جب کوئی مریض شکایت کرتا ہے کہ اُسے قبض ہے اس کا کوئی مؤثر علاج تجویز کریں تو جدید طب کے معالجین اسے مرض تصور نہیں کرتے بلکہ ایسے مریضوں کو واہمہ کا شکار سمجھا جاتا ہے۔ ممکن ہے کہ جدید نظریہ کے مطابق یہ مرض نہ ہو بلکہ مرض کی علامت تصور کی جاتی ہو تاہم طبِ قدیم اسے باقاعدہ مرض تصور کرتی ہے بلکہ اطباء کے نزدیک قبض ’’ام الامراض‘‘ ہے۔
عملی زندگی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ جب کسی صحت مند انسان کو روزانہ اجابت با فراغت ہو جائے تو اس کی طبیعت ہشاش بشاش رہتی ہے‘ جسم اور ذہن پر بوجھ محسوس نہیں ہوتا‘ جسم میں کسلمندی اور سر پر بوجھ نہیں ہوتا‘ جس شخص کو روزانہ اجابت نہ ہو اس کی طبیعت میں سستی‘ تھکاوٹ‘ بوجھل پن اور بعض اوقات طبیعت بجھی بجھی رہتی ہے۔
قبض کیا ہے؟ انسانی صحت کو برقرار رکھنے‘ زندگی کی گاڑی کو رواں دواں رکھنے کے لیے قدرتِ کاملہ نے غذا کے ہضم ہونے کے بعد حرارت بدنی اور ضروری قوت کے جذب کرنے کے بعد جسم سے فضلات کے اخراج کا ایک مربوط نظام بنایا ہوا ہے جسے طب میں استغراغ و احساس کا نظام کہتے ہیں۔
جب ایک صحت مند انسان غذا کھانے کے بعد تقریباً چوبیس گھنٹے بعد ایک یا دو دفعہ فضلہ خارج کرتا ہے تو اس کی صحت برقرار رہتی ہے‘ اس کے جسم میں چستی‘ کام کرنے کی امنگ اور طبیعت میں ہلکا پن محسوس ہوتا ہے جب اجابت با فراغت نہ ہو تو سر میں گرانی‘ معدے میں بوجھ‘ ڈاکار آنا‘ بھوک کی کمی‘ معدے میں جلن کا احساس بیدار ہوتا ہے۔
پاخانہ کا وقت پر نہ آنا‘ بافراغت نہ آنا‘ سختی سے آنا‘ سدوں کی صور ت میں آنا قبض کہلاتا ہے۔ قبض کی اس صورت میں دیکھا گیا ہے کہ روز مرہ ندگی میں پژمردگی‘ بے زاری اور بعض اوقات چڑچڑا پن پیدا کرتی ہے۔ بحث یہ نہیں کہ قبض مرض ہے یا مرض نہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اس کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں ان کی پریشانی کا ازالہ کیسے ممکن ہے؟
قبض کی دو تین صورتیں ہیں۔ اولاً مریض شکایت کرتا ہے کہ پاخانہ تو روزانہ آتا ہے مگر معلوم یہ ہوتا ہے کہ مکمل فراغت نہیں ہوئی۔ ثانیاً مریض یہ شکایت کرتا ہے کہ پاخانہ تو آتا ہے مگر خاصی تکلیف اور دقت سے اور فارغ ہونے میں خاصا وقت لگ جاتا ہے اور کئی دفعہ پیٹ میں اینٹھن یا دبائو کے بعد یہ عمل مکمل ہوتا ہے۔ثالثاً مریض شکایت کتا ہے کہ اسے دو‘ تین بلکہ چار دن تک پاخانہ نہیں آتا اور جب آتا ہے تو سدّوں (گٹھلیوں) کی صورت میں تکلیف کے ساتھ آتا ہے اورشدت کی حالت میں مقعد کے چھلنے سے خون آلود پاخانہ آتا ہے۔
چھوٹی عمر کے بچے جن کی خوراک محض ماں کا دودھ یا گائے کا دودھ ہے‘ انہیں بھی یہ مرض ہوتا ہے‘ اکثر والدین پریشان ہوتے ہیں اور جلاب آور ادویہ دے کر بچے کو جلاب آور ادویہ کا عادی بنا دیا تا ہے بعدازاں ان کی انتڑیوں کی سوزش کا مستقل سامنا کرنا پڑتا ہے۔ (بچوں میں اس مرض کا علاج آخر میں درج ہے)
قبض کے اسباب:
