری یا بغیر سرحدوں کی صدی ہے۔ ٹکنا لوجی اس قدر ترقی کرگئی ہے کہ برسوں کے سفر اب لمحوں میں طے ہورہے ہیں اور دنیا ایک لیپ ٹاپ یا موبائل فون میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔

درج ذیل میدانوں کے لیے مقاصد و منازل کا تعین کریں

ذاتی زندگی کے لیے، تربیت اور صحت ، ترقی اور کامیابی کے لیے۔

تعلیمی زندگی، کیریر، رزقِ حلال اور معاشی آسودگی کے لیے۔

خاندان، والدین، بیوی بچے اور گھریلو زندگی کے لیے ۔

سماجی اور معاشرتی زندگی میں اپنی عزت نفس اور مقام کے لیے۔

چوتھا مرحلہ: ذات میں تبدیلی اور سیکھنے کا عمل

اپنی سوچ اور انداز فکر کا جائزہ لیں، اس میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں اور اسے نصب العین اور مقاصد زندگی سے ہم آہنگ بنائیں۔

اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لیں انھیں دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالیں۔

اپنے تعلقات کا جائزہ لیں اور نصب العین اور مقاصد زندگی کے مطابق بنائیں۔

اپنے اخلاق کو سنوار کر تمام میدانوں میں ہر دلعزیز بننے کی کوشش کریں۔

اپنے معاملات کے حوالے سے قابل اعتماد بنیں کہ آپ پر بھروسا کیا جا سکے۔

اپنے آپ کو منظم کریں۔اپنی ذات کو پھیلانے کے بجاے سمیٹنے کی کوشش کریں۔ اپنی بکھری ہوئی چیزوں اور معاملات کو مجتمع کریں اور پھر جائزہ لیں کہ کیا ضروری ہے اور کیا غیر ضروری ؟

جو کام سرانجام دے رہے ہیں ان کا جائزہ لیں کہ کیا وہ کرنا ضروری ہیں اور ساتھ ساتھ ایک ایسی فہرست بنائیں جس میں آپ طے کرلیں کہ آپ کو یہ کام نہیں کرنے۔

تضیع اوقات اور تساہل کو ترک کریں۔اپنے اوقات کے ضائع ہونے کا خاص خیال رکھیں اور اپنی زندگی سے سستی ، کاہلی اور ٹال مٹول کی عادت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں۔

نصب العین اور مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کام کریں۔ جو بھی کام کریں، اپنے ذہن میں اپنے نصب العین کو پیش نظر رکھیں اور دیکھیں کیا یہ کام اپنے نصب العین کے مطابق کررہے ہیں۔

روزانہ چند لمحات تنہائی کے حاصل کیجیے اور اپنے آج کو گذشتہ کل سے بہتر بنائیں۔ اپنے آنے والے کل کو اپنے گزرے ہوئے آج سے بہتر بنانے کی تیاری اور کوشش کریں۔

پانچواں مرحلہ: عملی پیش رفت اور جائزہ

ترجیحات کے مطابق منصوبہ بندی کریں

ترجیحات کی درجہ بندی کرکے اپنے لیے عملی پروگرام بنائیں۔

مقاصد، مطالب، منازل کے حصول کے لیے منصوبہ بندی کریں۔

کیلنڈر کو سامنے رکھتے ہوئے ان کو اوقات کا پابند بنایئے ۔

فیصلہ کریں کہ اپنے مقاصد کے لیے کن معاملات سے دستبردار ھوں گے

اپنے کاموں اور مقاصد کی فہرست بنانا ضروری ہے۔

وسائل اور صلاحیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کو چند مقاصد اور کاموں کو دوسرے کاموں کے مقابلے میں ترجیح دینا ہوگی، اور چند مقاصد اور کاموں سے دستبردار ہوناہوگا۔

اپنے کرنے کے کاموں کا ٹائم ٹیبل بنایئے

مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے کاموں کو ترتیب دیجیے۔

یومیہ ، گھنٹوں کے لحاظ سے ٹائم ٹیبل بنایئے اور اس کو ٹائم ٹیبل میں مربوط کیجیے۔

کاموں کے لیے وقت اور وسائل کا تعین کیجیے

مقاصد سے لگن کے لیے اپنے کاموں کے لیے وسائل مہیا کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔

کام، وسائل اور معینہ اور مقررہ وقت کی سختی سے پابندی کیجیے۔

یومیہ امور کی فہرست بنائیں اور اس پر باقاعدگی سے عمل کریں

روزانہ رات سونے سے قبل، اگلے روز کرنے کے کاموں کی فہرست تیار کرلیں۔ اپنے کاموں کی ترجیحات بنالیں اور ان پر عمل کرنے کے لیے ترتیب کے نمبر بھی ڈال دیں۔

افراد کے ساتھ کام کرنے کے لیے اجتماعی جدوجہد کا فن سیکھیے

افراد کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے۔

افراد کی تربیت کرکے ان کی ایک مؤثر ٹیم بنانے کی کوشش کیجیے۔

تربیت کے بعد ٹیم کو کا م بھی سکھائیں۔

کام کرکے بھی دکھائیں اور پھر ان میں اعتماد پید ا کرکے تفویض اُمور کا فن بھی سکھائیں۔

اپنا بھی جائزہ لیں اور اپنی ٹیم کے ساتھ بھی جائزے کا کوئی فورم بنائیں۔

اچھی کارکردگی کو سراہنے کی عادت ڈالیں اور اپنے اچھے کام کرنے والے افراد کی سب کے سامنے تعریف کریں۔

متاثرہ کارکردگی والے افراد کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں، ورنہ ان کو اچھے الفاظ میں تنبیہ کریں۔

تنبیہ میں اپنے ساتھی کی عزت نفس کا خیال رکھیں اور ایسی بات نہ کریں جو دل شکنی کا باعث ہو۔

نئی سوچ اور نئی فکر کے ساتھ تبدیلی لائیں۔

اپنی سوچ میں تنوّع پیدا کریں۔

اس کے لیے مطالعہ اور غورو فکر کریں۔

اپنے افراد کار میں بھی یہ عادت ڈالیں۔ انھیں سمجھائیں کہ یہ گھر کے حساب کی مانند ہے تاکہ آپ کو ضروری اور غیر ضروری مصارف کا احساس ہوسکے۔

حصہ