ماہرین ایک عرصے سے یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ رحم دلی، فراخ دلی، دوسروں کے کام آنے اور معاشرے کی بہبود میں کردار ادا کرنے سے خوشی اور صحت مل سکتی ہے یا نہیں؟ اب ماہرین اس کے قائل ہوتے جارہے ہیں کہ رحم دلی کی عادت آپ کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔اس ضمن میں ڈاکٹر مینا انڈیاپین اور ان کے ساتھیوں نے ایک سروے کیا ہے اور اس کے مزید ثبوت حاصل کیے ہیں۔ ان کے مطابق لوگ خوشی اور تندرستی کے لیے دو طرح سے کام کرتے ہیں، اول وہ جو اپنے اندر جھانکتے ہیں اور اپنے جسم کا خیال رکھتے ہیں، مثلاً خود پر رقم خرچ کرتے ہیں، ناخن پالش لگانا اور اچھے کپڑے وغیرہ پہننا پسند کرتے ہیں۔ دوسری قسم ایسے لوگوں کی ہے جو دوسروں کے لیے اشیا خریدتے ہیں، ان کا ہاتھ بٹاتے ہیں اور ہمہ وقت ہمدردی کے جذبات سے لبریز رہتے ہیں۔ اب جو لوگ اپنی ذات سے بلند ہوکر دوسروں کی مدد کا رویہ رکھتے ہیں ان کی دماغی صحت دوسروں کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہے اور وہ قدرے مسرور رہتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ایسے لوگوں میں ڈپریشن اور بے چینی بھی کم ہونے لگتی ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اپنے سے زیادہ مصیبت میں گھرے لوگوں سے تعاون کرکے خود آپ کی تکلیف کی شدت کم ہوجاتی ہے اور دل کو قرار آجاتا ہے۔دوسری جانب اجنبی لوگوں کی مدد سے آپ کا سماجی دائرہ وسیع ہوتا ہے اور ان روابط کے بڑھنے سے بھی جی خوش ہوتا ہے۔ اس سے مثبت رجحان پروان چڑھتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ دوسروں کی مدد کے بعد جب وہ شکریہ ادا کرتے ہیں تو طبعیت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان کا طویل عرصے تک اثر برقرار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ نفسیات نے رحم دلی، ہمدردی اور مدد کے جذبے کو صحت کے لیے بہت اہم قرار دیا ہے۔