اس مرض کے کئی اسباب ہیں۔ ایک وقت تھا کہ لوگ گھروں میں گندم صاف کرکے خود پتھر کی مشین یا دیسی چکی) پر گندم پسواتے تھے‘ وہ آٹا قدرِ موٹا ہوتا اور عام لوگ بغیر چھنا آٹا کھاتے۔ نبی رحمتؐ اور خلفائے راشدینؓ بھی بغیر چھنا آٹا کھاتے۔ گندم کا چھان جب نکال دیا جاتا ہے تو اصلی قوت وٹامن وغیرہ ضائع کر دیے جاتے ہیں موجوہ دور میں چائنا کی چکی میں تیار کرائے جانے والے آٹا میں گندم کا فطری تیل جو پاخانہ لانے کا موجب بنتا ہے اور چھان سب جل جاتے ہیں۔ میدہ کی طرح باریک آٹا تیار ہوتا ہے جس میں سے چھان کیا نکلے گا‘ بازار میں عمدہ قسم کا آٹا وہ تصور کیا جاتا ہے جو میدہ کی طرح باریک ہو‘ بنیادی طور پر یہی آٹا چھان نہ ہونے کی وجہ سے ہضم ہونے کے بعد فضلہ کے اخراج یا فضلہ بننے میں مانع ہے۔ اب معاملہ سادہ یا خشک روٹی تک محدود نہیں رہا بلکہ گھروں میں روٹی پکانے کا تصور ختم ہوتا جارہا ہے۔ نان بائیوں کی دکان سے جو روٹی یا نان خریدے جاتے ہیں گرم گرم تو کھائے جاسکتے ہیں بعدازں وہ ربڑ کی طرح ہو جاتے ہیں جو معدہ اور انتڑیوں میں چمٹ کر رہ جاتے ہیں۔
شادیوں اور دیگر تقاریب کے مواقع پر کئی گھنٹے پہلے تیار کیے گئے نان پولی تھین کے لفافہ میں ویسے ہی مضر صحت صورت اختیار کر جاتے ہیں‘ اب بعض ریسٹورینٹ‘ بینکویٹ ہالز میں تازہ روٹی کا رواج ہو رہا ہے جو صحت مند تبدیلی ہے۔ بغیر چھنے آٹا کی تازہ روٹی اس مرض کا بنیادی علاج ہے۔ یورپ میں خالص چھان اور مکھن کے تیار کردہ بسکٹ قبض کے مریض کے لیے تجویز کیے جاتے ہیں۔
گزشتہ چند سال سے ڈبل روٹی‘ دستی نان‘ کیک رس‘ بسکٹ‘ برگر اور میدہ سے تیار کردہ پیزا کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔ سوئی گیس کی نایابی نے لوگوں کو بیکری کا سامان استعمال کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ بیکری کی تمام اغذیہ قبض کا بنیادی سبب بن رہی ہیں۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ یورپ میں لوگ ڈبل روٹی کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں‘ وہاں قبض کی شکایت کیوں کم ہے؟ اولاً تو یہ بات غلط ہے وہاں بھی اکثر لوگ اس مرض کی شکایت کرتے ہیں لیکن وہاں بیکری کا سامان بھی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کرایا جاتا ہے۔ White Bread کی جگہ چھان والی Brown Bread رواج پا چکی ہے ہمارے ہاں میدہ میں رنگ ملا کر Brown Bread کے نام سے دھوکا دیا جارہا ہے۔ تاہم یورپ اور مڈل ایسٹ میں جو لوگ میدہ کی غذا یا Bread استعمال کرتے ہیں اس میں ڈبل روتی کاٹ کر درمیان میں کھیرا‘ پیاز‘ گوبھی کا پھول‘ ٹماٹر اور ایک دو ٹکیہ خالص مکھن رکھ کر استعمال کرتے ہیں جو قبض کے ازالہ کا ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں ڈبل روٹی کے توس خشک کرکے انڈے اور چائے کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں جوخود قابض ہیں‘ نتیجہ ظاہر ہے۔
