روداد عید

332

سچ ہے، وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل چکا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں ابھی بھی عید کی بہت سی روایتیں جوں کی توں برقرار ہیں۔ اب تک تو ہمارا خاندان، احباب، محلہ، شہر اپنے تہوار سے غافل نہیں ہوئے ہیں۔ ہماری روایتی گہما گہمی میں عید سے پہلے کی تیاریاں صفائی، شاپنگ سب جوش و خروش سے ہوتی ہیں۔

عید کے دن عام دنوں سے زیادہ کھانا پینا ہوتا ہے۔ میٹھی اور نمکین دونوں ڈشز ہوتی ہیں۔ چاندی کے ورق سے میٹھے کی اور چوڑی مہندی سے خود کی سجاوٹ کرکے خاندان میں آنا جانا، معانقہ مصافحہ، عید کی مبارک، سلامتی، بڑوں سے عیدی لینا، چھوٹوں کو نوازنا، گپ شپ، خاطر تواضع اور اس میں استعمال ہونے والے ڈھیر سارے برتنوں کی دھلائی بھی عید کی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

بچپن کی ایک اور عادت ابھی تک نہیں چھوڑی ہے، وہ ہے عید کے دن لازمی آئس کریم کے ڈھیر سے لطف اندوز ہونا۔

الحمدللہ روزے بھی بہت اچھے گزرے، والدین کا تربیتی احسان ہے کہ بچپن سے صائمین میں شامل ہیں۔ رمضان خوب صورت، انوکھا مہینہ ہے۔ یہ جب آتا ہے تو موسم، ہوائیں، بادل سارا منظرنامہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ عبودیت کے مراسم ادا کرنے والے دل کی تڑپ ہی کچھ اور ہوتی ہے۔

والدین، بہن بھائی سب کا دینی سرکل علیحدہ ہے۔ اس لیے رمضان میں سب کے مہمان علیحدہ آئے۔ عید کے دن کے حوالے سے پلاننگ یہ ہوتی ہے کہ سونا نہیں ہے اور بور نہیں ہونا۔

آخری روزے کی افطار پرچھوٹے بھائی نے جس کی عمر پندرہ سال ہے، اعلان کیا کہ ’’کل وہ روزہ نہیں رکھے گا۔‘‘ سب نے اس اعلان کو مسکرا کر سنا۔

بقول چھوٹے بھائی ’’عید کے دن نیک اعمال کے بدلے کھاؤ پیو، مزے اڑائو…‘‘ سو آج ان کے تیس روزوں کا افطار تھا۔ اس افطار کے حکم اور خوشی کو اس نے اتنا منا لیا کہ ہاضمے کی گولی کھانے کی ضرورت پیش آگئی جس کے بعد حالات میں بہتری آتے ہی دوبارہ تندہی سے حکم کی بجا آوری میں مشغول ہوگیا۔ حتیٰ کہ والد محترم نے ڈانٹ کا کورس مکمل کروایا، امی نے لگام کھینچتے ہوئے اس کے کڑک نوٹ سنبھالے تو بور نہ ہونے والی پلاننگ بھی کھٹائی میں پڑ گئی۔ پیسے جیب سے نکلتے ہی نیند نے غلبہ پالیا۔
اس مرتبہ عید کا خاص میٹھا حاضر خدمت ہے جو کھانے میں مزیدار، بنانے میں آسان ہے۔ فالودہ پیکٹ کھولتے دودھ میں ڈال دیں، پکا کر اتار لیں، ٹھنڈا کریں۔ اب اس میں آئس کریم ڈالیں۔ بازار سے بنی بنائی فالودے والی سویاں لاکر فالودہ سجائیں، تخم ملنگا اور کریم ڈالیں۔ مزید چوائس ہے بادام، پستہ، جیلی ڈالنا چاہیں ڈالیں۔ جتنا گڑ اتنا میٹھا والا ہی حساب ہے۔ سو محنت کم بس گڑ کا خرچا ہے۔ ٹھنڈا ٹھنڈا پیش کیجیے۔ آئندہ عید پر اس ڈش سے ضرور لطف اندوز ہوئیے گا۔ ہمیں دعائوں میں یاد رکھیے گا۔ کیسا لگا ہمارا احوالِ عید…!

حصہ