قبض کا دوسرا سبب بعض پیشوں کا نتیجہ: بعض اوقات دیکھا گیا ہے کہ پاخانہ کے فطری تقاضا کو حالات کی مجبوری کے تحت مؤخر کر دیا جاتا ہے خصوصاً ڈیوٹی پر کھڑے پہرے دار‘ جو اس فطری تقاضا کو فوری پورا کرنے کے بجائے ڈیوٹی ختم کرنے کا انتظار کرتے ہیں‘ ایسے ہی ڈرائیو جو لمبے روٹ پر کار‘ بس‘ ٹرک ڈائیور کرتے ہیں‘ وہ کسی منزل یا ٹھکانے تک پہنچنے کی وجہ سے پاخانہ روکتے ہیں ‘ جب یہ عمل بار بار کیا جاتا ہی تو انسان مستقل طور پر قبض کا مریض بن جاتا ہے۔ بعض اوقات حجاج اور معتمرین اس مرض کا عارضی شکار ہوتے ہیں۔ مکۃ المکرمہ اور مدینۃ المنورہ میں ملنے والی ناقص غذائوں کے علاوہ ولایتی کموڈ کے استعمال میں طہارت کے ناقص انتظامات کی وجہ سے لوگ پاخانہ کو روکتے ہیں اور دیسی ٹوائیلٹ تلاش کرتے ہیں (غنیمت ہے کہ حرم کے مسلمانوں میں کافی حد تک اس کا اہتمام کیا گیا ہے) تاہم عارضی طور پر اس مرض کا پید اہونا مریض کو تکلیف دیتا ہے۔
بچوں میں عموماً جب تک وہ ٹھوس غذا شروع نہیں کرتے اس مرض کا سامنا کرنا پڑتا ہے جونہی بچہ ٹھوس غذا اور پھل وغیرہ شروع کر دیتا ہے‘ چلتا‘ پھرتا‘ دوڑتا‘ اچھلتا کودتا ہے تو فطرت خود بخود اس مرض کا ازالہ کر دیتی ہے تاہم بچوں میں قبض کے ازالے کے لیے تیز ادویہ اور فوری ادویہ کا سہارا بچے کو مستقل مریض بنا دیتا ہے۔ علاج کے سلسلے میں اسی پہلو پر آخر میں رہنمائی موجود ہے۔
قبض کا علاج کیسے ممکن ہے؟
قبض کا ازالہ نہ کیا جائے تو بہت سے امراض جنم لیتے ہیں جن میں بالخصوص بواسیر سب سے نمایاں ہے۔ اور اطباء نے سچ کہا ہے کہ یہ ’’اُم الامراض‘‘ ہے۔ سر درد‘ پٹھوں کادرد‘ دائمی نزلہ اور زکام‘ دورہ والے امراض‘ بواسیر‘ جوڑوں کا درد غرضیکہ بہت سے امراض تنگ کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ طب میں تمام امراض کے علاج میں قبض کے خاتمہ کو بنیادی حیثیت دی جاتی ہے۔
قبض کا علاج قبض کشا ادویہ سے کرنے کو کبھی ترجیح نہیںدینی چاہیے۔ قبض کشا ادویہ کا بنیادی عمل یہ ہوتا ہے کہ معدہ اور انتڑیوں سے پانی کو نچوڑ کر عستبہ پاخانہ (سخت پاخانہ) نرم کرکے (با العصر) پاخانہ لایا جاتا ہے وقتی طور پر مریض مطمئن ہوتا ہے لیکن بار بار پاخانہ لانے والی (جلاب لانے والی) ادویہ کا استعمال انسان کو عادی بنا دیتا ہے۔ پہلے جو دوا اثر کرتی ہے بعد میں بے اثر ہو جاتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ادویہ کے استعمال کے باوجود قبض بڑھتا جاتا ہے۔ جلاب آور تیز ادویہ جن میں جمال گوٹہ‘ مصیر‘ سقونیا‘ عصقرہ ریونڈ‘ کیسٹرآئل یا سالٹ کے مرکبات کا استعمال انگڑیوں میں پہلے سوزش او ورم بعدازاں زخم (السر) پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ جلاب آور ادویہ فائدہ کے بجائے نقصان دہ ہیں۔ اس مرض کا فطری علاج ہی مرض کا خاتمہ کرسکتا ہے‘ اگرچہ یہ قدرے صبر آزما ہے۔
قبض کے مریض کو سب سے پہلے اپنی غذا پر توجہ دینی چاہیے جو غذا قبض کا باعث بنتی ہے‘ اسے ترک کرنا ضروری ہے۔ غذا میں بنیادی خوراک گندم کا آٹا ہے‘ ادویہ اور ڈاکٹر حضرات کی بھاری فیسوں پر جو رقم ضائع کی جاتی ہے وہی رقم خالص آٹا کے حصول پر خرچ کی جائے اور سنت طریقے کے مطابق بغیر چھنے اور قدرِ موٹے آٹا کو ترجیح دی جائے اگر گندم کو پسواتے وقت اس میں معمولی مقدار میں جَو‘ مکئی کا اور جئی OAT کا اضافہ کر لیا جائے تو بے حد مفید ہے۔
سبزیوں سے علاج: ہمارے ہاں سبزیوں کی نعمت کو عطیہ خداوندی سمجھنا چاہیے۔ موجودہ دور کے روسٹ‘ تکے کباب (اگر عمدہ اور تازہ و حلال گوشت سے تیار ہوں تو نعمت ہے) لیکن صر ف ان پر اکتفا کرنا اور فضلہ تیار کرنے والی سبزیوں سے بچنا قبض کا باعث ہے۔ جن لوگوںکو کچی سبزیاں ہضم ہوتی ہیں وہ بطور سلاد کھیرا۱‘ مولی‘ شلجم‘ گاجر کھانے کے ساتھ وافر مقدار میں استعمال کریں۔ اگر کچی سبزی ہضم نہ ہوتی ہو تو سبزیاں پکا کر استعمال کی جائیں۔ کدو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مرغوب غذا اور قبض کے خاتمے کی بہترین دوا ہے۔ کدو اور ٹینڈے پکاکر چمچے کے ساتھ سالن کے علاوہ بطور دوا استعمال کیے جائیں۔ بھنڈی‘ کریلا‘ کدو‘ ٹینڈے بینگن‘ شلجم‘ گاجر‘ مولی اس مرض کا فطری علاج ہے اور اب تو سبزیاں سارا سال ملتی ہیں۔
سبزیوں میں موجودہ موسم میں شلجم ایک عدد‘ مولی ایک عدد‘ گاجر ایک عدد کاٹ کر پانی میں ہلکا جوش دے کر چینی یا نمک بقدر ذائقہ ملا کر بطور علاج استعمال کریں۔
پھلوں سے علاج:
ہمارے ملک کو اللہ تعالیٰ نے عمدہ اور خوش ذائقہ پھلوں سے نوازا ہے‘ اتنے خوش ذائقہ پھل دیتا ہے کہ دوسرے ممالک میں نہیں۔ پھل قبض کا بہترین علاج ہیں۔
ناشپاتی کے موسم میں ناشپاتی‘ خوبانی کے موسم میں خوبانی‘ امرود کے موسم میں امردو کا بطور علاج استعمال قبض کے ختمے کا ذریعہ ہے تاہم ایک عدد سیب مع چلکھا‘ امرود‘ کیلے‘ انگور (چاروں پھل بیک وقت مل جاتے ہیں) کی چاٹ بنا کر دوپہر کے وقت کھانا کھانے کے بجائے پیٹ بھر کر استعمال کریں‘ وٹامن‘ کیلشیم‘ آئرن اور دیگر ضروری قوت بھی مہیا کریں گے اور قبض کا فطری علاج بھی ہیں۔
چھلکا اسپغول: آج پوری دنیا میں اس دیسی دوا کا امراض معدہ کے علاج میں عمدہ دوا کی حیثیت سے قبضہ ہے۔ ایلوپیتھی کے ڈاکٹر حضرات‘ اطباء ہومیو تمام معالج اس مفید دوا سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ مرکب القوی دوا ہے اگر مریض کو جلاب ہوں تو اس کا معمولی مقدار (3 گرام) تک کھانا جلابوں کو روکتا ہے۔ اگر قبض ہو تو ایک یا دو بڑے چمچے دہی‘ گرم دودھ یا کسی مشروب کے ساتھ رات کو لینا زیادہ مفید ہے۔ انتڑیوں کے زخم کو مندمل کرتا ہے‘ تمام ردی رطوبتوں کو جذب کرکے باآسانی پاخانہ لاتا ہے‘ اس کا مسلسل استعمال پیشاب کی جلن‘ بلڈ پریشر‘ کولیسٹرول‘ جریان کا خاتمہ کرتا ہے۔ دائمی قبض کا دائمی علاج ہے موسم سرما میں جوڑوں کے درد کے مریض اس کا استعمال گرم دودھ کے ساتھ کرسکتے ہیں تاہم جوڑوں کے درد کے مریض کو اسپغول کے چھلکا کے بجائے ثابت اسپغول کا استعمال کریں تو زیادہ مفید ہے۔ فطری علاج کے طور پر چھلکا اسپغول عطیہ خداوندی ہے۔
انجیر کا استعمال: روزانہ رات کو تین چار عدد انجیر لے کر دودھ میں جوش دے کر فرنی کی صورت میں استعمال کریں بواسیر خونی اور قبض کا مفید علاج ہے۔
روغن بادام اور روغن زیتون سے علاج: قبض عموماً انتڑیوں کی خشکی سے ہوتی ہے پانی کا کثرت سے استعمال اور بعض اوقات نیم گرم پانی یا شہد ملا پانی خالی معدہ اس مرض کا علاج ہے۔ روغن زیتون دو‘ تین چمچے رات کو سوتے وقت استعمال کریں‘ انتڑیوں کی خشکی دور کرکے پھسلن پیدا کرکے پاخانہ لاتا ہے۔ روغن بادام بھی مفید ہے۔ تاہم روغن زیتون زیادہ مفید ہے۔ (اٹلی‘ اسپین کے نام پر جعلی اور دو نمبر تیل سے بچیں)
بچوں کی قبض کے لیے: اسکول جانے والے بچوں کی خوراک درست کریں‘ انہیں اسکول جانے سےپہلے یا سوتے وقت حاجت کی عادت ڈالیں‘ موجودہ اسکول سسٹم بچوںکو ٹوائیلٹ جانے سے روکنا اس کا سبب ہے۔ چھوٹے بچوں کے پیٹ پر کیسٹرآئل نیم گرم ہلکی مالش کریں۔ اگر فیڈر میں رات کو روغن زیتون ملا کر پلائیں تو مفید ہے۔ بچوں کو گلرخ (خالص اگر مل جائیں) ہلکا جوش دے کر شہد ملا کر پلائیں۔ جنم گھٹی تیار شدہ شربت ہے کبھی کبھی دیں۔ بچوں کو جلاب لانے والے مروجہ قطرے ہرگز نہ دیں۔ ساری عمر سزا بھگتیں گے۔ چھ ماہ سے زائد عمر کے بچوں کا کیلے کے ذریعے قبض دور کریں۔
بالغ لوگوں کے لیے رات کو اطریفل زمانی (اگر خالص مل جائے) صبون دبیدامورد‘ عرسہ بیلہ (اگر میسر ہو) مفید ہے۔ عوام کی فلاح کے لیے دو‘ تین سادہ سہل الحصول اور سستے نسخے درج ہیں بنائیں اور استعمال کریں۔
ہوالشافی: ہنیلہ سیاہ ایک چھٹانک لے کر گھی یا روغن زیتون میں پکائیں۔ ہنیلہ پھول کر موٹی ہو جائے گی گھی سے نکال کر خشک کرکے سفوف تیار کرلیں۔ روزانہ رات کو تین گرام تازہ پانی سے کھائیں۔ قبضہ کا خاتمہ ہوگا ان شاء اللہ۔
ہوالشافی: پوست ہلیلہ زرد 100 گرام‘ گلرخ 100 گرام ‘سنالکی 100 گرام‘ سفوف تیار کرکے نمک خوردنی چینی حسب ذائقہ ملا لیں رات کو سوتے وقت چائے والی چمچی سفوف نیم گرم پانی یا دودھ سے استعمال کریں اپنے حالات کے مطابق مقدار میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔
والشافی: آملہ‘ بلیلہ‘ ہلیلہ ( دونوں کے چھلکے اتار لیں گٹھلی ضائع کردیں) کوٹ چھان کر (تھرپھلہ) سفوف تیار کرلیں۔ اگر ممکن ہو تو اسے 5 تولہ روغن بادام سے چوب کرلیں۔ رات سوتے وقت استعمال کریں۔ بے ضرر عمدہ دوا ہے سر کے بالوں کو گرنے سے روکتی ہے بینائی کو بحال رکھتی ہے بال سیاہ رہتے ہیں۔ نزلہ و زکام سے آدمی محفوظ رہتا ہے‘ دائمی قبض کا خاتمہ ہوتا ہے۔
جن لوگوں کو کولیسٹرول نہیں وہ تازہ مکھن کا روٹی کے استعمال کریں۔ ہنڈیا میں روغن زیتون یا ویسے سلاد پر روغن ڈال کر استعمال کریں۔ زیتون کا اچار یا مربہ اس کا علاج ہے۔ ہمارے ہاں چاول کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ یہ غذا قابض ہے لیکن چاولوں پر کاشمیری بھائیوں کی طرح (بھت) استعمال کریں وافر مقدار میں چاولوں پر ساگ‘ کچی سبزی کدو‘ ٹینڈے کا سالن ڈال کر استعمال کریںض تو چاول نقصان نہیںدیں گے۔